دعا زہرا: نئے سوالات


دعا زہرا والے معاملے میں نیا موڑ آیا ہے جو یقیناً خوش کن تو ہے لیکن اپنے ساتھ کئی سوالات بھی لے کر آیا ہے۔

1۔ نابالغ ثابت ہو جانے کے بعد کیا نکاح فسخ ہو جائے گا؟

2۔ عدالت نکاح کی بابت کوئی بھی فیصلہ دے کیا شریعت کورٹ میں اس کو چیلنج نہیں کر دیا جائے گا؟ یاد رہے کہ اسلامی شریعت میں عمر کی کوئی پابندی نہیں ہے بلکہ پہلی ماہواری کے فوراً بعد نکاح کر دیا جانا افضل قرار پایا ہے۔

3۔ اگر نکاح کالعدم قرار دے دیا جائے تو ان دونوں بچوں کے اتنے دن ساتھ رہنے کو نظر انداز کر دیا جائے گا یا اس پر زنا بالرضا کی حد جاری کی جائے گی؟

4۔ زنا بالرضا کی سزا تعزیرات میں نہ ہونے کے برابر ہے اور قابل ضمانت بھی ہے لیکن یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کہیں ان پر حدود آرڈیننس کے تحت تو کارروائی نہیں ہوگی؟

5۔ پاکستان میں حدود آرڈیننس کے تحت زنا ثابت کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ اس کے لئے تزکیہ الشہود پر پورا اترنے والے چار ایسے گواہوں کی ضرورت ہے جنہوں نے اپنی آنکھوں سے یہ عمل ہوتے ہوئے دیکھا ہوا تاہم یہاں صورت حال یوں بھی مختلف ہے کہ ان دونوں کے میاں بیوی کے طور پر رہنے کے بیان کو اقبالی بیان کی حیثیت بھی دی جا سکتی ہے

6۔ یہ حد یا سزا دونوں کے لئے ہی ہوگی یا دعا زہرہ کو والدین کے حوالے کر کے صرف ظہیر کو سزا دے کر جان چھڑا لی جائے گی۔

7۔ والدین کے پاس ان حالات میں واپس جانے کے بعد دعا زہرہ کی ذہنی حالت کیا رہے گی خدا نخواستہ اس کے ڈپریشن میں چلے جانے یا کسی انتہائی اقدام اٹھانے کی صورت میں ریاست جواب دہ ہوگی کہ اس کی ناقص قانون سازی اور عملداری کی وجہ سے حالات یہاں تک پہنچے۔

8۔ کیا کوئی ایسا میکنزم بنایا جا سکتا ہے کہ بچوں کو جیل یا گھریلو قید میں عذاب دینے کی بجائے ان کو یقین دہانی کرائی جا سکے کہ اگر ان کی محبت سچی ہے تو سن بلوغت کو پہنچتے ہی ان کی آزاد مرضی کا مکمل احترام کیا جائے گا اور اس بابت ریاست ان کو مکمل تحفظ اور سہولت فراہم کرے گی؟

9۔ عدالت کے پاس سنہرا موقع ہے کہ جب تک پارلیمنٹ قانون سازی نہیں کرتی تب تک عدالت شادی کی کم سے کم عمر کا تعین کر کے اس پر عملدرآمد بھی یقینی بنا دے اور عدولی کی صورت میں سزا کا بھی باقاعدہ تعین کردے۔ کیا عدالتیں اتنا واضح فیصلہ دینے کو تیار ہوں گی یا ہر دفعہ کی طرح وقتی اور ناپائیدار حکم جاری کر کے اپنے سر سے بار ہٹا لیں گی۔

10۔ آخری اور سب سے اہم سوال۔ کیا ہم۔ ہم جو معاشرہ ہیں۔ ہم دعا زہرہ کو، ظہیر کو اور ان کے والدین کو جینے دیں گے؟ کیا ہم ان کے اس کیس کو بھول جانے کی عظمت کا مظاہرہ کر سکیں گے؟ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ ان کو بھی عام اور پر اعتماد شہری کے طور پر ایسے جینے دیا جائے کہ جیسے ان کے ساتھ کچھ ہوا ہی نہ ہو اور اگر کچھ ہوا بھی تھا تو بس ایک حادثہ تھا جو اتنا برا بھی نہیں تھا کہ اس کے لئے انھیں سر جھکا کر یا نظریں چرا کر جینا پڑے۔ کیا ہم یہ ہونے دیں گے۔ ان کے لئے اتنی تشویش اور پریشانی کا اظہار کرتے رہنے والے ہم، کیا اتنے نارمل ہوسکتے ہیں کہ ان کو سکھ کا سانس لینے دیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments