یہودی بستیوں میں آئس کریم کی فروخت پر بین اینڈ جیری کی تنقید

جانتھن جوزف - بزنس رپورٹر بی بی سی


Ben & Jerry's manufacturing line at factory in Beer Tuvia, Israel
جنوبی اسرائیل کے علاقے میں قائم بین اینڈ جیری آئس کریم فیکٹری میں پیداوار جاری رہے گی
عالمی سطح پر مشہور 'بین اینڈ جیری' آئس کریم بنانے والی کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اپنی 'پیرنٹ کمپنی' یونی لیور کے فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں قائم یہودی بستیوں میں آئس کریم کی فروخت جاری رکھنے کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتی۔

بین اینڈ جیری فرم نے کہا ہے کہ اُس کا خیال ہے کہ ‘مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آئس کریم کی فروخت اس کی کارروباری اقدار سے مطابقت نہیں رکھتی۔ فلسطینی عوام نے بین اینڈ جیری کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

اسرائیل نے گزشتہ سال بین اینڈ جیری کی طرف سے یہودی بستیوں میں اپنی آئس کریم کی فروخت بند کرنے کے فیصلے کو واپس لینے پر یونی لیور کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ یہ یہودیوں کے خلاف امتیاز اور نفرت کی جدوجہد میں ایک فتح ہے۔

یونی لیور کا یہ فیصلہ اس کے اسرائیلی لائسنس یافتہ امریکن کوالٹی پروڈکٹس (اے کیو پی) اور اس کے مالک ایئو زنگر کی طرف سے قانونی کارروائی کے بعد آیا، جو کہ برطانیہ میں قائم ‘کنزیومر گڈز ‘ کمپنی سے ہرجانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ان کا معاہدہ ویسے بھی اس سال کے آخر میں ختم ہونا تھا۔

امریکہ میں سرگرم سرمایہ کار نیلسن پیلٹز اور سیاست دانوں سمیت شیئر ہولڈرز کی جانب سے واپسی کے خلاف دباؤ بھی تھا۔

یونی لیور نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ وہ اب اسرائیل میں اپنے بین اینڈ جیری کے کاروباری مفادات مسٹر زنگر کو فروخت کر رہی ہے۔

نئے انتظام کا مطلب یہ ہے کہ بین اینڈ جیری کو اس کے عبرانی اور عربی ناموں سے پورے اسرائیل اور غرب اردن میں موجودہ لائسنس یافتہ کی مکمل ملکیت میں فروخت کیا جائے گا۔

مسٹر زنگر نے یونی لیور اور اسرائیلی حکومت کے اس معاہدے پر پہنچنے پر ان کی حمایت کا شکریہ ادا کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں آئس کریم ‘ہمیشہ کے لیے’ فروخت کرنے کا حق مل گیا ہے۔ لیکن اس نے بین اینڈ جیری کی جانب سے اس معاہدے کو مسترد کرنے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

ایک بیان میں، انہوں نے کہا: ’آئس کریم کی تجارتی فروخت میں امتیاز کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ میرے لیے یہ یقینی بنانا ہمیشہ اہم رہا ہے کہ تمام صارفین، چاہے ان کی شناخت کچھ بھی ہو، بین اینڈ جیری کی آئس کریم سے لطف اندوز ہونے کے لیے آزاد ہوں۔‘

بین اینڈ جیری نے، جس کی بنیاد بہترین دوستوں بین کوہن اور جیری گرین فیلڈ نے سنہ 1978 میں امریکی ریاست ورمونٹ میں رکھی تھی، ایک ٹویٹر تھریڈ میں لکھا: ‘اب جب کہ ہماری پیرنٹ کمپنی نے یہ فیصلہ کر لیا ہے، ہم اس سے متفق نہیں ہیں۔’

انھوں نے مزید کہا، ‘ہماری کمپنی اسرائیل میں بین اینڈ جیری سے مزید فائدہ نہیں اٹھائے گی۔’

یونی لیور نے سنہ 2000 میں جب سے آئس کریم بنانے والی کمپنی خریدی ہے اس وقت سے کمپنی میں ایک آزاد بورڈ قائم رہا ہے جو اس کے سماجی اقدار اور مشن کے بارے میں فیصلوں کا حق رکھتا ہے۔

اس کمپنی کی تاریخ رہی ہے کہ اس نے جب کبھی بھی کسی مسئلہ کو اہم تصور کیا ہے اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔

licence holder Avi Zinger

اسرائیل کے کاروباری ایو زنگر اسرائیل میں بین اینڈ جیری کا تمام کاروبار خرید رہے ہیں

اسرائیلی تاجر ایوی زنگر اسرائیل میں بین اینڈ جیری کے کاروباری مفادات خرید رہے ہیں۔

تاہم، یونی لیور کے پاس اب بھی مالی اور آپریشنل فیصلوں کا کنٹرول تھا اور اس نے کہا کہ اسی لیے بین اینڈ جیری کے بورڈ کی جانب سے اسرائیلی بستیوں میں فروخت روکنے کے فیصلے کے بعد اس نے مداخلت کی تھی۔

سنہ 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس پر اسرائیل کے قبضے کے بعد سے تعمیر کی گئی تقریباً 140 بستیوں میں چھ لاکھ سے زیادہ یہودی رہتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کی اکثریت بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھتی ہے، حالانکہ اسرائیل اس سے اختلاف کرتا ہے۔

یونی لیور نے کہا کہ نیا انتظام اسرائیل میں بین اینڈ جیری کی کاروباری سرگرمیوں کا جائزہ لینے اور اسرائیلی حکومت کے ساتھ بات چیت سمیت وسیع مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔

جب گزشتہ جولائی میں یہ تنازع شروع ہوا تو اسرائیل کے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ دستبرداری ایک برا کاروباری فیصلہ اور اخلاقی طور پر غلط ہو گا۔

یونی لیور کئی اسرائیلی فوڈ برانڈز کی مالک ہے، اور مسٹر بینیٹ نے ایک فون کال کے ذریعے اس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ایلن جوپ کو "سنگین نتائج" بھگتنے کی دھمکی دی تھی۔ بین اینڈ جیری آئس کریم اسرائیلی صارفین میں بہت پسند کی جاتی ہے اور کمپنی یہودی تہواروں پر خاص ذائقے متعارف کراتی ہے۔

اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بائیکاٹ ڈیویسٹمنٹ اینڈ سینکشنز (بی ڈی ایس) تحریک کے لیے کام کرنے والے فلسطینی کارکنوں نے اس وقت بین اینڈ جیری کی تعریف کی اور کہا کہ ’اسرائیل کے قبضے اور فلسطینیوں کے حقوق کو پامال کرنے کے جرم میں کمپنی کی شراکت کو ختم کرنے کی طرف ایک فیصلہ کن قدم ہے۔‘

یہ تحریک اسرائیل پر معاشی دباؤ بڑھا کر اس کو اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

تاہم، اسرائیل کی حکومت اور یونی لیور نے بات چیت جاری رکھی اور وزیر خارجہ یار لیپڈ نے گزشتہ چند دنوں میں مسٹر جوپ اور مسٹر زنگر دونوں سے بات کی۔

یہ بھی پڑھیے:

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آئس کریم کی فروخت سے انکار پر اسرائیل اتنا پریشان کیوں؟

بین اینڈ جیری کا ’اسرائیلی بستیوں‘ میں آئس کریم بیچنے سے انکار، اسرائیل کا شدید رد عمل

انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے غرب اردن اور غزہ میں جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کر دی

ایک بیان میں یار لپیڈ نے یونی لیور کے اس تنازع کو حل کرنے کے عزم کی تعریف کی اور کہا کہ ‘یہودیوں کے خلاف نفرت ہمیں شکست نہیں دے سکتی یہاں تک کے جب بات آئس کریم کی فروخت پر آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بی ڈی ایس کی مہم کی ہر سطح پر مخالفت کریں گے چاہے یہ چوراہوں پر ہو، معاشی میدان میں ہو یا اخلاقی سطح پر ہو۔.

"اسرائیل میں بین اینڈ جیری کی فیکٹری اسرائیلی معاشرے کے تنوع کی آئینہ دار ہے۔ آج کی فتح ان تمام لوگوں کی فتح ہے جو جانتے ہیں کہ بی ڈی ایس کے خلاف جدوجہد، اول اور آخر شراکت داری اور مکالمے کی جدوجہد، اور امتیازی سلوک کے خلاف ہے۔

truck at Ben & Jerry's plant in southern Israel

بین اینڈ جیری وہ واحد کمپنی نہیں ہے جو امریکہ میں بی ڈی ایس کے خلاف قانون سازی کا دباؤ محسوس کر رہے ہیں

کم از کم 35 امریکی ریاستوں میں بی ڈی ایس مخالف قانون سازی ہو چکی ہے۔ ایئر بی اینڈ بی ان دیگر کمپنیوں میں شامل ہے جنہوں نے امریکہ میں مقدمات کا سامنا کرنے کے بعد اسرائیلی بستیوں پر اپنی پالیسیوں کو تبدیل کر دیا ہے۔

یروشلم میں قائم کوہلیٹ پالیسی فورم میں بین الاقوامی قانون کے ڈائریکٹر پروفیسر یوجین کونٹرووچ نے کہا کہ یونی لیور کا فیصلہ ’امریکہ میں بائیکاٹ مخالف قوانین کی فتح‘ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ، اس الٹ پھیر کی ’شرمندگی اور اخراجات‘ کے بعد، ’یہ امید کی جاتی ہے کہ کمپنیاں سمجھ جائیں گی کہ اسرائیل کا بائیکاٹ کرنا محض بددیانتی ہے۔‘

Ben and Jerry

بین کوہن اور جیری گرین فیلڈ نکے سنہ 1978 میں اس کمپنی کی بنیاد رکھی تھی

امریکہ میں قائم انسانی حقوق کے گروپ ہیومن رائٹس واچ کے عمر شاکر نے کہا کہ یونی لیور بین اینڈ جیری کے بورڈ کے ’اصولی فیصلے‘ کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن اصرار کیا کہ یہ کامیاب نہیں ہو گا۔

یونی لیور نے پچھلی دہائی کے دوران اسرائیل میں 24 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے اور چار مینوفیکچرنگ پلانٹس میں 2,000 سے زیادہ افراد کی متنوع افرادی قوت کو ملازمت فراہم کی ہے۔

کمپنی نے کہا، ’یونی لیور مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک یا عدم رواداری کو واضح طور پر رد کرتا ہے۔"

"یہود دشمنی کی کسی بھی معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم نے کبھی بھی بائیکاٹ ڈیویسٹمنٹ سینکشنز (بی ڈی ایس) تحریک کی حمایت کا اظہار نہیں کیا اور نہ ہی اس پوزیشن کو تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments