عالمی سائبر اسپیس کی تعمیر میں چین کی نمایاں شراکت


چین دنیا میں انٹرنیٹ صارفین کی سب سے بڑی آبادی کے ساتھ سائبر اسپیس کی ترقی میں مقدار سے معیار کی جانب منتقلی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہے۔ چین نے پچھلی دہائی کے دوران، ملک میں بہتر انفراسٹرکچر، تکنیکی کامیابیوں اور زبردست ڈیجیٹل معیشت کے ساتھ، ایک بہتر گورننس اور محفوظ سائبر اسپیس کی تعمیر میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اسی عرصے کے دوران، چین نے اپنی سائبر اسپیس مینجمنٹ اور جواب دہی کے طریقہ کار کو بہتر بنایا ہے، مزید آن لائن مواد تخلیق کیا گیا ہے جس نے پورے معاشرے کو ایک مثبت توانائی فراہم کی ہے، اور ملک کی سائبر اسپیس گورننس کے نظام کو عمدگی سے آگے بڑھایا ہے۔ انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ اس وقت ایک مربوط انٹرنیٹ مینجمنٹ کا سنگ میل حاصل کیا جا چکا ہے اور رہنما اصولوں کے نفاذ کے ساتھ ملک کا سائبر اسپیس گورننس سسٹم مزید عملی، موثر اور مربوط ہو چکا ہے۔

یہاں یہ تذکرہ لازم ہے کہ چین نے ایک شفاف سائبر اسپیس کی تشکیل کے لیے ملک گیر مہمات بھی شروع کی ہیں، جس میں نمایاں مسائل جیسے غیر منظم فین کلب سرگرمیاں، انٹرنیٹ اکاؤنٹس اور سائبر اسپیس وائلنس کے انسداد کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور ایسی منفی سرگرمیوں کو سختی سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تعجب انگیز بات ہے کہ 2012 اور 2021 کے درمیان، چینی نیٹیزنز کی تعداد 564 ملین سے بڑھ کر 1.03 بلین سے زائد ہو چکی ہے، جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔

چین نے دنیا کے سب سے بڑے فائیو جی نیٹ ورکس اور فائبر آپٹک نیٹ ورکس کو لاگو کیا ہے۔ اسی طرح چین کی ڈیجیٹل معیشت کا پیمانہ 2012 میں 11 ٹریلین یوآن (تقریباً 1.6 ٹریلین امریکی ڈالر) سے بڑھ کر 2021 میں 45.5 ٹریلین ہو چکا ہے، جو مسلسل کئی سالوں سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ قومی جی ڈی پی میں بھی ڈیجیٹل معیشت کا شیئر 2012 میں 21.6 فیصد سے بڑھ کر 2021 میں 39.8 فیصد ہو گیا ہے۔ چین کا ای کامرس لین دین اور موبائل ادائیگیاں دونوں اپنے پیمانے کے لحاظ سے دنیا میں سب سے آگے ہیں۔ چین کی جانب سے ڈیجیٹل موضوعات کو مزید فروغ دینے کی خاطر اب تک پانچ ڈیجیٹل چائنا سمٹ کا انعقاد بھی کیا جا چکا ہے۔ مزید برآں، چین نے انفارمیشن انڈسٹری کی بنیادی ٹیکنالوجیز میں متعدد اختراعات اور کامیابیاں حاصل کیں، جن میں فائیو جی، اعلیٰ کارکردگی والے کمپیوٹنگ سے لے کر سیٹلائٹ نیویگیشن تک شامل ہیں۔

اسی طرح چین نے پچھلی دہائی کے دوران، ڈیجیٹلائزڈ سروسز کی کوریج کو بھی بڑھایا ہے، اپنی انٹرنیٹ سے آراستہ تعلیم اور طبی نگہداشت کی تحریک کو آگے بڑھایا ہے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے ذریعے انسداد وبائی امراض کے خلاف قابل ذکر پیش رفت حاصل کی ہے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ملک نے اپنے سائبر سکیورٹی سسٹم کو مزید مضبوط کیا ہے، کلیدی انفراسٹرکچر، ڈیٹا سیکیورٹی اور ذاتی معلومات کے تحفظ کو بڑھایا ہے۔ سائبر اسپیس میں قانون کی حکمرانی کو مزید موثر اور تیز کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر، 100 سے زائد متعلقہ قوانین اور ضوابط کو لاگو کیا گیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں بھی خاطر خواہ بہتری لائی گئی ہے۔

چین نے سائبر اسپیس میں اپنی حاصل شدہ کامیابیوں کو صرف خود تک محدود نہیں رکھا ہے بلکہ سائبر اسپیس میں بین الاقوامی تعاون کو بھی مسلسل گہرا کیا ہے۔ چین نے مسلسل آٹھ سالوں سے ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنسوں کی کامیاب میزبانی کی ہے اور مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی سائبر کمیونٹی کی تعمیر کے لیے متاثر کن تصورات اور اقدامات کو پیش کیا ہے، ساتھ ساتھ چینی سماج میں بھی انٹرنیٹ سے وابستہ رویوں میں اخلاقی ذمہ داری بڑھتی چلی جا رہی ہے جو یقیناً ایک تعمیری اور مثبت پیش رفت ہے۔ یوں چین کے سائبر اسپیس سے متعلق اقدامات جہاں ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کی نشانی ہے وہاں اس سے تمام شعبہ جات میں دنیا کی مشترکہ ترقی کا چینی وژن بھی جھلکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments