عمران بیانیہ ناکام


عمران خان کو وقت سے پہلے ہی سمجھ آ گئی ہے کہ میں جن لوگوں کی بدولت اقتدار میں آیا تھا ان کے خلاف زیادہ دیر محاذ کھولے نہیں رکھ سکتا۔ آج پاکستان کا بچہ بچہ جان چکا ہے کہ عمران خان جو بائیس سالہ جدوجہد کا ڈھنڈورا پیٹتا رہا ہے یہ سب ایک رام لیلا کی کہانی ہے جس کا اختتام انتہائی عبرت ناک ہوا ہے۔ عمران خان کے ذہن پر ایک ہی بات سوار ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں وہ پہلے وزیر اعظم بن چکے ہیں جن کو پارلیمنٹ نے نکالا ہے کیونکہ اس سے قبل ہر وزیراعظم کو کبھی فوجی ڈکٹیٹر، کبھی صدر اور کبھی عدالت نکالتی رہی ہے۔

بس یہی چیز عمران خان کو آج کل رات کو سونے نہیں دے رہے جب یہ بات یاد آتی ہے تو اگلے صبح پھر نیوٹرل، نیوٹرل کا راگ الاپنا شروع کر دیتے ہیں۔ عمران خان کا بار بار اپنے تقریروں میں نیوٹرل کا ذکر سن کر اب ان کے اپنے قریبی لوگ بھی تنگ آچکے ہیں۔ تحریک انصاف میں تمام لوگ فواد جہلمی، بابر کھوجی اور آلو پالک جیسے تو نہیں ہیں۔ تحریک انصاف میں آج بھی کچھ باشعور اور سیاسی سوچ رکھنے والے لوگ موجود ہیں۔ جن کی خواہش ہے کہ ہمیں پارلیمنٹ میں واپس جانا چاہیے تاکہ حکومت کے لئے محاذ خالی نہ چھوڑا جائے۔

جیسے جیسے دن گزر رہے ہیں عمران خان کا بیانیہ ریت کی دیوار ثابت ہو رہا ہے۔ عمران خان کا بیانیہ ناکام نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ ان کا ہر دوسرے دن اپنے ہی موقف سے انحراف ہے۔ جبکہ تحریک انصاف کا کارکن پہلے دن والے موقف پر قائم ہے۔ ایک ہفتے میں تین چار ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جنہوں نے عمران خان کے موقف کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ ان میں سوشل میڈیا پر تحریک انصاف اوورسیز چیپٹر کے جنرل سیکرٹری عبداللہ یار سے منسوب ایک خط اور بیان ہے جس میں وہ امریکی سفارتکار ڈونلڈ لو کو صلح کی آفر کر رہے ہیں۔

دوسرا تحریک انصاف میں فوج مخالف بیانیے پر اختلافات ہیں۔ فوج مخالفت بیانیے پر ابھی تاحال تحریک انصاف میں اندرونی سطح پر بحث و تکرار چل رہی ہے جلد یہ بھی کھل کر منظر عام پر آ جائے گی۔ جبکہ تیسرے نمبر پر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ مانیکا سے منسوب ایک آڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے زیر گردش ہے جس میں وہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے ہیڈ کو تحریک انصاف کے مخالف سیاستدانوں کو غدار ڈکلیئر کرنے کی مہم چلانے کی ہدایات کر رہی ہیں۔

بشریٰ مانیکا کے متعلق عمران خان سمیت پوری تحریک انصاف ایک ہی بات کہتی ہے کہ وہ غیر سیاسی خاتون ہیں۔ لیکن جس طرح کی چیزیں بشریٰ مانیکا کے سابق شوہر خاور مانیکا، موسی مانیکا کے متعلق منظر عام پر آ چکی ہیں وہ ناقابل تردید ہیں جبکہ سب سے بڑھ کر فرح گوگی کی کہانیاں ہر روز مارکیٹ میں ایسے آ رہی ہیں جیسے فلم ہیرا پھیری کے مختلف پارٹ وقفے وقفے سے ریلیز ہو رہے ہیں۔ ان ساری چیزوں سے اب عمران خان راہ فرار اختیار نہیں کر سکتے۔

ابھی تک موجودہ حکومت نے عمران خان، بشریٰ مانیکا، خاور مانیکا اور موسی مانیکا کے خلاف ایک بھی کیس نہیں بنایا جس کو تحریک انصاف انتقامی کارروائیوں کا نام دے سکے۔ ماضی قریب میں عمران خان نے جس طرح کا سلوک مریم نواز، رابعہ عمران، نصرت شہباز اور فریال تالپور کے ساتھ رواں رکھا ابھی بشریٰ مانیکا، فرح گوگی اور علیمہ خان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں رکھا گیا۔ ایک بات تو طے ہے کہ جلد بشریٰ مانیکا، فرح گوگی، علیمہ خان اور عثمان بزدار پکڑ میں آنے والے ہیں۔

رانا ثناء اللہ ان افراد کے خلاف اپنا ہوم ورک مکمل کرچکے ہیں لیکن تاحال حکومت کی دیگر اتحادی جماعتیں فوری ایسی کارروائیوں سے گریز کر رہی ہیں۔ حکومتی اتحادی جماعتیں پہلے معاشی مسائل سے نکلنا چاہتی ہے پھر الیکشن کے قریب یا اس سال کے آخر میں عمران خان اور ان کے قریبی افراد کے خلاف بڑی کارروائیاں ہو گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments