ایٹمی صلاحیت اور موسمیاتی تبدیلیوں سے بے خبری


پاکستان دنیا میں ایسی سرزمین ہے جہاں جنگی ساز و سامان سنبھالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا اور یہی وجہ ہے کہ ہم ایٹمی ملک ہیں، ملکی دفاع کی خاطر ایسا ہونا بھی چاہیے جب دشمن ملک کی طرف میلی آنکھ اٹھا کر دیکھے تو اس کو جواب دینا اور اپنے ملک کا دفاع کرنا حق بھی ہے اور سب سے زیادہ ملک میں مختص بجٹ بھی دفاع پر ہوتا ہے، لیکن دو ممالک کے مابین کشیدگی کی صورت میں ہر ملک کے دوست ممالک اور اقوام متحدہ جنگ بندی میں مصروف عمل ہوتے ہیں، کسی ملک کو پہل کرنے کی اجازت نہیں دیتا ساتھ ہی پابندیوں کا سامنا بھی ہوتا ہے کیونکہ اس میں کسی ملک کا کوئی فائدہ نہیں البتہ دونوں اطراف تباہی اور بربادی کے مناظر اور معصوم بچے خواتین بوڑھے اور آنے والی نسلوں کا نقصان ہوتا ہے اس کی بڑی مثالیں جرمنی اور جاپان کی یا موجودہ روس اور یوکرائن کی جنگ سامنے ہیں لہٰذا جنگوں میں کوئی فائدہ نہیں۔

اب اگر بات کی جائے موسمیاتی تبدیلیوں کی تو مون سون کی بارشوں کی تباہ کاریاں تو سب نے اس مرتبہ دیکھی ہیں لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں ہر ایک دو برس بعد مون سون اپنا زور پہلے سے زیادہ پکڑتا جا رہا ہے، رواں سال کی بارشوں سے پہلے 2021 میں ملک کے دارالحکومت شہر اسلام آباد میں بارشوں کے بعد نالہ لئی ابل پڑا اور ای الیون میں جانی اور بڑے پیمانے پر مالی نقصان نے تباہی مچائی تھی، ساتھ ہی 2020 میں مون سون نے کراچی حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنوں میں 7 سپیل برسات ہوئی تھی جس میں بھی ہزاروں لوگ میرپور خاص اور حیدرآباد گردونواح کے شدید متاثر ہوئے اس وقت بھی بہت سے لوگ بے گھر ہوئے تاہم کراچی کی سڑکوں اور اہم شاہراہوں پر پانی کے تالاب نظر آئے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس وقت نوٹس لے کر تمام بڑے گجر، کورنگی محمود آباد سمیت 5 بڑے نالوں کی صفائی اور تجاوزات کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا، لیکن اس وقت بھی وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ فرما رہے تھے کہ اس سے پہلے کبھی اتنی بارش نہیں ہوئی اور آج اس مرتبہ بھی یہی بات دہرائی جا رہی ہے اس میں کوئی شبہ نہیں لیکن سوال پیدا یہ ہوتا ہے کہ صوبائی و وفاقی حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر کیا اقدامات کیے؟ جبکہ یہ موسمیاتی تبدیلیاں اب ہر آنے والے سال کے لیہ ایک بڑا اور خطرناک ہدف بنتا جا رہا ہے اور مستقبل میں شاید مزید نقصان کا اندیشہ ہے

اس کے باوجود ہم کہاں کھڑے ہیں اور ترجیحات کیا ہیں پوری دنیا میں جنگ بندی اور ایٹمی طاقت کے استعمال پر پابندیاں ہیں اور سنجیدہ ممالک موسمیاتی تبدیلی، کورونا اور ہائبرڈ وار جیسے خطرناک اور خاموش دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ لیکن ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں نے ماسوائے اقتدار سے چمٹے رہنے پارٹیوں اور نعروں کے خود کو کتنا بدلا اور مشکلات سے کتنا سیکھا ہے؟ چند ہی سال پہلے ہم سے الگ ہونے والا مشرقی پاکستان کا حصہ آج کا بنگلادیش ہم سے معیشت میں آگے بڑھ رہا ہے، مل ملا کر دہائیوں سے حکومت کرنے والوں سے کوئی پوچھے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے کیا آپ واقف نہیں تھے کیا حالیہ سال کی بارشوں کی پیشگوئی تین ماہ پہلے نا کردی گئی تھی حتی کہ محکمہ موسمیات نے واضح کر دیا تھا کہ اس سال مون سوم شدت سے بھرا اور 2010 سے زیادہ سیلابی صورتحال ہوگی پھر حکومت کی طرف سے اس پر اتنی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ناقابل معافی ہے، اسلام آباد میں آنے والا 2005 کا زلزلہ ہو، یا 2010 میں آنے والا سیلاب یا پھر پچھلے چند سالوں سے مون سون کی بارشیں ہوں پانی کی کمی سطح سمندر کا بڑھنا یا کھارا پانی ہونا گرمی کی شدت میں اضافہ ہو یا گلیشئرز کا پگھلنا درختوں کی سرعام کٹائی یا شجرکاری پر آپ نے کتنا کام کیا ہے اور کتنا کرنا ہے؟ اس مون سون کے نتائج آج ملیریا، گیسٹرو، ڈینگی، لاکھوں ایکڑز فصلوں کی تباہی، لاکھوں کی تعداد میں گھروں کے اجڑنے اور کل جمع پونجی کی تباہی سے عوام خمیازہ بھگت رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments