سی پیک اور ریشم کی صنعت کو فروغ


پاکستان اور چین کی دوستی ہمالیہ سے اونچی تعلقات انتہائی اچھے ہیں۔ معاشی، اقتصادی، اسلحہ اور توانائی میں ایک دوسرے کا تعاون۔ قابل اعتماد دوستی کا نہ رکنے والا یہ سفر جاری ہے۔ دونوں دوست ملکوں کے درمیان اعتماد اور باہمی احترام کا رشتہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ گہرا ہو تا چلا گیا ہے۔ ان دو طرفہ گہرے مثالی تعلقات نے جہاں دونوں ملکوں کو فائدہ پہنچایا ہے وہیں یہ پورے خطہ کے لیے یہ توازن اور استحکام کا باعث بنا ہے۔ دہائیوں کے تعلقات اب چوتھی نسل کو منتقل ہو رہے ہیں۔

تعلقات میں کی کامیابی میں باہم اعتماد و احترام پر مبنی تعاون ہے۔ ہم آہنگی کے جذبہ نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان چین تعلقات کے یہ وہ اصول ہیں جنہیں دنیا بھر میں باہم تعلقات کے لیے پیش نظر رکھا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ دنیا حقیقی معنوں میں امن و سلامتی اور ترقی کی جانب تیزی سے سفر نہ کر سکے۔

پاک چین اقتصادی راہداری ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے۔ سی پیک پاکستان و چین سمیت پورے خطے کے لیے گیم چینجر ہے۔ ، جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے شمال مغربی خود مختار علاقے سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ، ریلوے ( کراچی۔ پشاور مرکزی ریلوے لائن۔ خنجراب ریلوے ) اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے۔ راہداری چین کی اکیسویں صدی میں شاہراہ ریشم میں توسیع ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ترقی و خوشحالی کے حوالے سے ایک بہترین منصوبہ ہے۔

اقتصادی راہداری منصوبہ نہ صرف خوشحالی اور ترقی کی راہیں کھولنے کی جانب ایک قدم ہے بلکہ پاکستان اور چین کو دوستی کی نئی بلندیوں کی جانب لے جانے کا ایک اہم امر ہے۔ چین پاکستان میں اربوں ڈالر کے نئے منصوبے لگا رہا ہے۔ پاکستان اور چین کا سی پیک کے تحت صنعتی زون کے قیام۔ تحت صنعتی تعاون پر مشترکہ ورکنگ گروپ قائم۔

پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ زراعت کا شعبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ سی پیک کے ذریعے زراعت کے شعبہ کی ترقی اور بہتری پر بھی خصوصی توجہ دی جائے رہی ہے، ، مل کر زرعی تحقیق پر کام کر رہے ہیں، حکومت پاکستان سی پیک کے تحت زراعت کے شعبے کو جدید رجحانات سے روشناس کرانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے، جس سے کاشتکاروں کے معیار زندگی بلند اور قومی معیشت میں اس کے مثبت اثرات ہوں گے۔ چین نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت زراعت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی اور زراعت میں پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لئے تکنیکی مدد کی جا رہی ہے۔ چین نے ہر قدم پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ چین دنیا میں ایک مضبوط معاشی طاقت چینی معیشت آج دنیا میں اول نمبر پر ہے۔

ریشم کی تاریخ 6000 بی سی میں چین سے شروع ہوتی ہے۔ ́جہاں سے یہ ہندوستان، کوریا، جاپان اور مغرب میں پھیل گیا۔ سازگار آب و ہوا کی وجہ سے سلک فارمنگ 80 % ایشیا میں ہے۔ ہزاروں سال قبل شاہراہ ریشم کے ذریعے برصغیر میں متعارف ہوا۔ یہ 1947 میں اپنے قیام کے بعد سے پاکستان میں کاٹیج انڈسٹری کے طور پر رائج ہے۔ پنجاب پہلا صوبہ تھا جس نے سلک فارمنگ شروع کی۔

لاروا/ ریشم کیڑے شہتوت کے پتے چھوڑ جاتے ہیں۔ ریشم کی پیداوار کا دار و مدار معیاری سلک سیڈ اور شہتوت کے پتوں پر ہوتی ہے۔ سستی مزدوری کے ساتھ، پاکستان کو برآمدات کے لیے بھی زیادہ مواقع میسر ہیں۔ کچھ چینی نجی کمپنیوں نے مقامی کسانوں کے ساتھ آرڈرز دیے۔ سلک فارمنگ کے لیے پنجاب حکومت نے 10 بلین ٹری سونامی پراجیکٹ میں مزید منصوبہ بندی کی گئی ہے، اس میں چینی شہتوت بھی شامل ہے جو کہ بہت چھوٹا اور پتے توڑنے میں آسان ہے۔

پاکستان ماضی میں شہتوت کے درختوں کی کمی واقع ہونے اور غیر معیاری سلک سیڈ کی وجہ سے ریشم کی صنعت بدحالی کا شکار رہی ہے۔

چین کے مدد سے پاکستان میں ریشم کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے چائینز کمپنی اور سماجی تنظیم کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منصوبہ جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری ترقی کرے گی۔ کہی چائینز کمپنی اور سماجی تنظیم کے درمیان ایک معاہدہ جس کے تحت چائینز کمپنی ریشم کا کاروبار کرنے والے غریب خاندانوں کو بلا سود قرضے سمیت چائنہ سے ریشم پیدا کرنے والا اعلٰی کوالٹی کا سلک سیڈ مہیا۔ خاندانوں کی تربیت گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے تعاون سے، خاندانوں کو ریشم کیڑے پالنے کی تربیت سے ان کی آمدن ایک سے سوا لاکھ روپے ہو۔ قصور میں کئی فیملی میں ریشم کے کیڑوں کو پالا فروخت کرنا، چین کی مدد سے منصوبہ سے ان کے آمدنی میں اضافہ ایک مثال ہے۔

خوشحالی، لوگ سائیکل رکھتے تھے اور اب انہوں نے ریشم کے کیڑے پالنے کے بعد موٹر سائیکلیں خریدی ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ خاندان ریشم کے کیڑے اکٹھے پالنے کے بعد اپنے بچوں کی شادی کر دیتے ہیں۔ انہیں بہت زیادہ منافع ملتا ہے۔ اب اس کاروبار کی بدولت مکمل طور پر ٹھیک ہو گئے ہیں۔ پنجاب میں سلک فارمنگ کو فروغ دینے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کو خام مال فراہم کرنے کے لیے ریشم درآمد کر رہے ہیں۔ اگر یہ ریشم مقامی طور پر تیار گھر بیٹھے روزگار ملے گا، جن میں زیادہ تر دیہی خواتین ہوں گی، اور غربت میں نمایاں کمی آئے گی۔ اب سلک وارم سیڈ اچھی پیداوار اور مزاحمت کی وجہ سے چین سے درآمد کیے جاتے ہیں

چین کے نیشنل انجینئرنگ ریسرچ سینٹر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی برائے زراعت سے تعلق رکھنے والے چاؤ چونجیانگ نے کہا ہے کہ چین زرعی شعبے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی شمولیت کے ساتھ اپنے تجربات کا اشتراک کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ ملک میں سبز انقلاب لایا جا سکے۔ اس سے پاکستان میں تیسرا انقلاب آئے گا جو ڈیجیٹل زرعی انقلاب ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نمایاں، معیاری اور ڈیجیٹل فارمنگ کے لیے ریموٹ مانیٹرنگ کمانڈ سروس سینٹر قائم کیا گیا ہے۔ اس تکنیک کے ذریعے فی ہیکٹر کھیتوں میں 230 ڈالر بچایا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں سلک فارمنگ کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ چونکہ زراعت پاکستان کی معیشت کے اہم شعبوں میں سے ایک ہے، اس لیے دونوں ممالک کو سی پیک کے تحت زرعی شعبے میں تعاون کو مزید گہرا اور وسعت دینا چاہیے۔

مستقبل میں ہم چینی ہم منصبوں کے ساتھ مختلف مشترکہ منصوبوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اعلی زرعی صلاحیت کے حامل کچھ علاقے سی پیک کے تحت خصوصی زرعی زون بن سکتے ہیں۔

پاکستان چین سی پیک کے تحت زراعت پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔ ان میں جدید تحقیق بھی شامل ہے۔ مل کر ممالک کام کر رہے ہیں۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ زراعت کی بڑی اہمیت حاصل ہے۔ ملک کی آدھی سے زاہدہ آبادی کا انصار زراعت پر ہے۔ زراعت میں مخلتف شعبوں تعاون جا رہی ہے۔ اس میں ایک اہم سلک یا ریشم کی پیداوار بھی ہے۔ پاکستان میں سندھ پنجاب، آزار کشمیر اور خیبر پختونخوا کے علاقہ موزوں ہیں۔ سندھ میں ورکشاپ اور پیداوار اور تربیت پر کام ہو رہا ہے اسی طرح آزاد کشمیر کامیاب ہے۔

یہ ایک ایسی صنعت ہے جہاں خرچہ انتہائی کم ہے۔ عام گھروں کی عورتیں بھی کر سکتی ہیں۔ ملک یا خاص طور پر دہی علاقے میں خوشحالی آئی گی۔ سی پیک پاکستان کی ترقی کا منصوبہ ہے۔ ریشم کی پیداوار سے عام انسان کی ترقی ہے۔ چین ایک ترقی یافتہ ملک اور جدید سائنس و تحقیق ہے۔ آئند آنے والے سالوں میں مقامی سطح پر مزید خوشحالی آئی گئی۔

قدرتی آفات اور مشکلات میں پاکستان کو جب بھی ضرورت پڑی چین نے آگے بڑھ کر پاکستان کی مدد کی۔ چین اور پاکستان کی دوستی ہمالیہ سے بلند تر اور اللہ پاک اس دوستی کو یوں ہی قائم و دائم رکھے اور پاکستان چین کے ساتھ مل کر ترقی کی منازل طے کرتا ہوا ان شاء اللہ ٓ ایشیا کا ٹائیگر بن جائے۔ امید کرتے ہیں ہمارا آج کا آرٹیکل آپ کو پسند آئے گا۔

ٓپاکستان ایشیا کا ٹائیگر بن جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments