الیکشن کمیشن کا فیصلہ تحریک انصاف کے خلاف آنے کی صورت میں کیا ہو گا؟


الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق سیاسی پارٹیوں پر ممنوعہ فنڈنگ کے سلسلے میں شق 204 وضاحت کرتی ہے۔ اس میں خاص طور پر وہ نکات اس وقت اہم ہیں جو فارن فنڈنگ سے متعلق ہیں۔ ہم باقی تفصیلات کو نظرانداز کر کے فی الحال ممنوعہ فنڈنگ کے قواعد و ضوابط پر ایک نہایت غیر ماہرانہ نظر ڈالتے ہیں۔ اگر آپ ماہرانہ رائے کے متلاشی ہیں تو گرہ ڈھیلی کریں اور کسی پڑھے لکھے وکیل سے رجوع کریں۔

الیکشن ایکٹ کی شق 204 / 3 کہتی ہے کہ ہر ایسا عطیہ ممنوع ہے جو براہ راست یا بالواسطہ طریقے سے کسی فارن سورس، بشمول کسی غیر ملکی حکومت، ملٹی نیشنل یا پبلک یا پرائیویٹ کمپنی، فرم، تجارتی یا پروفیشنل ایسوسی ایشن یا فرد کی طرف سے دیا جائے۔

شق 204 / 4 کہتی ہے کہ کوئی بھی ممنوعہ عطیہ حکومت ضبط کر لے گی۔ آگے وضاحت کی گئی ہے کہ چندے یا عطیہ میں نقد، جنس یا خدمات کی صورت میں دی جانے والی سہولت شامل ہے۔ نیز فارن سورس میں کوئی اوورسیز پاکستانی جس کے پاس نادرا کا جاری کردہ شناختی کارڈ برائے اوورسیز پاکستانی ہو، شامل نہیں کیا جائے گا۔ یعنی وہ اپنی پسندیدہ پارٹی کو عطیہ دے سکتا ہے۔

ہم آسان زبان میں دیکھتے ہیں کہ اس سلسلے میں شق 212 کیا کہتی ہے جو کسی سیاسی پارٹی کو ختم کرنے کے بارے میں ہے۔ اس شق کے مطابق کسی سیاسی پارٹی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ریفرنس دائر کرنے یا کسی دوسرے ذریعے سے معلومات حاصل ہونے پر اس صورت میں بھی تحلیل کیا جا سکتا ہے اگر وفاقی حکومت مطمئن ہو کہ سیاسی پارٹی کو فارن ایڈ مل رہی ہے یا وہ ملک دشمن سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

اس صورت میں حکومت آفیشل گزٹ میں نوٹیفکیشن شائع کرے گی اور اس امر کا اعلان کرے گی۔ اس کے بعد پندرہ دن کے اندر اندر حکومت اس معاملے کو سپریم کورٹ کو ریفر کر دے گی۔ اگر سپریم کورٹ نے اس حکومتی اعلان کو درست پایا تو سیاسی پارٹی تحلیل ہو جائے گی۔

آگے وضاحت کی گئی ہے کہ فارن ایڈ کا مطلب ہے کہ سیاسی پارٹی کسی غیر ملکی حکومت یا غیر ملکی سیاسی پارٹی کے اشارے پر تشکیل دی گئی ہو، یا اس کے ساتھ منسلک ہو۔ یا پھر وہ مالی یا دوسری کوئی اعانت کسی غیر ملکی حکومت، سیاسی پارٹی یا ملک سے حاصل کرے یا اسے حاصل ہونے والی فنڈنگ کا کوئی حصہ کسی غیر ملکی شہری سے حاصل ہوا ہو۔

اگر فنانشل ٹائمز کی رپورٹ درست ہے اور الیکشن کمیشن کے پاس اس سے ملتے جلتے شواہد موجود ہیں، تو تحریک انصاف اس صورت میں مشکل میں پھنس سکتی ہے۔ لیکن الیکشن کمیشن محض اس کے خلاف یہ فیصلہ سنا سکتا ہے کہ اسے ممنوعہ فارن فنڈنگ ملی ہے۔ اس فیصلے کے بعد تحریک انصاف کو تحلیل کرنے کے لیے وفاقی حکومت ہی اقدامات اٹھا سکتی ہے۔ اور پھر وہ بھی پندرہ دن کے اندر اندر سپریم کورٹ جا کر اپنے الزامات کو ثابت کرے گی۔

اگر سپریم کورٹ میں الزامات ثابت ہو گئے، تو تحریک انصاف کو تحلیل کیا جا سکتا ہے۔ اس صورت میں سینیٹ، قومی اسمبلی، تمام صوبائی اسمبلیوں اور لوکل گورنمنٹ میں موجود تحریک انصاف کے تمام ممبران اسمبلی کی موجودہ مدت کے لیے ڈسکوالیفائی ہو جائیں گے۔

اس لیے ہمارا مشورہ تو ہے کہ تحریک انصاف والے بے فکر رہیں۔ اگر الیکشن کمیشن میں ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کا الزام ثابت بھی ہو گیا تو موجودہ وفاقی حکومت میں اتنا حوصلہ نہیں کہ تحریک انصاف کو تحلیل کرنے کے لیے کارروائی کر سکے۔ بالفرض محال اس نے ایسی کوئی کارروائی کر بھی لی تو آگے سپریم کورٹ موجود ہے نا۔ سپریم کورٹ اگر انصاف کا ساتھ نہیں دے گی تو کیا وہ ظلم کا ساتھ دے گی؟

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments