ملکہ الزبتھ دوم: وہ لمحات جب ہمیں ملکہ برطانیہ کی حسِ مزاح دیکھنے کو ملی
ستّر برسوں تک برطانیہ کی سربراہِ مملکت رہنے والی ملکہ الزبتھ دوم نے قوم کی کئی مشکل ترین حالات میں رہنمائی کی۔ عوامی زندگی میں تو ان کا ہر قدم نپا تلا ہوتا تھا اور اُنھیں اپنا سپاٹ چہرہ برقرار رکھنا پڑتا تھا مگر بالخصوص اُن کے آخری برسوں میں ہم نے اُن کی حسِ مزاح کی بھی کئی جھلکیاں دیکھیں۔
بی بی سی کے ساتھ رواں برس کے اوائل میں ایک انٹرویو کے دوران ڈیوک آف سسیکس شہزادہ ہیری نے اپنی نانی کی ’زبردست حسِ مزاح‘ کو اُن کی سب سے بڑی خوبی قرار دیا۔
مؤرخ اور مصنف سر اینتھونی سیلڈن نے کہا کہ خود کو بہت زیادہ سنجیدگی سے نہ لینے نے ’اُن کی حکومت کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔‘
شاہی مؤرخ نے بھی ملکہ الزبتھ دوم کی وفات سے قبل کہا تھا کہ ’چیزوں کو ہنس کر ٹال دینا زندہ رہنے کی ایک اہم ترکیب ہے۔‘
یہاں ہم ایسے چند لمحات پیش کر رہے ہیں جب ہمیں ملکہ الزبتھ دوم کی حسِ مزاح کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔
پیڈنگٹن بیئر کے ساتھ جوبلی ٹی پارٹی
جون میں اپنی پلاٹینم جوبلی کے جشن کے موقع پر اُنھیں ایک خاکے میں پیڈنگٹن بیئر کے ساتھ چائے پیتے ہوئے دیکھا گیا جس کے ذریعے ملکہ برطانیہ کی تخت نشینی کے 70 سالہ جشن پر بی بی سی کے کنسرٹ ’پارٹی ایٹ دی پیلس‘ کا افتتاح کیا گیا۔
جشن کے افتتاح سے قبل پیڈنگٹن بیئر نے اپنے مشہور سرخ ہیٹ میں سے اپنا پسندیدہ مارملیڈ سینڈوچ نکال کر اُنھیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ہمیشہ ایمرجنسی بھوک کے لیے ایک اپنے ساتھ رکھتا ہوں۔‘
ملکہ نے جواباً کہا: ’میں بھی‘ اور یہ کہتے ہوئے اُنھوں نے اپنے مشہور سیاہ ہینڈ بیگ میں سے اپنا سینڈوچ نکالا۔
انویکٹس گیمز کا چیلنج
سنہ 2016 میں ملکہ اپنے نواسے شہزادہ ہیری کے ساتھ ایک اور وائرل ویڈیو کلپ میں نظر آئیں جس کا مقصد انویکٹس گیمز کی تشہیر تھا۔
کھیلوں کے یہ بین الاقوامی مقابلے زخمی اور بیمار فوجی اہلکاروں کے درمیان منعقد ہوتے ہیں۔
ان دونوں نے سابق امریکی صدر بارک اوباما اور خاتونِ اول مشیل اوباما کا ایک ویڈیو پیغام دیکھا جنھوں نے شہزادہ ہیری کو ایک کھیل کا چیلنج دیا۔
اور ملکہ نے فوراً پُرجوش انداز میں کہا، ’واقعی؟ ضرور!‘
بہترین نقالی
نیٹ فلکس کی سیریز دی کراؤن کے کنسلٹنٹ برائے تاریخ رابرٹ لیسی کے مطابق اپنی ذاتی زندگی میں ملکہ برطانیہ بہترین نقالی کرتی تھیں اور کئی طرح کے لہجوں اور بول چال کے طریقے اپنا سکتی تھیں۔
اس کے علاوہ کتاب ’وکیڈ وٹ آف کوئین الزبتھ‘ کی مصنفہ کیرن ڈولبی کہتی ہیں کہ وہ سابق روسی صدر بورس یلتسن کی اچھی نقالی کرنے کے لیے مشہور تھیں۔
اس کے علاوہ وہ کئی سیاست دانوں اور ٹی وی کرداروں کی بھی بخوبی نقل کرتیں۔
رابرٹ لیسی ملکہ کی حسِ مزاح کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ اکثر اپنا مذاق بھی اڑا لیا کرتی تھیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک سیاست دان کو ملکہ الزبتھ کے ساتھ ایک نجی ملاقات میں اپنا فون بجنے کی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
جب فون بند کر دیا گیا تو ملکہ نے کہا: ’امید ہے کہ کسی اہم شخص کا فون نہیں تھا۔‘
تلوار سے کیک کاٹنا
ملکہ نے اپنی زندگی میں کئی کیک کاٹے، اور ایک مرتبہ تو اُنھوں نے ایک علامتی تلوار سے ہی کیک کاٹ دیا۔ اُنھوں نے اس غیر روایتی طریقے کا انتخاب کارن وال میں ایک فلاحی تقریب کے دوران کیا۔
جب ایک رضاکار نے اُنھیں یاد دلایا کہ کیک کاٹنے کے لیے چھری بھی موجود ہے تو بھی وہ اپنی بات پر قائم رہیں۔
’مجھے پتا ہے کہ چھری موجود ہے۔ یہ زیادہ غیر روایتی ہے۔‘
خشک ظرافت
کیرن ڈولبی کو خاص طور پر وہ موقع یاد ہے جب ملکہ کی اتفاقاً بالمورل میں اپنے گھر کے پاس ایک سکیورٹی اہلکار کے ساتھ برسات میں چہل قدمی کرتے ہوئے کچھ امریکی سیاحوں سے ملاقات ہو گئی۔
سیاحوں نے برساتی کپڑوں میں لپٹی ہوئی ملکہ کو پہچانا ہی نہیں اور باتوں باتوں میں اُن سے پوچھا کہ کیا وہ کبھی ملکہ سے ملی ہیں؟
اُنھوں نے کہا کہ ’نہیں‘ اور اپنے سکیورٹی اہلکار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’مگر یہ ملے ہیں۔‘
نارفوک میں ہی ایک نجی دورے کے دوران خریداری کرتے ہوئے ایک دکاندار نے اُن سے کہا: ’آپ بالکل ملکہ جیسی لگتی ہیں۔‘
کہتے ہیں کہ اس پر ملکہ نے جواب دیا: ’سُن کر اچھا لگا۔‘
یہ بھی پڑھیے
ملکہ الزبتھ: بالمورل سے آخری سفر کا آغاز، میت کے احترام میں عوام سڑکوں پر
ملکہ کے غم نے دونوں بھائیوں، ولیم اور ہیری، کو متحد کر دیا
شاہ چارلس سوم کی زندگی کی تصویری جھلکیاں
شاہی خاندان کی چار نسلیں اور جانشینی کا نیا سلسلہ
یہ کہانیاں الگ الگ پیرائے میں موجود ہیں مگر ان سب سے ایک خشک ظرافت جھلکتی ہے۔
’کیا مجھے آپ کا ٹکٹ مل سکتا ہے؟‘
ملکہ اکثر مزاح کو اپنے سامنے موجود لوگوں کی گھبراہٹ دور کرنے کے لیے بھی استعمال کیا کرتیں۔
سر اینتھونی کہتے ہیں کہ ’ملکہ کے اندر خوبی تھی کہ وہ چیزوں کا لطف اٹھا سکتی تھیں اور زندگی کے لطیف پہلوؤں کا مزہ لے سکتی تھیں۔
ملکہ کی کئی کامیڈینز سے بھی ملاقات ہو چکی ہے جن میں ایک ٹامی کوپر بھی شامل ہیں۔ کیرن ڈولبی بتاتی ہیں کہ وہ ایک مرتبہ ملکہ سے ملے تو اُن سے پوچھا کہ کیا اُنھیں فٹبال پسند ہے؟
ملکہ نے بتایا کہ اُنھیں کوئی خاص دلچسپی نہیں۔ اس پر اُنھوں نے کہا: ’تو کیا مجھے آپ کا ایف اے کپ کے فائنل کا ٹکٹ مل سکتا ہے؟‘
کہا جاتا ہے کہ برطانوی ٹی وی کامیڈی شو ’دی کمارز ایٹ نمبر 42‘ شاہی پسند تھا۔
مشترکہ تسکین
ملکہ ہر وقت کڑی عوامی نگاہوں میں رہتیں اور اعلیٰ تقریبات میں وہ سب کی توجہ کا مرکز رہتیں۔
برٹش سائیکولوجیکل سوسائٹی کی آڈری ٹینگ کہتی ہیں کہ ایسی تناؤ بھری صورتحال میں ہنسنا ایک بہت اہم ردِ عمل ہو سکتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ اجتماعی تسکین کی وجہ بنتا ہے۔
ہنسنے سے لوگ جسمانی طور پر بھی اچھا محسوس کرتے ہیں اور تناؤ میں کمی آتی ہے۔
اس کے علاوہ اس سے ایک دوسرے سے جڑنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ملکہ اور شہزادہ فلپ کے اندر ساتھ ہنسنے کی زبردست مشترکہ صلاحیت تھی۔
مگر یہ معاملہ پیچیدہ بھی ہو سکتا ہے۔
کسی تقریب کے بعد نجی طور پر ہنسنا تو ٹھیک ہے مگر ہم سبھی کبھی نہ کبھی غلط موقع پر ہنس دیے ہوں گے۔
ڈاکٹر ٹینگ کہتی ہیں کہ اس طرح کے ’بے موقع جذبات‘ قدرتی ہو سکتے ہیں اور اس لمحے کا تناؤ دور کرنے کی خواہش کی وجہ سے جنم لے سکتے ہیں۔‘
کیرن ڈولبی وہ واقعہ بتاتی ہیں جب کینیڈین وزیرِ اعظم یاں کریٹیئن نے ایک باقاعدہ دستخط کی تقریب میں اپنا پین توڑ بیٹھنے پر اتنی زور سے گالی دی کہ سب کو سُنائی دی۔ اور ملکہ اس موقع پر بمشکل ہی اپنی ہنسی روک پا رہی تھیں۔
سر اینتھونی کہتے ہیں کہ اُنھیں مضحکہ خیز چیزیں پسند تھیں اور جب چیزیں بگڑ جاتیں تو زیادہ امکان تھا کہ وہ تنگ ہونے کے بجائے اس کا لطف لیتیں۔
فوٹوگرافر کرس ینگ نے وہ لمحہ اپنے کیمرے میں محفوظ کیا جب سنہ 2003 میں ونڈزر کاسل میں مکھیوں کے ایک غول نے ایک فوجی پریڈ میں خلل ڈال دیا تھا تو ملکہ ہنس پڑی تھیں۔
کرس ینگ کہتے ہیں کہ ’یہ کتنا انسانی لمحہ تھا۔ وہ کسی چھوٹی بچی کی طرح ہنس رہی تھیں۔‘
سنہ 1991 میں اپنے کرسمس پیغام میں اُنھوں نے حسِ مزاح پر اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔
’ہمیں خود کو بہت زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ ہم میں سے کوئی بھی مکمل طور پر دانا نہیں ہے۔‘
رپورٹنگ: شان کفلن، شاہی نامہ نگار
- ایرانی جوہری تنصیب اور ڈرون و بیلسٹک میزائل تیار کرنے والی فیکٹریوں کے مرکز اصفہان کی سٹریٹجک اہمیت کیا ہے؟ - 20/04/2024
- غزہ کی وہ تصویر جسے ’ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر‘ کا ایوارڈ ملا: ’اس لمحے میں غزہ کے درد کی داستان موجود ہے‘ - 19/04/2024
- کراچی میں جاپانی شہریوں پر حملہ کیسے ناکام ہوا؟ - 19/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).