قافلہ کا جشن آزادی پڑاؤ اور سید فخرالدین بلے کی شاہکار نظم ”مٹی کا قرض“ (10)


جب احمد ندیم قاسمی صاحب نے اپنی شاہکار نظم ایک درخواست مکمل فرمائی تو حاضرین محفل نے قاسمی صاحب سے دعائیہ نظم خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے عطا فرمانے کی گزارش کی۔ آپ بھی ملاحظہ فرمائیے۔

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے نہ کبھی خم سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
( احمد ندیم قاسمی )

بین الاقوامی شہرت کے حامل ممتاز محقق، اسکالر، نقاد، سیاست کار، صحافی، ادیب، مصنف، مولف، قادر الکلام شاعر اور عظیم تہذیبی، اخلاقی، انسانی، ادبی، مجلسی اقدار و روایات کے پاسدار و پاسبان اور والد گرامی قبلہ سید فخرالدین بلے شاہ صاحب کے علمی، ادبی، صحافتی اور سیاسی رفیق کار حضرت سید تابش الوری صاحب کی بہاول پور میں مستقل اقامت گاہ پر آج بھی ہر ماہ کی سولہ تاریخ کو بعد از نماز مغرب سید فخرالدین بلے صاحب کی قائم کردہ ادبی تنظیم قافلہ کا پڑاؤ ڈالا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ یہ سلسلہ گزشتہ کم و بیش بیس برس سے جاری ہے۔ قبلہ سید تابش الوری صاحب نے اپنے عزیز از جان دوست اور رفیق سید فخرالدین بلے صاحب کی زندگی میں ہی ان سے عہد فرمایا تھا کہ آپ کی صحت اور عارضہ قلب کے باعث اب کیونکہ آپ کے لیے ہر مہینے قافلہ کے پڑاؤ کا اہتمام کرنا دشوار ہے تو آپ کے دوست تابش الوری کا یہ وعدہ ہے زندگی نے جب تک وفا کی آپ کا قافلہ رواں دواں رہے گا اور قافلہ کے پڑاؤ میں کبھی کوئی تعطل نہیں آئے گا۔

آج سید فخرالدین بلے صاحب کے وصال کو اٹھارہ، انیس برس ہونے کو آئے اور وہ اسی شہر بہاول پور کہ جسے ہم شہر تابش الوری کہتے ہیں میں آسودہ خاک ہیں اور اسی شہر میں آج بھی سید فخرالدین بلے کے قافلہ کا سفر جاری ہے اور اب قافلہ سالار محترم و مکرم حضرت سید تابش الوری صاحب ہیں۔ اللہ کریم رحمت اللعالمین اور اہل بیت اطہارع کے صدقے میں ہمارے پیارے اور شفیق بزرگ جناب سید تابش الوری صاحب کو صحت کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے اور ان کا سایہ ادب پر اور ہم سب پر سلامت و قائم رکھے۔ آمین

عالی مرتبت جناب سید تابش الوری (تمغہ امتیاز) کے منفرد اور قابل رشک اعزازات کی فہرست بہت طویل ہے لہذا ہم یہاں چند ایک کے ہی ذکر پر اکتفا کریں گے۔ سیدی و مرشدی جناب تابش الوری صاحب کے غیر منقوط نعتیہ مجموعے کو نقادان فن اور محققین نے ایک باکمال تخلیقی شاہکار اور بے مثال کارنامہ قرار دیا اور وجہ موجودات، ختم المرسلین سردار الانبیاء حضرت محمد ﷺ کی مدحت نے انہیں بین الاقوامی بلکہ عالمی شہرت اور مقبولیت عطا فرمائی۔

بعد ازاں جناب سید تابش الوری صاحب نے اپنے دوست، سجن، بیلی اور رفیق سید فخرالدین بلے کے فن، شخصیت اور خدمات کے حوالہ سے متعدد ضخیم جلدوں پر مشتمل کتاب ”سید فخرالدین بلے۔ ایک داستان، ایک دبستان“ تالیف فرمائی۔ اور بحیثیت مولف جناب سید تابش الوری صاحب نے سید فخرالدین بلے شاہ صاحب سے نصف صدی سے زائد عرصے پر محیط اپنی داستان رفاقت کے پس منظر میں جو دیباچہ تحریر فرمایا اس کا اپنا ہی مقام اور مرتبہ ہے۔ سید فخرالدین بلے۔ ایک داستان، ایک دبستان کے مولف سید تابش الوری صاحب کا دیباچہ بلا شبہ ایک تاریخی دستاویز ہے کہ جو پاکستان کے متعدد روزناموں اور ادبی جرائد میں شائع ہو چکا ہے۔ یہاں یقیناً اس بات کی وضاحت بے محل نہیں ہوگی کہ سید تابش الوری صاحب کی تالیف

سید فخرالدین بلے۔ ایک داستان، ایک دبستان کے پبلشر و ناشر عالمی اخبار، انگلینڈ ہے۔ جبکہ اس تالیف کے چند ایک مضامین، اقتباسات، حصے اور چند ایک ہی ابواب عالمی اخبار انگلینڈ اور اردوئے معلی جیسی معتبر ویب سائٹس کی زینت بن چکے ہیں۔ بے شک حب الوطنی، دھرتی پوجا، دیش بھگتی اور وطن پرستی میں محترم سید تابش الوری صاحب اپنی مثال آپ ہیں۔ ان کی ادبی، ثقافتی، سیاسی، سماجی، صحافتی اور تحقیقی و تصنیفی خدمات پر ضخیم کتابیں مرتب کی جا سکتی ہیں۔

ذاتی طور پر میرے علم میں ہے کہ ادب کے حوالے سے ان کے متعدد حیرت انگیز تخلیقی کارنامے خیر سے تکمیل کے آخری مراحل ہیں۔ حال ہی میں ان کی علالت کے باعث بہت تشویش اور پریشانی رہی لیکن اللہ رب العزت کے فضل و کرم اور وجہ موجودات، رحمت اللعالمین، رحمت اللعالمین حضرت محمد ص کے صدقے میں ماشاء اللہ اب صحت یاب ہو رہے ہیں ہماری دعا ہے پروردگار عالم سید تابش الوری صاحب کو صحت و تندرستی عطا فرمائے اور ان کا سایہ ہم سب پر اور اردو ادب پر ہمیشہ قائم رکھے۔ آمین۔ آخر میں ہم اس حقیقت کا اعتراف بھی کرنا چاہیں گے کہ ہمیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ہم مستقل اور روزانہ کی بنیادوں پر قبلہ سید تابش الوری صاحب کی انمول دعاؤں کا فیض پانے والوں میں سے ہیں۔ ہمیں آج بھی قدم قدم پر ان کی راہنمائی حاصل ہے اور ہم ان کے قیمتی مشوروں سے مستفید ہوتے ہیں۔

سینئر پارلیمینٹیرین سید تابش الوری صاحب کی تحریروں اور خطبات میں ہمیں ایک واضح پیغام ملتا ہے اور وہ یہ کہ ”آنچ ہم آنے کبھی دیں گے نہ پاکستان پر“ سید فخرالدین بلے کا ادبی قافلہ اب بھی رواں دواں ہے۔ آج بھی ہر ہر قافلے کے پڑاؤ میں قافلہ سالار سید تابش الوری صاحب مختلف انداز سے اور مختلف حوالوں سے سید فخرالدین بلے کی یادوں اور باتوں اور ادبی خدمات کو تازہ بھی کرتے رہتے ہیں اور اجاگر بھی۔ گزشتہ ماہ سید تابش الوری صاحب کی اقامت گاہ پر جو پڑاؤ ڈالا گیا وہ پاکستان کی آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی کی مناسبت سے تھا جبکہ رواں ماہ کے قافلہ پڑاؤ میں جشن آزادی پڑاؤ کی بازگشت بھی سنائی دی گئی اور یوم دفاع کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔ قافلہ سالار حضرت قبلہ سید تابش الوری صاحب نے جس انداز میں اور جس شان سے پاکستانیت کو پروان چڑھایا ہے اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔

ہم بھی عزم کرتے ہیں کہ ”آنچ ہم آنے کبھی دیں گے نہ پاکستان پر“
============================================================

نوٹ: قافلہ کا جشن آزادی پڑاؤ اور سید فخرالدین بلے کی شاہکار نظم ”مٹی کا قرض“ کی داستان کی اس قسط میں شامل تمام تر مصورانہ شاہکار ممتاز مصور جناب استاد گرامی پروفیسر آکاش مغل صاحب کے تخلیق کردہ ہیں کہ جو انہوں نے پاکستان کے ڈائمنڈ جوبلی جشن آزادی کے پرمسرت موقع پر قارئین ہم سب کے لیے بطور تحفہ عطا فرمائے ہیں۔ ہم پروفیسر آکاش مغل صاحب کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments