مسجد نبوی میں نعرے بازی کرنے والے پاکستانیوں کو سخت سزا


اس واقعے پر جتنا بھی افسوس اور دکھ کیا جائے کم ہے، بلاشبہ مسجد نبوی کی توہین ناقابل معافی واقعہ ہے۔

یہ پاکستانی محنت کش جنہیں توہین مسجد کے جرم میں سزائیں ہوئی ہیں، اپنی روزی روٹی کمانے کے لئے پردیس کاٹ رہے تھے۔ روزگار بھی گیا، قید کی سزا بھی ہوئی، جرمانہ بھی ہوا، ساری زندگی کے لئے دوبارہ سعودیہ میں داخلے پر بھی پابندی، اور پیچھے خاندان معاشی طور پر بھی رل گئے اور رہتی زندگی تک بدنامی اور کلنک کا شکار بھی ہوئے۔ اور یہ تو دنیاوی سزائیں ہیں، آخرت کے معاملات تو پروردگار جانے۔

اس سارے واقعے میں غور کرنے والی دو باتیں ہیں، یہ پرتشدد ہجوم کا جتھا جس نے تہذیب اور اخلاق کی تمام حدیں کراس کیں، کیا ایک دن میں تیار ہو گیا تھا؟

پچھلے کتنے ہی سال سے حرم میں تحریک انصاف کے جھنڈے اور مقدس مقامات پر مخالفوں کے خلاف نعرے بازی کی ویڈیوز نظروں سے گزر رہی تھیں۔ اور لاکھوں کی تعداد میں لائکس وصول کر رہی تھیں، کیا یہ ویڈیوز اس طرح کے سانحے کی پیشن گوئی نہیں کر رہی تھیں؟ قریبی تعلق داروں اور عزیزوں نے اس وقت سرزنش اور تنبیہ کیوں نہ کی۔

اس طرح کی تمام ویڈیوز اور حرکتوں کے کرداروں کے عزیز اور تعلق دار اگر اس وقت کارکردگی سے مطمئن تھے تو پھر آج شکایت کیسی؟

پاکستان اور دنیا بھر میں بیٹھے ہوئے وہ تمام لوگ جنہوں نے اس اندوہناک واقعے پر جے جے کار کی، شادیانے بجائے اور فتوے دیے کہ ”چور کو چور نہ کہیں تو اور کیا کہیں“

کیا اب وہ متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کرنے جائیں گے اور ان کے معاشی معاملات میں مدد کریں گے۔

پارٹی لیڈر اور اعلی پارٹی قیادت جس کی تربیت کی وجہ سے یہ فکری، تمدنی، تہذیبی، علمی اور اخلاقی زوال آیا ہے کہ جس کا شکار صرف پاکستانی معاشرہ ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی ہوئی ہیں،

اور یہ چھ خاندان تباہی اور تنزلی کی دلدل میں دھنس گئے ہیں۔ کیا وہ لیڈر جس نے یہ ”شعور“ دیا ہے اب ان چھہ افراد کی رہائی کے لئے کوششیں کرے گا، ان کے خاندانوں کی دس سال تک کفالت کرے گا، ان کے لاکھوں روپے کے جرمانے بھرے گا؟

کیا پارٹی لیڈرز اور جانباز کارکن دنیا بھر کی سعودی ایمبیسیز کے سامنے احتجاج کریں گے؟
کیا پارٹی لیڈر، اور ”ام انصاف“ نے کسی دکھ یا افسوس کا اظہار کیا۔

پارٹی لیڈر کے سلیمان قاسم اور ٹیریان تو گھر کے سامنے ایک احتجاج برداشت نہیں کر سکتے، اور ملک کے کروڑوں نوجوانوں کو بے انتہا ”شعور“ دیا، تشدد کے گمراہ کن رستے پر لگا کر، تباہی کے کنویں کی طرف دھکیل دیا ہے۔

قوم خدا جانے کب تک اس ”شعور“ کی قیمت ادا کرتی رہے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments