کراچی کی بارش اور محکمہ موسمیات کے آلات اور حالات


ملک کے طول و عرض میں شاید بارش کے حوالے سے لوگ اتنے حساس نہ ہوں جتنے کہ کراچی میں بسنے والے لوگ، وہ اس لئے کہ دیگر علاقوں میں بارشیں تواتر سے ہوتی ہیں اور ان کے پاس اس کے سہنے کے خود ساختہ طور طریقے بھی موجود ہوتے ہیں لیکن کراچی کا مسئلہ اس سلسلے میں یکسر الگ ہے۔ ایک تو کراچی میں بارشیں ہوتی کم ہیں پھر اگر ہو بھی جائیں تو پھر نکاسی کا سسٹم اتنا کمزور ہے کہ بارش کا بھاری بھرکم پانی اس کو بہا کر لے جاتا ہے۔

گزشتہ دس دنوں سے پری مون سون کے نام سے محکمہ موسمیات نے کراچی والوں کو ڈرا کر رکھا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں بارشوں کا ایک نیا سلسلہ داخل ہو گیا ہے۔ خیر یہ مرحلہ تو جیسے تیسے گزر گیا اب کل کی خبر تھی دو جولائی کے لئے جو پیشگوئی کی گئی تھی کہ کراچی کے لوگ خبر دار رہیں تیز آندھی اور موسلا دھار بارش کی وجہ سے ”اربن فلڈنگ کا بھی امکان ہے اور شہری بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلیں۔

ہم ہفتے والے دن صبح سے ایک جانے اور انجانے خوف میں مبتلا رہیں کہ جتنا جلد سے جلد ہو اپنا اپنا کام ختم کر کے واپس گھروں کو لوٹے۔ جو بھی کسی سے ملتا تو بارش موضوع بحث رہتی۔ دن تو سارا گزر گیا، شام ہوئی پھر رات ہوئی لیکن بارش کی کہیں ایک بوند بھی نہیں ٹپکی۔

اتوار والے دن کے لئے خبر تھی کہ آج ہلکی، معتدل اور تیز بارش کا امکان ہے، خبر کو میڈیا چینل پر سننے اور پڑھنے کے بعد مجھے اس گھر کا قصہ یاد آیا جس میں ایک ماں کے آدھ درجن بچے تھے اور رات کو سونے سے پہلے ہر بچہ اپنی اپنی پریڈکشن ماں کو بتا کر سو جایا کرتا تھا مثلاً ایک یہ بول کر چادر اوڑھ لیتا تھا کہ کل مطلع ابر آلود رہے گا، دوسرا یہ کہہ کر اوندھے منہ لیٹ جاتا تھا کہ کل مطلع بالکل صاف رہے گا، تیسرا یہ بول کر اپنے پاؤں پسار لیتا تھا کہ کل بارش ہوگی، چوتھا یہ کہہ کر تکیہ منہ پر رکھ لیتا تھا کہ کل بارش نہیں ہوگی، پانچواں یہ کہ کر شب بخیر بولتا کہ کل آندھی ہوگی اور چھٹا یہ کہ کر رضائی میں خود کو منجمد کر لیتا تھا کہ کل آندھی نہیں بلکہ ہوا چلے گی صبح اٹھ کر ان سب پیش گوئیوں میں سے کسی ایک کو تو پورا ہونا ہی ہونا تھا تو ماں اٹھ کر بولتی ہمارا گھر بھی ولیوں سے خالی نہیں۔

تو آج کی جو محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ سرفراز صاحب کی پیش گوئی ہے وہ بھی کچھ اسی نوعیت کی ہے موصوف نے کہا ہے کہ آج کراچی میں تیز، ہلکی اور معتدل بارش کا امکان ہے تو اگر ہلکی ہوئی تو بھی پیشگوئی پوری اگر تیز ہوتی ہے تو بھی ان کی قسم پوری اور اگر معتدل ہوتی ہے تو بھی ان کا کہا ہوا صادق۔

ہم اکیسویں صدی میں رہ رہے ہیں اور کراچی جیسے بین الاقوامی شہر کے لئے کوئی ایسی پیش گوئی نہیں کر سکتے جو سائنٹیفک ہو۔ یہ بھی بلکہ رمضان اور عید کے چاند جیسا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔

شاید ہمارے پاس جدید آلات نہیں ہیں اور ہم وہی پرانے آلات کے سہارے سسٹم کو دھکا دے رہے ہیں۔ ہم ایک طرف ایٹمی ملک کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن جب پہاڑوں پر چلغوزوں کے جنگلات میں آگ لگتی ہے تو پھر ہم آگ بجانے کے لئے ہیلی کاپٹر ایران سے منگواتے ہیں، جب زلزلے ہوتے ہیں تو آلات ہمیں بیرونی دنیا فراہم کرتی ہیں، جب سیلاب آتے ہیں تو ہم بیرونی امداد کے طلبگار ہوتے ہیں۔

سنا ہے کہ یورپ، امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں تو یہاں تک محکمہ موسمیات والے پکا کر کے جدید آلات کی توسط سے پیش گوئی کرتے ہیں کہ صبح اپنے پودوں اور پارکس میں پانی نہیں دیں کیونکہ فلاں وقت سے فلاں وقت تک اتنی ملی میٹر بارش ہو سکتی ہیں اور پھر اسی وقت اسی پیمانے سے بارش ہو بھی جاتی ہے۔

ہمارے مشاہدے اور تجربے میں جو اب تک آیا ہے وہ یہ کہ جب محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آج بارش ہوگی تو اس دن بارش نہیں ہوتی اور جس دن یہ پیشگوئی کرتے ہیں کہ آج مطلع صاف ہو گا اور بارش کا کوئی امکان نہیں تو اس دن بارش ہوجاتی ہے۔ جیسے کہ کل دو جولائی کے لئے بارش کے ساتھ ساتھ تیز آندھی کا بھی کہا تھا لیکن نہ بارش ہوئی اور نہ آندھی چلی اور آج بارش کا اس انداز سے نہیں کہا لیکن بادل منڈلا رہے ہیں شاید بارش ہو بھی جائے۔

کراچی والے کیوں بارش کے معاملے میں حساس ہیں وہ یہ کہ ایک تو بارش کم ہوتی ہیں اور جب ہوتی ہے تو پھر سڑکیں تالاب اور ندی نالے سیلاب بن جاتے ہیں۔ لوگ بارش کو انجوائے کرنے کے بجائے بارش کے عذاب کو جھیلتے ہیں۔

روڈ جام ہو جاتے ہیں لوگ گھنٹوں گھنٹوں سڑک جام میں پھنسے رہتے ہیں اور اوپر سے لوٹ کھسوٹ، پرس اور موبائل چھیننے کا سلسلہ الگ شروع ہوجاتا ہے۔ لوگ گھروں کو صرف تھکے ہارے، بھیگے نہیں بلکہ لٹے پٹے پہنچ پاتے ہیں جہاں بارش کے باعث فیڈر ٹرپ ہونے کی وجہ سے طویل لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے ان کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments