ٹویٹر پر بیانیے کی جنگ


پاکستان کی سیاست پر سوشل میڈیا کا دباؤ الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا سے زیادہ بڑھ چکا ہے۔ آج آپ کو جو خبر ٹویٹر یا فیس بک پر ملے گی اگلے دس سے پندرہ منٹ بعد نیوز چینلز پر ملے گی اور پھر اگلے دن وہ خبر اخبارات میں شائع ہوئی دوبارہ پڑھیں گے۔ جب تک کوئی خبر ٹی وی چینلوں پر چلتی ہے وہ ٹویٹر کے لئے بہت پرانی ہو چکی ہوتی ہے۔ کچھ خبریں صرف ٹویٹر تک ہی اچھی لگتی ہیں کیونکہ ٹی وی چینلز اور اخبارات ان خبروں کا وزن اٹھانے کے قابل نہیں ہوتے۔

جیسے ججوں اور جرنیلوں کے خلاف گھٹیا ٹرینڈ ہوں یا خواتین کی تضحیک و تذلیل کی مہم گردی ہو۔ ٹویٹر آج دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا ایپ بن چکی ہے۔ امریکی الیکشن میں فیس بک کا ڈیٹا ہیک ہونے کے بعد پوری دنیا کے سوشل میڈیا یوزر کی اب پہلی ترجیحی ٹویٹر بن چکا ہے۔ ٹویٹر پر ہی اب جنگیں لڑی جا رہی ہیں۔ کبھی ففتھ جنریشن وار، کبھی ورلڈ وار تھری اور کبھی انقلابی تحریکیں لائی جا رہی ہیں۔ پاکستان میں اس وقت ٹویٹر پر تین جماعتوں کے لوگوں سب سے زیادہ سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔

ان میں سب سے زیادہ متحرک تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور تحریک لبیک کے لوگ شامل ہیں۔ تحریک انصاف کو آج ٹویٹر پر پاکستان میں ری ٹویٹ کی میجک مشین سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں کوئی بھی صحافی، بزنس مین، اداکار، کھلاڑی یا عام ٹویٹر صارف عمران خان، تحریک انصاف کے حق میں یا مسلم لیگ (ن) کے خلاف لکھتا ہے تو تحریک انصاف کا سوشل میڈیا فوراً اس ٹویٹ پر حملہ آور ہوتا ہے۔ یہ ٹویٹ ایسے اوپر جاتی ہے جیسے بلی چند سیکنڈ میں بڑی سے بڑی دیوار چڑھ جاتی ہے۔

اگر آپ ریگولر تحریک انصاف کے حق میں اور مسلم لیگ نون کے خلاف ٹویٹس کرنا شروع کر دیں تو آپ کا اکاؤنٹ تحریک انصاف کی گڈ بک میں شامل ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد پھر اس ٹویٹر صارف کو بھی چسکا لگ جاتا ہے وہ روزانہ عمران خان کے حق میں اور مسلم لیگ نون کے خلاف لکھنا شروع کر دیتا ہے۔ تحریک لبیک کی صورتحال تحریک انصاف سے کچھ مختلف ہے۔ اگر آپ تحریک لبیک، اس کے بانی مولانا خادم حسین رضوی صاحب یا نئے سربراہ حافظ سعد رضوی کے حق میں لکھتے ہیں تو پوری تحریک لبیک آپ کی ٹویٹ پر یلغار کر دیتی ہے۔

چند منٹوں میں آپ کی ٹویٹ وائرل ہو جاتی ہے۔ تحریک لبیک کو اپنی جماعت اور اپنی قیادت کے علاوہ کسی اور جماعت کے خلاف لکھی جانے والی ٹویٹس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہوتی ہے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) جو گزشتہ دس سال سے پاکستان میں ٹویٹر پر موجود ہے۔ وہ آج تک اس کو چیز کو سمجھ ہی نہیں سکی کہ ہم سے بعد میں ٹویٹر پر آنے والی دونوں جماعتیں تحریک انصاف اور تحریک لبیک ہم سے آگے کیسے نکلتی جا رہی ہیں۔ پاکستان میں کوئی بھی ٹویٹر صارف مسلم لیگ (ن) اور ان کی لیڈرشپ کے حق میں اور عمران خان اور تحریک انصاف کے خلاف کتنی بھی ٹویٹس کر لے لیگی سوشل میڈیا اس اکاؤنٹ کو گھاس تک نہیں ڈالے گا۔

اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ نون لیگ کے جس ٹویٹر صارف کے تھوڑے سے فالوور بڑھ جائیں وہ خود کو سینیٹر اور ایم این اے کے درجے پر فائز سمجھنا شروع کر دیتا ہے۔ وہ اندر ہی اندر خود کو اگلے الیکشن میں اسمبلی کے اندر دیکھ رہا ہوتا ہے یا وہ خود کو ذہنی طور پر وزیراعظم ہاؤس اور وزیر اعلیٰ ہاؤس میں بیٹھنے کے لئے تیار کر رہا ہوتا ہے۔ جبکہ یہ خامیاں تحریک لبیک اور تحریک انصاف کے ٹویٹر صارفین میں دور تک نہیں پائی جاتی۔

آپ عمران خان کے ٹویٹرز اکاؤنٹ کے علاوہ ان کی جماعت کے سینیٹرز، ایم این اے، ایم پی اے، سوشل میڈیا سیل کے لوگوں کے اکاؤنٹس دیکھ لیں یا ان کے ورکرز کے بڑے اکاؤنٹس دیکھ لیں وہ اپنی جماعت، لیڈرشپ کے حق میں اور مسلم لیگ نون اور ان کی لیڈرشپ کے خلاف لکھنے والی ٹویٹس کو ری ٹویٹ بھی کریں گے ان کے اکاؤنٹس بھی پرموٹ کریں گے۔ اگر تحریک لبیک کی بات کریں تو سعد رضوی کے حال ہی میں بنائے ٹویٹر اکاؤنٹ کے علاوہ ان کی جماعت کے ہر ورکر کا اکاؤنٹ دیکھ لیں وہ اپنے لوگوں کو ری ٹویٹ کرتے اور پرموٹ کرتے نظر آئیں گے۔

دوسری جانب مریم نواز کے اکاؤنٹ کے علاوہ آپ اس جماعت کے سینیٹرز، ایم این اے، ایم پی ایز یا پارٹی ورکرز کے بڑے اکاؤنٹس چیک لیں ان میں آپ کو تکبر، تعصب اور بغض کی بو آ رہی ہو گی۔ یہ سب خود کو ذاتی طور پر وزیر اعظم کے عہدے پر فائز سمجھتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) ، تحریک انصاف اور تحریک لبیک کے آج ٹویٹر صارف کی تعداد تقریباً برابر ہو چکی ہے۔ شاید تحریک انصاف کی کچھ زیادہ ہو۔ لیکن باقی دونوں جماعتوں کی تعداد بھی اب کم نہیں ہے۔

مسلم لیگ (ن) خصوصاً مریم نواز اور رانا ثناء اللہ کو میرا مشورہ ہے کہ تحریک انصاف کا ٹویٹر پر مقابلہ کرنے کے لئے سوشل میڈیا کمپنیاں ہائر کرنے کی بجائے اپنی پوری جماعت کے تمام ارکان اسمبلی کو اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ بنانے کا پابند کریں اور ان کے اکاؤنٹ ویریفائیڈ کریں اور ہر بڑے اکاؤنٹ والے کو ہدایت جاری کریں کہ جو بھی صحافی، بزنس مین، فنکار، کھلاڑی یا عام پاکستان ہمارے ایجنڈے کے تحت ٹویٹس کرے اس کو ری ٹویٹ کریں اور اس کا اکاؤنٹ پروموٹ کریں۔ پھر دیکھیں آپ کے حق میں لکھنے والے اور تحریک انصاف کے خلاف لکھنے والے کتنے لوگوں روزانہ آپ کے سامنے آتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments