آپ سٹیٹس یا سٹوری پہ کیا لگاتے ہیں؟


آپ غلطی پہ ہیں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کا سٹیٹس /سٹوری جتنے لوگوں نے ویو کیا ہے انہوں نے توجہ بھی دی ہے۔ بہت سارے لوگ اس لیے بھی آپ کے واٹس ایپ سٹیٹس دیکھتے ہیں کہ آپ بھی وٹے سٹے میں ان کے سٹیٹس ویو کریں۔ کچھ تو ایسے اعلیٰ دماغ ہوتے ہیں کہ ویو پہ لگا کر موبائل فون رکھ دیتے ہیں کہ ساری لسٹ ویوڈ میں آ جائے۔ ان کو سپیشل سلام۔

اگر آپ مذہبی دعائیں اور مذہبی پیغام لگاتے ہیں تو آپ کے سٹیٹس دو قسم کے لوگ دیکھتے ہیں۔ (دیکھنے سے مراد توجہ سے پڑھنا ) پہلی قسم میں ہمارے جیسے پچاس ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے لوگ ہوتے ہیں جن کو قبر کا کتبہ تقریباً نظر آ ہی رہا ہوتا ہے۔ دوسری قسم میں کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو کسی مخصوص مذہبی جماعت یا گروہی مشن کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں اور پیغام کا تعلق بھی اسی مشن کے ساتھ ہوتا ہے۔ باقی بہت کثیر تعداد آپ کے پیغامات کو بس پاس آن کرتی ہے۔

اگر آپ دقیق ادب، شعر یا انگریزی اقوال لگاتے ہیں جو عموماً آپ نے خود بھی دھیان سے نہیں پڑھے ہوتے تو اطمینان رکھیئے آپ دنیا میں اکیلے سست اور تن آسان نہیں۔ (یعنی تقریباً کوئی بھی اس کو نہیں پڑھے گا)

اگر آپ کسی وجہ سے سینٹی (یعنی کہ جذباتی) ہو رہے ہیں اور آپ کی بات سننے والا کوئی نہیں تو سٹیٹسز اور سٹوریز اچھا آپشن ہے اور ویو لسٹ دیکھ کر آپ کو نفسیاتی سہارا بھی مل سکتا ہے۔

اگر آپ سٹیٹسز/سٹوریز کو اشتہاری مہم کے طور پہ استعمال کرتے ہیں یا معلومات شیئر کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں تو آپ کو محدود حد تک فائدہ ہو سکتا ہے۔ مگر اس کی تکنیک بھی بنیادی میڈیا تکنیک جیسی ہے وہ آپ کو سمجھنا ہو گی۔

میرے فیورٹ لوگ وہ ہیں جو واٹس ایپ سٹیٹس لگانے سے پہلے شیئر ود اونلی ون کرتے ہیں۔ اور پھر بار چیک کرتے ہیں کہ ”اس“ نے دیکھا یا نہیں۔ اسی فہرست میں وہ لوگ ہیں جو ”سینٹی اقوال“ لگاتے تو سب کے لیے ہیں مگر جوں ہی مخصوص ٹارگٹ اس کو ویو کر لے اسی وقت ڈیلیٹ مار دیتے ہیں۔

سپیشل ایوارڈ ان کے لیے ہے جو اپنی ”پہچان“ چھپا کر آپ کی سرگرمیاں دیکھتے ہیں۔ آپ کو شاک اس دن لگتا ہے جس دن وہ اچانک کسی بات پہ بول پڑتے ہیں۔ تب آپ کو احساس ہوتا ہے کہ اس کو ایکسکلوڈ کیوں نہیں کیا۔

موبائل فون اب انسانوں کے دماغ اور سوچ کا ایک حصہ بن چکا ہے۔ کہتے ہیں کہ کسی کی اصل سوچ اور شخصیت پرکھنی ہو تو اس کے سوشل میڈیا شیئرنگ کا جائزہ لیجیے۔ مگر کیا کریں کچھ اچھے اداکار یہاں بھی مشاہدہ کاروں کو دھوکا دے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پہ مذہبی شیئرنگ کرنے والوں کو ہی دیکھ لیجیے۔ ان کی بڑی تعداد یہ کام صرف ”ٹچ“ دینے کے لیے کرتی ہے۔ خیر پاکستان میں بھاری انگریزی اقوال لگانے والے بھی پیچھے نہیں ہیں، دوسرا ایوارڈ ان کو ضرور جائے گا۔ تیسرا انعام البتہ اردو والوں کو جائے گا۔ جن میں اقبال اور فراز پہلے تو فیورٹ تھے پھر جون ایلیا ان رہا اور پھر ہر قسم کی اول فول منٹو جیسوں کے نام سے تھوپ دی جاتی ہے۔

ایک بڑی تعداد اپنی موومنٹ، سفر اور سرگرمیاں اپلوڈ کرتے ہیں۔ (معزز قارئین اس طرح کی شوخیوں کا بعض دفعہ سنجیدہ نقصان ہو سکتا ہے )

کہا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا پہ جتنے وفادار، دیانت دار، سچے مسلمان، اہل اور اعلیٰ لوگ پائے جاتے ہیں وہ زمین پہ ہمارے ارد گرد کیوں نہیں پائے جاتے۔ یہ جنت صرف فون پہ ہی کیوں ہے؟ ارد گرد تو غیبت خور، ظالم، منتقم مزاج، غیر دیانت دار اور وفا سے عاری جہنم ہی نظر آتی ہے۔ جس میں دھونکنی لگانے والوں میں ہم خود بھی شامل ہوتے ہیں۔

فون اور سوشل میڈیا کے نشے اور منشیات کے نشے میں یہ فرق ہے کہ منشیات کے نشے کا اثر بہر حال کسی وقت اتر بھی جاتا ہے۔

سٹیٹسز/سٹوریز اب انٹر ایکشن کا ایک ذریعہ بن چکے ہیں لہٰذا اس کے استعمال کو باقاعدہ سیکھنا ضروری ہے۔ یا کم ازکم اس کے استعمال میں بہت زیادہ احتیاط ضروری ہے۔

1۔ حاسدین سے بچنے کے لیے پرائیویٹ چیزوں کو عام کرنے میں احتیاط ضروری ہے۔

2۔ یقین کیجیے کہ سٹیٹسز/سٹوریز کے ذریعے اخلاقیات سکھانے کا ماڈل ناکام ماڈل ہے ہاں البتہ اگر آپ تبلیغ کے مشن پہ ہیں تو اور بات ہے۔ (ثواب البتہ تبھی ملے گا جب آپ خود پہلے ان اخلاقیات پہ عمل کریں۔ ورنہ گناہ بھی مل سکتا ہے۔ )

3۔ اپنی فلٹر زدہ تصاویر لگا کر البتہ نفسیاتی سکون مل سکتا ہے۔

4۔ ایک ہی دفعہ میں بہت زیادہ میٹیریل اپلوڈ کرنے سے ایک تو اہمیت کم ہو جاتی ہے دوسرا پاکستان میں انٹرنیٹ سپیڈ اتنی اچھی نہیں کہ سب میٹیریل ڈاؤن لوڈ ہو سکے۔

5۔ سماجی اور مذہبی صفائیوں کی خاطر اور وفاؤں کی شہادت کے طور پہ سٹیٹس /سٹوریز لگانا کمزور شخصیت کی علامت ہے، خدارا اس کو رواج مت دیجیے۔

6۔ معلومات شیئر کرنا مقصود ہو تو مختصر اور موثر انداز اپنائیے۔

7۔ اپنا مخلص حلقہ پہچانیے، ان کے ساتھ شیئرنگ کیجیے اور نفسیاتی دباؤ سے بچیے۔ کیوں کہ غیر مخلص لوگ عجیب ردعمل دیں گے، یا باتیں بنائیں گے جو آپ تک پہنچیں گی اور آپ تناؤ کا شکار ہوں گے۔

زندگی کا اصل، اطمینان اور خوشی کا حصول ہے۔ اور آپ یہ اطمینان اپنے اندر سے ہی کشید کر سکتے ہیں باہر سے کوئی نہیں دیتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments