وہ جن کا ذکر خالق نے بلند کیا


اسلام امن و آشتی کا دین ہے اور پیغمبر اسلام کو خالق کائنات نے رحمت اللعالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ نبی ﷺ نے دنیا کو ایک بہترین نظام زندگی سے روشناس کیا۔ وہ نظام جس میں معاشرہ کے ہر طبقہ کے حقوق کو متعین کیا۔ ایسا نظام زندگی کہ جس کو اپنا کر دنیا مہذب و متمدن بن گئی۔

پیغمبر آخرالزماں جناب محمد مصطفیٰ احمد مجتبی کو اللہ نے خاتم النبیین کے منصب جلیلہ پر سرفراز فرما کر ساری کائنات کے لئے مجسم ہدایت بنا دیا۔ وہ صاحب کردار نبی کہ جن کے مخالفین بھی ان کے کردار کی تعریف پر مجبور ہو کر رہ گئے۔ وہ صاحب اخلاق نبی کہ جس نے تبلیغ دین کے آغاز سے بیشتر لوگوں کے سامنے اپنے کردار کو پیش کر کے صادق و امین کا خطاب حاصل کیا۔ وہ مجسم اخلاق ہستی کہ جن کے اخلاق کا معیار اتنا بلند کہ مکہ کی ایک بوڑھی عورت آپ پر راہ چلتے کوڑا کرکٹ پھینک کر نفرت کا اظہار کرتی ہے مگر آپ اس کو

جواب دینا تو درکنار سر اٹھا کر بھی نہیں دیکھتے بلکہ اسی عورت کے بیمار ہونے پر اس کے گھر کا کام کاج اور بیماری میں دیکھ بھال کر کے اس کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں۔ وہ نبی کہ جن کو وادیٔ طائف کے لوگ پتھر مار مار کر لہولہان کر دیتے ہیں مگر آپ طاقت رکھنے کے باوجود بدلہ لینے کے بجائے ان کے لئے ہدایت کی دعا فرماتے ہیں۔ وہ نبی جو گالی کا جواب بھی دعا سے دیا کرتے تھے۔ وہ پیغمبر رحمت جنہوں نے نفرت کی علامت عورت کو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کی صورت میں مقام فضیلت عطا فرمایا۔

عورتوں کو وراثت میں حصہ دار بنایا۔ بیواؤں، یتیموں، مسکینوں، غلاموں، ملازموں، مزدوروں کے لئے حقوق کا تعین فرمایا۔ وہ مجسم رحمت ہستی جو دوران جنگ بھی مخالفین کی عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور بیماروں کے خلاف تلوار نہ اٹھانے کا حکم دے کر ان کے حقوق کے علمبردار بن کر سامنے آتے ہیں اور اخلاق حسنہ کی اعلیٰ ترین مثال پیش فرماتے ہیں۔ وہ صاحب ادراک نبی جنہوں نے اقلیتوں کو بھی معاشرہ کی ہر سہولت کی فراہمی یقینی بنائی، جنہوں نے اقلیتوں کی عبادت گاہوں، جان اور املاک کے تحفظ کو مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری قرار دیا۔ آپ نے حجتہ الوداع کے موقع پر کالے اور گورے کی تفریق کو ہمیشہ کے لئے مٹا ڈالا۔ عربی اور عجمی کے امتیاز کو اپنے پاؤں کے نیچے روند ڈالا اور انسانیت کو ایک اعلیٰ مساوات اور اخلاق کے رشتہ میں پرو دیا۔

میرے نبی کے اخلاق حسنہ کی عظمت کو قرآن کریم میں اللہ عزوجل ”انک علی خلق عظیم“ کے طور پر بیان فرماتے ہیں

میرے نبی عظیم تھے عظیم ہیں اور تا قیامت عظیم رہیں گے، ان کا ذکر بلند تھا، بلند ہے اور تا قیامت بلند رہے گا ”ورفعنا لک ذکرک“

وہ نبی محترم جنہوں نے دنیا میں امن وامان اور سلامتی کو اخلاق حسنہ کے ذریعے قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جنہوں نے دین اسلام کی بنیاد ہی اخلاق حسنہ پر رکھی افسوس کہ آج کے پرفتن دور میں دین اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے پریشان دشمنان اسلام نت نئے طریقوں سے اسلام کو بدنام کرنے کی سازشیں اور پروگرام بنا کر اپنے آلۂ کاروں کو سامنے لانے کی جسارت کرتے ہیں اور گھٹیا پن اور کمینگی کی تمام تر حدوں کو پھلانگتے ہوئے آقائے دوجہاں کی ذات کو براہ راست نشانہ بنانے پر بھی آمادہ نظر آتے ہیں۔

کبھی گھٹیا کارٹونز بنا کر امت مسلمہ کے صبر کو آزماتے ہیں کبھی حواس باختگی میں انتہائی متنازعہ موویز بنا کر امت محمدیہ کو اشتعال دلانے کی کوشش کرتے ہیں اور اب تازہ کوشش ہندوستان کی ہندو فاشسٹ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ترجمان نوپور شرما نامی ملعونہ نے کی ہے۔ ہم مسلم امہ کے ایک فرد کے طور پر ملعونہ کی اس ناپاک جسارت کی مذمت کرتے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ چاند پر تھوکنے سے چاند کا تو کچھ نہیں جاتا مگر تھوکنے والے کا اپنا چہرہ ضرور داغ دار ہوتا ہے۔

ایسا کرنے سے میرے نبی کے مقام، عزت، عظمت، فضیلت اور مرتبہ میں کمی نہیں لا جا سکتی مگر دنیا کا امن خطرے میں ضرور پڑ سکتا ہے۔ دشمنان اسلام کو معلوم ہونا چاہیے کہ کرہ ارض پر موجود ہر مسلمان نبی محترم ﷺ کے ساتھ اپنی جان، کنبہ قبیلہ، آبا و اجداد، حسب، نسب، اولاد اور عزیز و اقارب سے بڑھ کر محبت کرتا ہے اور یہ اس کے ایمان کا تقاضا بھی ہے۔ نبی کریم اور دیگر مذاہب کے انبیاء کی ذات بابرکات پر ہرزہ سرائی ناقابل معافی جرم ہے اور اس کی سزا موت سے کم نہیں ہونی چاہیے۔

دنیا کو پرامن رکھنے کے لئے اقوام متحدہ کو فی الفور اس پر قانون سازی کرنی چاہیے۔ امت مسلمہ کو بھی اس قانون سازی کے لئے او آئی سی اور دیگر تمام پلیٹ فارمز کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے امت مسلمہ کے ایک ایک فرد کو اپنا فریضہ ادا کرنا چاہیے۔ اسی میں دنیا کا امن بھی مضمر ہے اور آخرت کی کامیابی بھی۔

میرے آقا کا ذکر تو خالق نے بلند کیا ہے اور ہمیشہ بلند رہے گا اس کو قیامت کی صبح تک زوال نہیں آ سکتا کہ خالق خود فرماتے ہیں ”ورفعنا لک ذکرک“

کہ ہم نے آپ کے ذکر کو ہمیشہ کے لئے بلند تر کر دیا ہے۔ اب اس کو اندیشۂ زوال نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments