مسلم لیگ نون آزاد کشمیر کی نئی قیادت اور درپیش چیلنجز


پاکستان مسلم لیگ نون آزاد کشمیر کے ٹکٹ ہولڈرز کے اجلاس میں صدر شاہ غلام قادر نے اعلان کیا ہے کہ مسلم لیگ نون آزاد کشمیر کی بقیہ تنظیم سازی ایک ماہ میں مکمل کر لی جائے گی۔ اجلاس میں آزاد کشمیر میں آمدہ بلدیاتی الیکشن اور دیگر امور پر غور کرنے کے علاوہ آزاد کشمیر میں مجوزہ 15 ویں آئینی ترمیم اور مجوزہ ٹورازم اتھارٹی کے قیام کی سخت مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ 15 ویں آئینی اور ٹورازم اتھارٹی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں مسلم لیگ نون کے تمام ٹکٹ ہولڈرز نے شرکت کی جبکہ سٹیج پہ صدر شاہ غلام قادر، سابق صدر راجہ فاروق حیدر خان، سیکرٹری جنرل طارق فاروق چودھری اور سینئر نائب صدر مشتاق منہاس موجود تھے۔

آزاد کشمیر میں مسلم لیگ نون کا قیام 2010 میں عمل میں آیا تھا اور راجہ فاروق حیدر خان اس کے پہلے صدر مقرر ہوئے۔ اب تقریباً 12 سال کے بعد مسلم لیگ کی تنظیم نو میں راجہ فاروق حیدر خان کی جگہ شاہ غلام قادر کو مرکزی قیادت کی طرف سے نیا صدر مقرر کیا گیا ہے۔ آزاد کشمیر میں قیام کے بعد مسلم لیگ نون پہلے اپوزیشن میں رہی، اس کے بعد الیکشن میں کامیابی کے بعد راجہ فاروق حیدر خان کی قیادت میں پانچ سال حکومت رہی اور اس کے بعد ایک بار پھر مسلم لیگ نون آزاد کشمیر میں نہ صرف حکومت سے باہر بلکہ پیپلز پارٹی کے بعد اپوزیشن میں دوسرے نمبر پہ ہے۔ راجہ فاروق حیدر خان کی وزارت عظمی میں مسلم لیگ نون کا سب سے بڑا کارنامہ 13 ویں آئینی ترمیم رہا جس کے ذریعے آزاد کشمیر کو پہلی بار وسیع انتظامی، مالیاتی اور قانون سازی کے اختیارات حاصل ہوئے جس سے آزاد کشمیر حکومت کو مالیاتی طور پر بھی استحکام حاصل ہوا۔

آزاد کشمیر میں ہر شعبے کی طرح سیاست اور حکومت میں بھی قبیلائی اور علاقائی ازم ایک میرٹ کی صورت اختیار کر چکا ہے تاہم مسلم لیگ نون کی نئی تنظیم سازی میں صدارت کے مرکزی عہدے کے حوالے سے اس سے برعکس صورتحال سامنے آئی ہے۔ نئے صدر شاہ غلام قادر پہلے متعدد بار مہاجرین مقیم پاکستان کے حلقہ راولپنڈی ویلی 4 سے رکن اسمبلی منتخب ہوتے رہے تاہم اس کے بعد نیلم ویلی منتقل ہوئے جہاں سے انہوں نے اب تک تین الیکشن لڑیں ہیں۔

یوں اب ان کا شمار مظفر آباد ڈویژن کے حلقے نیلم ویلی کے نمائندے کے طور پر ہوتا ہے۔ یوں مسلم لیگ نون کی نئی تنظیم سازی میں صدارت کا عہدہ مظفر آباد ڈویژن کے پاس ہی رہا ہے جبکہ سیکرٹری جنرل کا دوسرا اہم عہدہ بھمبر، میرپور ڈویژن اور سینئر نائب صدر کا عہدہ مشتاق منہاس ضلع باغ پونچھ ڈویژن کے حصے میں آیا ہے۔

مسلم لیگ نون آزاد کشمیر کی نئی قیادت اور تنظیم کو کئی اہم چیلنجز درپیش ہیں۔ پارلیمانی سیاست میں مسلم لیگ ن، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے بعد تیسرے نمبر پر ہے تاہم سیاسی حوالے سے مسلم لیگ نون پر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی سے بڑھ کر گراں ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ ان ذمہ داریوں میں آزاد کشمیر کے آئینی حقوق کا تحفظ، عوامی نوعیت کے امور و مسائل کے حوالے سے سرگرم کردار اور آزاد کشمیر میں سیاسی جماعت کے طور پر قائدانہ کردار کی ادائیگی بھی شامل ہے۔

اس سے بھی اہم ذمہ داری کشمیر کاز کے حوالے سے ہے۔ ہندوستان کے متنازعہ ریاست جموں وکشمیر سے متعلق 5 اگست 2019 کے اقدامات کے وقت کے اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے آزاد کشمیر حکومت کو یہ کہتے ہوئے کسی سیاسی سرگرمی سے بھی روک دیا تھا کہ کوئی ایسا کام نہیں کرنا کہ ہندوستان کو آزاد کشمیر، گلگت بلتستان پہ حملہ کرنے کو بہانہ مل جائے۔ یوں کشمیر کاز سے متعلق پاکستان حکومت کی پسپائی اور معذرت خواہانہ کمزور حکمت عملی نے آزاد کشمیر کو بھی کشمیر کاز کے حوالے سے بے عمل اور جمود کا شکار بنا دیا۔

اس صورتحال کے تناظر میں کشمیر کاز سے متعلق عوامی رہنمائی، سرگرم کردار کی ادائیگی کے لئے مختلف نوعیت کے پلیٹ فارم مہیا کرنے کے علاوہ کشمیر کاز سے متعلق حکومت پاکستان سے پرزور مطالبات مسلم لیگ نون آزاد کشمیر کی ایسی بنیادی ذمہ داری ہے جس سے وہ نظریں نہیں چرا سکتی۔ معاہدہ کراچی کے ذریعے آزاد کشمیر کے دفاع اور خارجہ امور حکومت پاکستان کے حوالے کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آزاد کشمیر حکومت اور سیاسی جماعتیں کشمیر کاز سے متعلق دفاع، خارجہ پالیسی سے لاتعلق ہو گئی ہے، بلکہ یہ بات آزاد کشمیر حکومت اور سیاسی جماعتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ حکومت پاکستان سے استفسار کیا جائے کہ دفاع اور خارجہ امور کے حوالے سے کیا معاملات کیے جا رہے ہیں؟ ان شعبوں میں کشمیر کاز کے حوالے سے کیا کیا گیا ہے؟ اور اس حوالے سے کیا حکمت عملی اختیار کی گئی ہے؟

کشمیر کاز کے حوالے سے سرگرم کردار کی ادائیگی کے حوالے سے ایسے مطالبات آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں اور حکومت کی بنیادی ذمہ داری سے جس سے مسئلے کے حل میں پیش رفت کو ممکن بنایا جا سکے۔ اور ان سب امور میں مسلم لیگ نون کی ذمہ داری باقی تمام سیاسی جماعتوں سے بڑھ کر ہے۔ مسلم لیگ نون کشمیر کاز سے متعلق محض ”مضبوط موقف“ رکھنے تک محدود رہنے سے اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہو جاتی، کیونکہ مسئلہ کشمیر پر موقف تو پاکستان کا بھی جاندار ہے لیکن بے عمل موقف کھوکھلا کردار ہی قرار پاتا ہے۔ یوں مقامی امور و مسائل اور کشمیر کاز کے حوالے سے درپیش ذمہ داریوں کے چیلنجز کو قبول کرنا، مسلم لیگ نون کو ایک مسئلے کے طور پر درپیش معاملہ ہے۔ کیا مسلم لیگ نون خود پہ عائد ان ذمہ داروں کے حوالے سے ”لیڈنگ“ کردار ادا کرنے کا چیلنج قبول کر سکتی ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments