حیدر آباد میں قرآن جلانے والا شخص سامنے آ گیا، ہندو خاکروب بے گناہ نکلا


تصحیح

تازہ معلومات کے مطابق یہ پرانی ویڈیو ہے اور اس کا حیدر آباد واقعے سے تعلق نہیں

جو ویڈیو وائرل ہو رہی ہے اس کی اصلی کہانی۔ یہ 15 اگست کی خبر ہے
۔ ۔
اورنگی ٹاؤن سیکٹر سیون بی میں مسجد کے موذن نے قرآن پاک جلا دیے
اورنگی ٹاؤن پولیس نے مسجد کے موذن ملزم عبدالماجد کو گرفتار کر لیا
ملزم کے ہاتھوں جلائے گئے قرآن پاک کی تعداد 40 سے زائد ہے۔ مکین

جلائے گئے قرآن پاک کے ٹکرے ہوا سے اڑ کر مقامی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوئے
علاقہ عوام نے متعلقہ پولیس کو واقع سے آگاہ کیا، پولیس نے ملزم کو فوری طور پر گرفتار کر لیا
پولیس نے مسجد کی چھت سے جلائے گئے مقدس اوراق کے دو بورے برآمد کر لئے

ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران مقدس قرآن پاک مقدس اوراق جلانے کا اعتراف کیا
پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا، ملزم سے تفتیش جاری ہے


یہ خبر غلط ثابت ہوئی ہے۔ ادارہ اس کے لیے معذرت خواہ ہے۔ مدیر

اہم اور تازہ ترین اپڈیٹ یہ ہے کہ حیدرآباد میں قرآن پاک جلانے والا بندہ مل گیا ہے اور اس نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے اس بات کا اقرار بھی کر لیا ہے۔ یہ کوئی غیر مسلم، کافر، ہندو یا عیسائی نہیں، بلکہ اپنا ہی مسلمان بھائی ہے جس نے داڑھی بھی رکھی ہوئی ہے۔ جبکہ اس سے قبل اشوک نامی ایک سویپر کو موقع سے گرفتار کر کے کارروائی عمل میں لائی گئی تھی۔

وڈیو میں پولیس کو دیے گئے اقبالی بیان میں اس کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ قرآن پاک ڈھائی تین سال سے بوروں میں ڈال کر رکھے ہوئے تھے، تو دھوپ میں پڑے پڑے ہر چیز گل گئی۔ ابھی ڈیڑھ دو مہینے بارشیں ہوئیں تو سارے میں نے ایک جگہ اکٹھے کیے ، ان میں قرآن پاک بھی تھے۔ کچھ بینر بھی تھے، جن میں اشتہار وغیرہ چھپے ہوئے تھے۔ میں نے ان کو کل شام آگ لگائی ہے۔ جب پولیس افسر نے یہ سوال کیا کہ آپ کو ایسا کرنے کے لئے کس نے بولا تو اس نے جواب دیا کہ موسیٰ بھائی نے بولا کہ ان کو ایک جگہ اکٹھا کر کے آگ لگا دو۔

واضح رہے کہ توہین کی اطلاع پھیلنے کے بعد پر تشدد واقعات کے نتیجے میں حیدرآباد کل سے بند پڑا ہے، یہاں تک کہ فسادیوں نے میڈیکل اسٹورز تک بند کروائے ہوئے ہیں۔ کسی بندے میں یہ ہمت نہیں کہ اپنی دکان کھول کر دکھائے۔ کیونکہ عشاق کے جتھے توہین مذہب کے معاملے کو لے کر سخت اشتعال میں ہیں۔ حیدرآباد پولیس اگر کل حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے بروقت کارروائی نہ کرتی تو یہ فسادی نجانے کتنے بے گناہوں کو زندہ جلا چکے ہوتے۔

ذرا غور کریں کہ یہ ملک کہاں پر کھڑا ہے، جہاں پر صرف ایک چنگاری کی ضرورت ہے، صرف اعلان ہونے کی دیر ہے کہ توہین مل گئی ہے اور اس کے بعد شارٹ کٹ ثواب کا متلاشی ایک ہجوم، واقعے کی تصدیق کیے بغیر آٹو میٹک تشدد شروع کردیتا ہے۔

کیونکہ ان کو اس مقدس نشے کی لت لگ چکی ہے۔ جس دن کوئی غیر مسلم، کافر، چوڑا، مصلی نا ملے تو اپنوں میں ہی تلاش کرلیتے ہیں، نہیں تو تین سال پرانے ڈراموں سے ہی نکال لیتے ہیں۔

نوٹ: وڈیو بیان کی نقل تحریر کرنے کی کوشش کی گئی ہے، تاہم چند الفاظ مختلف ہوسکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments