عمران خان کو کس نے پھنسایا؟


عمران خان کے حقیقی آزادی مارچ نے نہ صرف ان کی قیادت اور مستقبل سے متعلق بہت سے سوالات اور شکوک پیدا کئے ہیں بلکہ یہ باتیں بھی زیرِ گردش ہیں کہ ان کو ٹریپ کیا گیا ہے اور اس گیم میں بنیادی کردار ان کے بعض اہم معاونین نے ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پشاور میں لینڈنگ کرنے کے بعد نہ صرف کافی ڈپریشن کا شکار دکھائی دے رہے ہیں بلکہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے بعض لوگوں اور وزراء کی “کلاسیں” بھی لے رہے ہیں۔ جن لوگوں پر وہ انتہائی حد تک ناراض ہیں ان میں وزیر اعلیٰ محمود خان، سابق سپیکر اسد قیصر، سابق وزیر امین اللہ گنڈاپور اور قائم مقام گورنر مشتاق غنی سرفہرست ہیں۔ وجہ اس ناراضگی کی یہ بتائی جا رہی ہے کہ ان لیڈروں نے اتنی تعداد میں کارکن نہیں نکالے جتنے کے انہوں نے خود دعوے کیے تھے اور انہوں نے سرکاری وسائل بھی استعمال کیے۔

دوسری جانب پختون خوا حکومت اور پارٹی لیڈر شپ کی دلیل ہے کہ مارچ کی ناکامی کے ذمہ دار پنجاب کی لیڈر شپ ہے جو اسلام آباد، راولپنڈی، اٹک اور جہلم جیسے قریبی شہروں سے بھی کارکنوں کو نہ نکال سکی اور اسد عمر جیسا بندہ بھی پشاور میں ڈیرے ڈال چکا تھا جس کے اسلام آباد والے حلقے سے چند سو کارکن اور ووٹر بھی نہیں نکلے۔

اس صورتحال نے اعلیٰ قیادت اور 2 صوبوں کے پارٹی عہدیداروں کے درمیان سخت اختلافات پیدا کر دیے ہیں اور کور کمیٹی کے حالیہ دو تین اجلاسوں میں تلخی بھی ہوتی رہی۔ اب عمران خان کی پالیسی یہ ہے کہ ہر ضلع میں وہ جلسے اور کنونشن رکھ کر نہ صرف خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں گے بلکہ وزراء اور ممبران اسمبلی کی کارکردگی بھی جانچنے کی پلاننگ کررہے ہیں۔

تاہم ان کو اس فارمولے کی پہلی کاوش کے دوران اتوار کے روز اس وقت دھچکا لگا جب چارسدہ کے ورکرز کنونشن میں کارکنوں کی تعداد بہت کم رہی۔ دوسری طرف صوبے کی اپوزیشن ان کی پشاور موجودگی اور سرکاری وسائل استعمال کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کی پلاننگ کررہی ہے جبکہ عوامی اور صحافتی حلقوں میں کے پی حکومت کے ہیلی کاپٹر کا بے دریغ استعمال بھی سخت تنقید کی زد میں ہے اور صوبے کی اہم اور طاقتور عسکری شخصیت کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ ان کو بھی ان سرگرمیوں پر اعتراض ہے کیونکہ اس رویے کے باعث بعض حلقے مذکورہ شخصیت پر بھی بوجوہ اعتراضات اٹھاتے نظر آ رہے ہیں حالانکہ اس شخصیت نے اس تمام سرگرمی اور گیم سے خود کو مقبول عام تاثر کے بر عکس بلکل لاتعلق رکھا ہے۔

قصہ مختصر یہ کہ عمران خان کو دوسروں کے علاوہ اپنی پارٹی اور صوبائی حکومت میں بھی مشکلات کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے وہ سخت پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments