روسی صدر ولادیمیر پوتن کا مغربی رہنماؤں کے مذاق کا جواب: ’مغربی رہنماوں کی بنا کپڑوں کی تصاویر بدنما نظارہ ہو گا‘


روسی صدر

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے مغربی رہنماؤں کی جانب سے ان کی بنا شرٹ تصاویر کا مذاق اڑائے جانے کے بعد جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ان (مغربی رہنماؤں) کو ایسا کرتے دیکھنا ایک بدنما نظارہ ہو گا۔‘

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے جی سیون اجلاس کے دوران ایک ایسی ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں متعدد مغربی ممالک کے رہنما روسی صدر پوتن کا مذاق اڑاتے دکھائی دیے جن کی اکثر ایسی تصاویر دیکھنے کو ملتی ہیں جن میں وہ قمیض کے بغیر ہوتے ہیں۔

جی سیون کے اجلاس کی اس ویڈیو میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن، امریکی صدر جو بائیڈن، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو، فرانسیسی صدر ایمینوئل میکخواں اور یورپی یونین کی صدر ارسلا ون ڈر لئین شامل تھیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مغربی رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ صحت کی بہتری کے لیے شراب نوشی میں کمی لائیں اور کھیلوں پر توجہ دیں۔

انھوں نے برطانوی وزیر اعظم کے اس بیان کا بھی جواب دیا، جس میں بورس جانسن نے کہا تھا کہ اگر صدر پوتن خاتون ہوتے تو کبھی بھی یوکرین پر حملہ نہ کرتے۔

جی سیون اجلاس میں پوتن کے بارے میں کیا کہا گیا؟

رواں ہفتے کے آغاز میں جرمنی میں منعقد ہونے والے جی سیون اجلاس کی ایک ویڈیو میں مغربی رہنماؤں کو ایک میز پر بیٹھے دیکھا گیا جہاں برطانوی وزیر اعظم نے صدر پوتن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’مغربی رہنماوں کو بھی کپڑے اتار کر دکھانا چاہیے کہ ہم پوتن سے زیادہ مضبوط ہیں۔‘

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے یہ بھی کہا کہ ’ہمیں بھی اپنی چھاتی دکھانی چاہیے۔‘

جی سیون اجلاس

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹرودو نے مشورہ دیا کہ ’ہمیں بنا قمیض کے گھڑ سواری کرنی چاہیے‘ جس پر یورپی یونین کی صدر نے کہا کہ ’گھڑ سواری اچھا خیال ہے۔‘

واضح رہے کہ روسی سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری کردہ صدر پوتن کی ایسی تصاویر عام ہیں جن میں وہ بنا قمیض کے گھڑ سواری کرتے ہوئے، رائفل پکڑے یا پھر شکار کرتے نظر آتے ہیں۔

ان تصاویر کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ان کے ذریعے روسی صدر مردانگی کا ایسا تصور قائم کرنا چاہتے ہیں جسے روسی عوام پسند کرتے ہیں اور جی سیون اجلاس میں مغربی رہنماوں کے بیانات اسی جانب اشارہ تھے۔

صدر پوتن نے جواب میں کیا کہا؟

ایک پریس کانفرنس کے دوران جب صدر پوتن سے ان کے بارے میں بیانات پر سوال ہوا تو انھوں نے کہا کہ ’میں نہیں جانتا کہ وہ کمر تک کپڑے اتارنا چاہتے تھے یا کمر سے نیچے تک لیکن بہر صورت یہ ایک بدنما نظارہ ہو گا۔‘

صدر پوتن نے روسی شاعر الیگذینڈر پشکن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ ذہین انسان بن کر اپنے ناخن کی خوبصورتی کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔‘

صدر پوتن نے کہا کہ ’میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں اور کسی بھی انسان میں ہر چیز میں ہم آہنگی ہونی چاہیے، جسم اور روح دونوں میں۔‘

صدر پوتن

’لیکن اس کے لیے آپ کو شراب نوشی اور دیگر بری عادات ترک کرنا ہوں گی، ورزش کرنا ہو گی اور کھیلوں کو اپنانا ہو گا۔‘

مغربی رہنماؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صدر پوتن نے کہا کہ ’جن ساتھیوں کا آپ نے تذکرہ کیا، میں ان سب کو ذاتی طور پر جانتا ہوں، یہ ہمارے تعلقات کا بہترین دور نہیں، اس لیے یہ بات سمجھ آتی ہے۔‘

’لیکن اس کے باوجود وہ سب رہنما ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان کی ایک شخصیت ہے اور اگر وہ چاہیں تو یہ سب ممکن بنا سکتے ہیں۔‘

صدر پوتن نے مشورہ دیا کہ ’لیکن اس کے لیے آپ کو خود پر محنت کرنا ہو گی اور اگر وہ اس بارے میں بات کر رہے ہیں تو یہ اچھی شروعات ہے، میں اس پر ان کی تعریف کروں گا۔‘

جب صدر پوتن کا یہ ردعمل جمعرات کو نیٹو پریس کانفرنس کے دوران برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے سامنے رکھا گیا تو انھوں نے براہ راست تو کوئی جواب نہیں دیا لیکن انھوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ کس طرح مغربی ممالک یوکرین پر حملے کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ولادیمیر پوتن : سرکاری کوارٹرز میں رہنے والے سابق جاسوس صدر کیسے بنے؟

کیا پوتن نے واقعی افریقہ میں آزادی کے لیے سرگرم جنگجوؤں کو تربیت دی تھی؟

روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی بیٹیاں جن کے بارے میں وہ بات نہیں کرتے

جب روسی صدر پوتن کو اخراجات پورے کرنے کے لیے ٹیکسی چلانی پڑی

’اگر پوتن عورت ہوتے تو یوکرین پر حملہ نہ کرتے‘

روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے برطانوی وزیر اعظم کے اس بیان پر بھی سوال کیا گیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اگر پوتن عورت ہوتے تو یوکرین پر حملہ نہ کرتے۔

جرمنی کے زیڈ ڈی ایف براڈ کاسٹر سے انٹرویو میں بورس جانسن نے کہا تھا کہ ’یوکرین پر پاگلوں کی طرح حملہ کرنا زہریلی مردانگی کی بہترین مثال ہے‘ اور یہ کہ ’زیادہ سے زیادہ خواتین کو اقتدار میں ہونا چاہیے۔‘

اس کے جواب میں صدر پوتن نے برطانیہ اور ارجنٹائن کے درمیان سنہ 1982 میں ہونے والے فاک لینڈ تنازعے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’میں حالیہ تاریخ کا حوالہ دوں گا جب مارگریٹ تھیچر نے فاک لینڈ جزائر کے معاملے پر ارجنٹائن کے خلاف فوجی کارروائی کا فیصلہ کیا۔‘

’تو ایک عورت نے جنگ کا فیصلہ کیا۔ فاک لینڈ جزائر کہاں ہیں اور برطانیہ کہاں ہے؟ اور یہ سب کچھ برطانوی سامراجیت کے لیے کیا گیا اور یہ ان کی سامراجی حیثیت کی تصدیق تھی۔‘

پوتن نے کہا کہ ’اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ برطانوی وزیراعظم کی جانب سے ایسا کہنا کوئی درست مثال ہے۔‘

واضح رہے کہ سنہ 1982 میں فاک لینڈ تنازعہ 10 ہفتوں تک جاری رہا جس کی شروعات ارجنٹائن کی جانب سے برطانوی کالونی پر حملے سے ہوئی۔ ارجنٹائن کا دعویٰ تھا کہ یہ جزائر سپین سے اس کو وراثت میں ملے تھے اور یہ ان کو واپس ملنے چاہیے۔

برطانیہ ان جزائر پر ڈیڑھ سو سال سے حکمرانی کر رہا تھا اور جزیرے واپس حاصل کرنے کے لیے فوج بھجوائی گئی جس کے بعد ارجنٹائن نے 14 جون کو ہار تسلیم کر لی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments