امریکہ کیوں چین کو مشتعل کرنا چاہتا ہے؟


امریکہ ایشیا میں معاملات کو کیا رخ دینا چاہتا ہے اور اس کے لیے وہ کس انداز میں خطے میں آگے بڑھ رہا ہے اس کو سمجھنے کے لئے امریکی اسپیکر نینسی پلوسی کے ایشیائی ممالک کے دورے کو سامنے رکھنا ہو گا۔ چین کے شدید ردعمل اور ناراضگی کے باوجود نینسی پلوسی کا دورہ تائیوان اس امر کا غماز ہے کہ امریکہ جان بوجھ کر چین کو مشتعل کرنا چاہتا تھا۔ نینسی پلوسی کا دورہ تائیوان کوئی ایک سرپرائز کے طور پر نہیں سامنے آیا بلکہ اس کا مستقل طور پر ڈھنڈورا پیٹا جا رہا تھا اور دنیا بھر میں یہ محسوس کیا جا رہا تھا کہ امریکہ نینسی پلوسی کے اس دورے کو ایک علامتی دورے کے طور پر دنیا کے سامنے رکھنا چاہتا ہے۔

مبصرین کے نزدیک یہ دورہ امریکہ اور چین کے کشیدہ تعلقات کو ایک نئی زندگی دینے کے مترادف ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ نے چین کو اس حد تک مشتعل کیوں کر دیا ہے؟ وہ چین کے اشتعال کو خاطر میں کیوں نہیں لانا چاہتا یا لا رہا ہے؟ صرف ایک دورہ کرنے کی تو امریکہ یہ قیمت ادا کرنے کے لئے تیار نہیں ہو سکتا ہے کہ جس کی قیمت چینی صدر نے امریکی صدر کو ٹیلی فون کال کے دوران بتائی کی جو آگ سے کھیل رہیں ہیں وہ خود اس آگ میں جل جائیں گے۔

پھر وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ تلاش کرنے کی غرض سے ہمیں امریکہ اور چین کی خطے میں ضروریات اور ضروریات کے حصول کے لیے جاری کشمکش کو سامنے رکھنا ہو گا۔ چین مشرقی ایشیا اور گردونواح میں اپنی ایک غیر معمولی اہمیت اور طاقت رکھتا ہے وہ گزشتہ چار دہائیوں سے اپنی طاقت کو معاشی طاقت میں بدلنے کے لیے کوشاں ہے اور اس غرض سے وہ دنیا بھر میں مختلف نوعیت کے اقدامات کرتا پھر رہا ہے اپنی طاقت اور جثے کو سامنے رکھتے ہوئے بجا طور پر اس بات کا مدعی ہے کہ وہ مشرقی ایشیا میں سب سے بڑی طاقت ہے۔

سنہ 1949 کے انقلاب چین کے وقت سے وہ تائیوان کے معاملے میں وہ یہ تصور رکھتا ہے اور بجا طور پر درست تصور رکھتا ہے کہ تائیوان اس کا جائز قانونی حصہ ہے اور پاکستان سمیت دنیا کے ممالک کی ایک کثیر تعداد چین کے اس دعوے تسلیم کرتی ہے۔ چین اپنے علاقائی مفادات کے ساتھ ساتھ معاشی مفادات کا بھی تحفظ اسی طرح سے کرتا ہے اسی طرح امریکہ بھی اپنے مستقبل کی ترقی اور طاقت کا انحصار اس امر پر کر رہا ہے کہ اس کی ایشیا میں کیا پوزیشن ہوگی؟

وہ ایشیا میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے کی غرض سے یہاں پر اپنے ہم خیال ممالک سے مختلف نوعیت کے اتحاد قائم کر رہا ہے اس حوالے سے مشرقی ایشیا خاص طور پر اس کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ امریکہ میں یہ سوچ بہت قوی ہو چکی ہے کہ مشرقی ایشیا میں اپنی موجودہ پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے اور اس کو مزید وسعت دینی ہے تاکہ امریکہ پورے پیسیفک میں ایک برتر ملک کے طور پر موجود رہے۔ اس صورتحال میں تائیوان ایک فالٹ لائن کے طور پر دونوں ممالک کے سامنے موجود ہے۔

چین تائیوان پر اپنا قانونی حق سمجھتا ہے اور یہ خیال کرتا ہے کہ اگر تائیوان کے معاملے میں سخت موقف نہ رکھا گیا تو یہ علاقے میں چین کی کمزوری کے طور پر دیکھا جائے گا جو چین کو کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے۔ جب کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کو خطے میں یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ امریکہ میں یہ طاقت موجود ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کا چین کے مقابلے میں دفاع کرسکیں۔ اسی وجہ سے نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان کے اختتام کے ساتھ ہی چین نے تائیوان کے گردا گرد چار روزہ فوجی مشقیں شروع کر دی ہے تاکہ وہ ان کو اور خطے کے دیگر ممالک کو واضح پیغام دے سکے کہ تائیوان کا معاملہ چین کے لئے ریڈ لائن عبور کرنے جیسا ہے جس کو چین کسی صورت برداشت نہیں کرے گا خیال رہے کہ نینسی پلوسی کا دورہ تائیوان ایک طویل عرصہ تک خطے پر اپنے اثرات مرتب کرتا رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments