پاک فوج، مادر وطن کی سر بلندی، وقار اور سلامتی کی ضامن


 

فوج کا کردار اپنی سرحدوں اور اپنی سرزمین کو بیرونی خطرات سے بچانا ہے، ملک کے اندر پھیلے خلفشار سے نمٹنے کے لئے قیام امن کی خاطر سول انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنا، قدرتی آفات میں اپنی قوم کے لئے چاق و چوبند رہنا بھی فوج کی ذمے داری ہے۔

پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں کر سکتا۔ پاک فوج ملک کا سب سے زیادہ منظم، نظم و ضبط اور ذمہ دار ادارہ رہی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد سے، پاک فوج نے کارگل

جنگ، سیاچن کی جنگ، 1965 کی جنگ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور کامیابی سے وطن کا دفاع کیا ہے۔ مادر وطن کی محبت کے لیے میدان جنگ میں جوانوں اور افسروں کی عظیم قربانیوں کو قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی۔

27 فروری 2019 قوم کے ماتھے جو جھومر ہے، جب ہمارے بہادروں کے خوف سے نام نہاد سورما ٹپک ٹپک کر گرے تھے

اللہ کے کرم سے پاک فوج قلیل بجٹ، کم وسائل اور محدود ٹیکنالوجی کے ساتھ سخت سے سخت چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے قوم کو شاندار نتائج دیتی ہے، پوری دنیا نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت کا اعتراف کیا ہے۔ پاک فوج نے ملک کے دور دراز علاقوں جیسے گلگت بلتستان، چترال اور بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر، تعلیمی سہولیات، واٹر سپلائی، سی ایم ایچز اور میڈیکل کیمپوں کے ذریعے طبی، تعلیمی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی میں تعمیری کردار ادا کیا ہے، اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

2005 کے زلزلے میں ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں پاک فوج کا کردار قابل ذکر رہا ہے، اسی طرح سیلاب اور دیگر آفات کے دوران پاک فوج ہمیشہ توقعات پر پورا اتری۔ حالیہ شدید بارشوں کے پیش نظر صوبہ بلوچستان میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے پاک فوج کا امدادی ہیلی کاپٹر موسم کی بے رحمی کی نذر ہوا جس میں جنرل سرفراز سمیت پانچ افسران کا نقصان قوم کو برداشت کرنا پڑا، پاکستانی قوم کا بچہ بچہ اپنی فوج کی خدمات کو سراہتا ہے، کوویڈ 19 وبائی مرض میں پاک فوج کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے منصوبوں سے پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات گزشتہ برسوں میں گہرے ہوئے ہیں۔ ان مضبوط تعلقات میں اہم کردار پاک فوج نے ادا کیا ہے۔ پاک فوج کا بجٹ 2.54 جی ڈی پی ہے جبکہ آرمی ویلفیئر آرگنائزیشنز تقریباً 156 بلین روپے بطور ٹیکس سالانہ قومی خزانے میں جمع کراتی ہے، جو کہ فوج کے بجٹ کے تقریباً 26 فیصد کے برابر ہے۔ پاک فوج کا مختلف ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کرنے کا مقصد ملک در ملک تعلقات کو استوار کرنا ہے، یعنی پاک فوج ملک کے خارجی معاملات کی مضبوطی میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے، ملک کی معاشی بہتری کی خاطر پاک فوج اپنی ساکھ اور ڈپلومیسی کی وجہ سے موجودہ اور سابقہ حکومتوں کو سعودی عرب اور چین سے مالی امداد دلانے میں کامیاب رہی ہے، ابھی بھی پاک فوج ملک کو دیوالیے سے بچانے کے لئے متحرک اور کاربند ہے، کچھ عرصہ قبل آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا : ”پاکستان 28 ممالک میں 46 اقوام متحدہ مشنز میں حصہ لے چکا ہے اور 160 سے زائد پاکستانی پیس کیپرز عالمی امن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔

اب تک دو لاکھ پاکستانی فوجی اقوام متحدہ کے امن مشنز میں حصہ لے چکے ہیں۔ “ امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز بھی پاکستانی خواتین سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور انہوں نے پاکستانی خواتین کے امن کردار کو سراہتے ہوئے کہا : ”پاکستانی خواتین کا کردار نہایت متاثر کن ہے اور امن کے لیے ان کی خدمات کلیدی ہیں۔ پاکستان کانگو میں خواتین دستے تعینات کرنے والا پہلا ملک ہے۔“ یاد رہے کہ گزشتہ سال کانگو میں پاکستانی خواتین پر مشتمل امن فوجیوں کے پندرہ رکنی دستے کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر اقوام متحدہ کی طرف سے میڈل سے نوازا گیا تھا۔ اس ٹیم میں ماہر نفسیات، ڈاکٹرز، نرسز، انفارمیشن افسر سمیت دیگر افسران شامل تھیں۔

پاک فوج ہمیشہ مادر وطن کی سر بلندی، وقار اور سلامتی کی ضامن رہی ہے، اس حقیقت سے 22 کروڑ عوام باخوبی واقف ہیں اسی لئے عوام کے دل میں اپنے رکھوالوں کے لئے محبت ہے، پاکستان کا ہر شہری اپنی پاک فوج کے لئے دعاگو رہتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments