پاکستان کے بین الاقوامی تعلقات اور پاک فوج کی خدمات


وقت کے ساتھ ساتھ دفاعی سفارت کاری بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے، جس میں پاک فوج کا کردار بہت قابل ستائش ہے، دنیا بھر کی بہترین افواج میں پاک فوج کام نام ٹاپ ٹین میں ہونا اس اعتماد کی دلیل ہے جو دنیا ہماری فوج پر کرتی ہے، پاک فوج نے اپنا اعتماد قیام امن کے حصول کے لئے اپنی بہترین کاوشوں کی بدولت حاصل کیا ہے

امریکہ اور سوویت یونین کے مابین جاری رہنے والی سرد جنگ کے بعد ملٹری ڈپلومیسی کے ذریعے خارجہ تعلقات مضبوط بنانے کی ضرورت محسوس کی گئی، جس کا آغاز 1998 میں ہوا، جب برطانیہ کے اسٹریٹجک ڈیفنس ریویو کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔

پاکستان بھی دیگر ممالک کی طرح دفاعی سفارت کاری کے فروغ کا خواہاں ہے، ملٹری ڈپلومیسی کے ذریعے نہ صرف دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کا موقع ملتا ہے بلکہ ملک در ملک، قوم در قوم سے باہمی تعاون اور دوستی کی راہ بھی ہموار ہوتی ہے، مشترکہ فوجی مشقیں قومی، اقتصادی اور سفارتی مقاصد کے حصول کے لئے بھی معاون ثابت ہوتی ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 2017 اور 2018 میں روس کے ساتھ ایک مشترکہ ملٹری کمیشن بنا کر پاکستان اور روس کے خوشگوار تعلقات کا آغاز کیا۔

ملٹری ڈپلومیسی کے بہترین فروغ کے لئے ہی پاک آرمی ہر سال چین، اردن، سعودی عرب، مصر، بحرین، برطانیہ، ترکی، انڈونیشیا، ملائیشیا اور نائجیریا کے ساتھ جنگی مشقوں میں حصہ لیتی ہے۔

بین الاقوامی عسکری مقابلے بھی دفاعی سفارت کاری میں شامل ہیں جن میں عمدہ کارکردگی دکھانے کی وجہ سے افواج پاکستان دنیا بھر میں اپنی ایک خاص پہچان رکھتی ہیں۔ 2017 اور 2018 میں برطانیہ میں ”مشق کیمبرین پٹرول“ میں 31 ممالک کی 134 ٹیموں نے حصہ لیا مگر گولڈ میڈل پاک فوج کے حصے میں آیا۔ برطانیہ کی رائل ملٹری اکیڈمی سینڈھرسٹ کے ”پیس اسٹکنگ“ مقابلوں میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کی ٹیم نے حال ہی میں تیسری دفعہ کامیابی حاصل کی۔ مارچ 2021 میں نیپال میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی ”ایڈونچر مقابلے“ میں پاک فوج نے گولڈ میڈل اپنے نام کیا تو دوسری طرف 2021 میں روس میں منعقدہ ”ورلڈ ملٹری باکسنگ چیمپئن شپ“ میں طلائی تمغہ باکسر سپاہی بلال کے حصے میں آیا۔

بین الاقوامی افق پر اپنی صلاحیتوں اور کامیابیوں کو نقش کرنے کے بعد پاکستان میں ”انٹرنیشنل ملٹری کمپیٹیشن“ کا کامیاب انعقاد کسی سنگ میل سے کم نہ تھا۔ پاکستان میں ہی نومبر 2021 میں تیسرے بین الاقوامی فزیکل ایجیلیٹی اینڈ کامبیٹ ایفی شنسی سسٹم (PACES) جیسے میگا ایونٹ میں چھ ممالک کے فوجی دستوں جن میں عراق، اردن، فلسطین، سری لنکا، ازبکستان اور متحدہ عرب امارات شامل تھے، نے حصہ لیا۔ اسی طرح لاہور میں منعقد ہونے والی 53 ویں عالمی ملٹری شوٹنگ چیمپئن شپ (شاٹ گن) کے مقابلوں میں روس، فرانس، سری لنکا، فلسطین اور کینیا کے 41 شوٹرز نے حصہ لیا۔

یہ بھی ملٹری ڈپلومیسی کی کڑی ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی امن فورس کا حصہ ہے، پاکستان کے کردار کو اقوام متحدہ میں بہت سراہا جاتا ہے، اپنی جانفشان خدمات کے تحت پاکستان

Top five countries
میں شامل ہے

دفاعی سفارت کاری سے ایک طرف ملکی دفاعی استعداد کار میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری جانب اس کی بدولت ملکی معیشت کی بحالی اور ترقی کے بیشتر اہداف حاصل ہوئے ہیں۔ دفاعی برآمدات کے ساتھ ساتھ اسلحے کی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ وزارت دفاع کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق دفاعی سفارت کاری کے ذریعے گزشتہ پانچ سالوں میں دفاعی برآمدات میں 60 بلین روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ 2019 میں پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ نے نائیجیرین فضائیہ کو JF۔ 17 تھنڈر طیاروں کی فراہمی کی مد میں 184 ملین ڈالر کما کر ملکی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی طرح ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا نے بین الاقوامی منڈی سے ایک تہائی کم قیمت پر الخالد ٹینکوں کی مقامی طور پر تیاری کر کے ملکی معیشت کو تقویت پہنچائی۔

دفاعی سفارت کاری نے بلا شبہ پاکستان کے لیے کامیابیوں کے مزید دروازے کھولے ہیں جن کے اثرات ملکی دفاع کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت پر بھی نظر آتے ہیں۔ چین کی طرف سے پاک فوج کو سی پیک کی سکیورٹی دینے پر اعتماد کا اظہار کرنا اور پاک چائنا جوائنٹ ملٹری کو آپریشن کمیٹی کی تشکیل پاک فوج کی اعلیٰ کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ امریکہ کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے فورم اور انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کا احیاء، ترکی، سعودی عرب، روس، انڈونیشیا اور ملائیشیا کے ساتھ دفاعی مذاکرات کا آغاز جبکہ کرتار پور راہداری کے ذریعے مذہبی سیاحت کو فروغ ملنا، کامیاب دفاعی سفارت کاری ہی ثمرات ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments