عمران ریاض: اٹک پولیس نے تحریکِ انصاف کے بیانیے کے حامی اینکر کو گرفتار کر لیا


صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک کی پولیس نے اینکر پرسن عمران ریاض خان کو حراست میں لے لیا ہے۔

وزیرِ قانون پنجاب ملک احمد خان نے عمران ریاض کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں پنجاب میں درج متعدد مقدمات کی بنیاد پر پنجاب کی حدود سے گرفتار کیا گیا ہے۔

عمران ریاض تحریکِ انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اس جماعت کے بیانیے کے بڑے حامی کے طور پر سامنے آئے تھے اور ان کی ویڈیوز کی بنیاد پر ملک کے مختلف شہروں میں ان کے خلاف ’اداروں کے خلاف تضحیک آمیز زبان استعمال کرنے‘ اور ’عوام کو افواج پاکستان کے خلاف اکسانے‘ جیسے الزامات سمیت متعدد مقدمات درج ہوئے ہیں۔

ملک احمد خان کے مطابق ضلع اٹک کے دو تھانوں میں بھی اُن کے خلاف مقدمات درج ہیں اور انھی کی بنیاد پر اٹک پولیس ان کی گرفتاری عمل میں لائی ہے۔

یاد رہے کہ اینکر عمران ریاض پر اٹک کے علاوہ لاہور، بہاولپور، مظفر گڑھ، بھکر، سرگودھا، کالا باغ، گوجرانوالہ، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور متعدد دیگر شہروں میں ایف آئی آرز درج ہیں۔

عمران ریاض خان نے کچھ عرصہ قبل اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر کے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی تھی۔

بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عمران ریاض خان جب اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے آئے تھے تو انھوں نے اٹک میں درج مقدمات کا ذکر کیا تھا جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ ’اٹک اس عدالت (اسلام آباد ہائیکورٹ) کے دائرہ سماعت میں نہیں ہے اس لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے۔‘

عمران ریاض نے گرفتاری دینے سے قبل گاڑی میں بیٹھ کر ایک ویڈیو ریکارڈ کروائی ہے جس میں انھوں نے بتایا کہ ’میں اپنی ضمانت کے لیے اسلام آباد آ رہا تھا اور یہ بالکل اسلام آباد کی حدود ہیں جہاں سے مجھے گرفتار کیا جا رہا ہے۔‘

اس ویڈیو میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’(چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ) اطہر من اللہ نے مجھے ضمانت دے رکھی ہے اور ایسی صورتحال میں مجھے گرفتار کرنا غلط ہے۔ کل صبح مجھے اُن ہی کی عدالت میں پیش ہونا تھا اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپنی ضمانت میں توسیع حاصل کرنی تھی۔‘

عمران ریاض کا مزید کہنا تھا کہ ’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ مجھے اندر بند کر دیں، جان سے مار دیں، یہ کچھ بھی کر دیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا میرے خیال میں ہمیں اپنا کام کرنا چاہیے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جو صحافی باہر ہیں ان سب سے میری گزارش ہے کہ آواز اٹھائیں، بات کریں اور اپنا کام کرتے رہیں، کام نہیں چھوڑنا آپ نے، میں جرات کے ساتھ گرفتاری دینے جا رہا ہوں۔ یہ پیچھے پڑ گئے ہیں بلاوجہ بولنے ہی نہیں دے رہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’جو ماضی میں پسندیدہ صحافی تھے آج ناپسندیدہ کیوں ہو گئے‘

پیکا قانون: ’پاکستانی صحافیوں کو خوفزدہ کرنے اور خاموش کرانے کا ذریعہ‘

’ریپ جوکس‘: ریپ جیسے موضوع پر طنز و مزاح معاشرے کی کیا عکاسی کرتا ہے؟

’دھمکیاں مل رہی ہیں کہ جب تم بلوچستان میں پیشی بھگتنے جاؤ گے تو اغوا کر لیا جائے گا‘

خیال رہے کہ منگل کی صبح ہی لاہور میں عدالت نے عمران ریاض کے اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے اور انھیں بلٹ پروف گاڑی رکھنے کے اجازت واپس لینے کے احکامات بھی معطل کیے تھے۔

عمران ریاض کی گرفتاری کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خاصا ردِ عمل دیکھنے میں آ رہا ہے اور اس حوالے سے مختلف ٹرینڈ بھی چل رہے ہیں۔

اس بارے میں ردِ عمل دیتے ہوئے سابق وزیرِ اطلاعات اور پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’آج ہی (سابق وزیر اعظم) عمران خان نے پاکستان میں صحافیوں پر پابندیوں کے حوالے سے تفصیلی بات کی تھی اور کہا تھا کہ ملک میں فاشسٹ حکومت اپنے خلاف تنقیدی آوازوں کو دبانے کے لیے تیسرے درجے کے ہتھکنڈے استعمال کرے گی۔‘

فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف عمران ریاض کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتی ہے۔ امید ہے عدالتیں کُھلیں گی اور انصاف ہو گا۔‘

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عمران ریاض خان کے وکلا کی جانب سے رات گئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وکلا کی ٹیم ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائرکرے گی جس میں پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے سربراہوں کو فریق بنایا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments