قربانی کے جانور اور لمپی سکن وائرس


عیدالاضحی کے موقع پر سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لئے ملک بھر میں بڑی تعداد میں قربانی کے جانوروں کی منڈیاں لگ جاتی ہیں جہاں لاکھوں کی تعداد میں قربانی کے جانور فروخت کے لئے لائے جاتے ہیں اتنی بڑی تعداد میں مویشیوں کی نقل و حمل سے جانوروں کی بیماریاں مثلاً کانگو، چیچڑ بخار اور لمپی سکن بیماری کے پھیلاؤ کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے ۔ اسی لئے محکمہ لائیو سٹاک نے پنجاب بھر میں مویشی منڈیوں میں داخلے، بین الاضلاعی اور بین الصوبائی نقل و حمل کے لئے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دینے کے علاوہ مویشی منڈیوں میں ویٹرنری کیمپس کے قیام سے علاج معالجہ، ہنگامی طبی امداد، حاملہ جانوروں کی تشخیص اور منڈیوں و چیک پوسٹوں پر چیچڑ مار سپرے مہم بھی چلائی جا رہی ہے جبکہ موبائل ویٹرنری ڈسپنسریوں اور لیبارٹریز کی مدد سے تشخیص و علاج کا عمل بھی جاری ہے۔

ان دنوں مویشیوں میں لمپی سکن کی بیماری بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ لمپی سکن وائرس کی تشخیص گزشتہ ایک صدی سے ہو رہی ہے اس بیماری کی پہلی مرتبہ تشخیص سن 1929 افریقہ میں ہوئی جس کے بعد یہ بیماری پھیلتے ہوئے انڈیا، سری لنکا، انڈونیشیا سے ہوتے ہوئے پچھلے سال پاکستان میں آ چکی ہے۔ ابتداء میں مویشی پال حضرات اور ویٹرنری ڈاکٹرز کو معلوم ہی نہیں ہوسکا کہ لمپی سکن وائرس پاکستان میں آ چکا ہے اس کم علمی کی وجہ سے بہت سے مویشی ہلاک ہو گئے۔ لائیو سٹاک کے ماہرین نے خدشہ طاہر کیا ہے کہ لمپی سکن وائرس کی وجہ سے تین سے ساٹھ فیصد تک مویشی ہلاک ہوسکتے ہیں۔

نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی وزارت نے صوبہ سندھ میں لمپی سکن ڈیزیز یعنی گلٹی دار جلدی بیماری کے تصدیق شدہ کیسز کی اطلاع دی اور 4 مارچ 2022 کو صوبائی محکمہ لائیو سٹاک کے ذریعے اس بیماری کے پھیلاو پر قابو پانے اور اسے روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے جس کے مطابق 4 مارچ 2022 کو اینیمل ہسبنڈری کمشنر آفس گورنمنٹ آف پاکستان کی سفارشات کی روشنی میں بائیو سیکیورٹی اقدامات، جانوروں کی نقل و حرکت، نمونے لینے کے طریقہ کار، ویکسی نیشن اور صحت عامہ سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا۔

سندھ کے بعد پنجاب میں بھی لمپی سکن وائرس کے کیس رپورٹ ہونے پر تمام ڈویژنل ڈائریکٹرز لائیو سٹاک اور ڈسٹرکٹ لیبارٹریز کو ہائی الرٹ کرتے ہوئے ایک ایمرجنسی سیل قائم کر دیا گیا ہے۔ سٹریٹیجک اور ہنگامی پلان کے فوری نفاذ کے بعد 24 / 7 ایمرجنسی ڈیزیز سیل کا ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور میں قائم کیا گیا اور مویشی پال کسانوں کی آگاہی کا پروگرام شروع کیا گیا جس کے تحت اب مویشی پال کسان محکمہ لائیوسٹاک پنجاب کی خصوصی موبائل ایپلی کیشن کی مدد سے لمپی سکن بیماری یا دیگر بیماریوں بارے اطلاع بالکل مفت اور خود دے سکتے ہیں۔

صوبائی محکمہ لائیو سٹاک کی ایک رپورٹ کے مطابق لمپی سکن گلٹی دار جلدی بیماری ہے جو ایک وائرس
”Capripox“ اور ”Poxviridae“

کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ وائرس عمومی طور پر مویشیوں، بھینسوں اور بعض جنگلی جانوروں میں بیماری کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں دودھ کی پیداوار میں کمی، جانوروں میں اسقاط حمل، بانجھ پن اور خراب کھالوں کی وجہ سے معاشی نقصان ہوتا ہے۔ یہ وبا ایشیا، افریقہ اور یورپ کے کئی ممالک میں پھیلی ہوئی ہے۔ بیماری کی شرح 10 سے 20 فیصد جبکہ شرح اموات 1 سے 5 فیصد کے درمیان ہوتی ہے۔ لمپی سکن وائرس مچھر، کاٹنے والی مکھیاں اور چیچڑ کے ذریعے دوسرے صحت مند جانوروں میں منتقل ہوجاتا ہے۔ لمپی سکن کے بارے میں سائنس دانوں کی رائے ہے کہ یہ گلٹی دار جلدی بیماری انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق استعمال کیے جانے سے دودھ اور گوشت انسانوں کے لئے محفوظ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments