صحرائے کاچھو ڈوب گیا


صحرائے کاچھو حالیہ موسلا دھار بارشوں اور پہاڑی ندی نالوں میں زبردست تغیانی کی وجہ سے اس صحرائی علاقے میں سیلاب کی صورتحال ہو گئی ہے۔

ندی نالوں کا تیز بہاء نے سارے بند توڑ کر سارے گاؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ بلوچستان کے ضلع خضدار کے پہاڑوں میں سے کولاچی ندی، کوشک ندی، سمان تنگ ندی، کرخ ندی اور دوسری بارانی ندیاں گاج ندی کی طرف بہتی ہیں اور گاج دریائے سندھ بن کر کاچھو کے صحرا میں داخل ہوتی ہے تو صحرا سمندر بن جاتا ہے۔ اس سال بھی اس طرح گاج ندی گرجتے کاچھو میں داخل ہوئی ہے اور سب کچھ بہا کر لے گئی ہے۔ بارشوں میں رحمت کی جگہ زحمت نے لے لیا ہے۔

تیز بارشوں کے پانی اور ندی نالوں کے پانی کا بڑا ریلا سارے راستے بہا کر لے گیا ہے اور صحرائے کاچھو کے بیراج ایریا کے شہروں سے سارے زمینی رابطے کٹ گئے ہیں۔ کچے مکانات گر گئے، جھونپڑیاں زمین دوز ہو گئی ہیں۔ لوگ بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے چلاتی دھوپ میں مدد کو ترس رہے ہیں۔ مال مویشی پانی میں بہہ گئے ہیں۔ لوگ کھانے پینے کی اشیاء کے لیے تڑپ رہے ہیں۔

ویسے تو جب سے روڈ بنے ہیں تب سے صحرائے کاچھو کا علاقہ ہر سال متاثر ہوتا ہے مگر اس سال بارشوں میں صحرا سمندر میں تبدیل ہو گیا ہے۔ سارے صحرا میں پرائیویٹ کشتیاں دوڑ رہی ہیں۔ لوگ جو کھانے اور پینے کے صاف پانی کو ترس رہے ہیں وہ مہنگے کرائے پر بیڑیوں کے وسیلے زندگی بچانے کے لیے سرگرداں ہیں۔

گورکھ ہل اسٹیشن کا راستہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہو گیا ہے۔ جوہی تحصیل کی سرحدوں میں پہاڑی سلسلے میں سے گاج ندی، شول، ممانی، سوری، تکی، نلی، ککڑانی، طوق قاسم، ہلیلی، انگئی، نئیگ اور دوسرے چھوٹے بڑے ندی نالے بارشوں کے پانی میں دریا بن کر صحرائے کاچھو میں کود پڑے ہیں اور صحرا کو ساگر میں تبدیل کر دیا ہے۔ سینکڑوں گاؤں پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔ لوگ کنبوں اور مال مویشی کو بچانے کے لیے پکار رہے ہیں۔ کئی جانوں کے ضائع ہونے کی اطلاع موصول ہو رہی ہیں۔

یہ صورتحال دراصل مستحکم روڈ راستے نہ بننے کی وجہ سے پیش آ رہی ہے۔ غیر معیاری اور پلاننگ کے بغیر روڈ راستے بنانے سے برساتی ندی نالوں کے قدرتی بہاء میں تبدیلی آئی ہے۔ روڈوں کو ندی نالوں کے بہاء کی جگہ پر پلیں تعمیر کرنے کے بجائے کازوے بنائے گئے ہیں۔ وہ کاز وے بھی محدود بنائے گئے ہیں۔ اس وجہ سے ندی نالوں میں تغیانی اپنے قدرتی بہاء کے بجائے نئے راستے بنائے ہیں جس کی وجہ سے صحرائے کاچھو ڈوب گیا ہے۔ غیبی دیرو سے لے کر جنوب میں فرید آباد تک اور فرید آباد سے لے کر چھنی اور ٹنڈو رحیم خان تک صحرائے کاچھو میں پانی دریا کی طرح بہہ رہا ہے۔

دادو ضلع کی تحصیل جوہی کی سرحدوں میں صحرائے کاچھو میں حاجی خان شہر سے ڈرگھ بالا کے روژ، جوہی شہر سے واہی پاندھی کے روڈ، چھنی روڈ اور چھنی سے ٹنڈو رحیم خان روڈ پر کازوے کے بجائے جگہ جگہ مزید پلیں تعمیر کی جاتیں تو یہ صورتحال پیدا نہیں ہوتی۔ صحرائے کاچھو تو ذوب گیا مگر اب فلڈ پروٹیکشن بند ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اگر یہ بند ٹوٹا تو بیراج ایریا کے گاؤں اور فصل ڈوب سکتے ہیں۔ اس لئے حکومت سندھ کو فوری تحرک میں آنا چاہیے۔

پانی میں پھنسے لوگوں کو نکالا جائے، روڈ راستے بحال کیے جائیں اور لوگوں کو خوراک کی اشیاء، دوائی اور پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے تاکہ لوگ متوقع خطرناک بیماریوں میں مبتلا نہ ہو جائیں اگر رلیف نہ دیا گیا تو جو صحرائے کاچھو ڈوب گیا ہے اس کا پانی کئی زندگیاں نگل جائے گا۔ دوسری طرف فلڈ پروٹیکشن کو مضبوط نہ کیا گیا تو گھنی آبادی والی بیراج ایریا بھی ڈوب جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments