سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی جنگ کے لیے حامی لاکھوں ڈالر دے رہے ہیں


سابق صدر ٹرمپ
جیسے جیسے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی مشکلات بڑھ رہی ہیں عطیہ دہندگان اور ریپبلکن پارٹی ان کی قانونی فیس کے لیے لاکھوں ڈالر ادا کر رہے ہیں۔

ان کے تازہ ترین قانونی سر درد میں انھیں اور ان کے تین بچوں کو دھوکہ دہی کے مقدمے کا سامنا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انھوں نے جائیداد کی قیمت کے حوالے سے ’اربوں (ڈالر)‘ کے بارے میں جھوٹ بولا ہے۔

مالیاتی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وہ سنہ 2022 میں اس مقدمے کے سلسلے میں عطیہ کیے جانے والی رقم میں سے دس لاکھ ڈالر سے زیادہ خرچ کر چکے ہیں۔

ٹرمپ نے کسی بھی غلط کام میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

تازہ ترین مقدمے کا اعلان نیویارک کی ریاست کی اٹارنی جنرل لٹیٹیا جیمز نے کیا ہے۔ یہ مقدمہ سنہ 2019 میں شروع ہونے والی طویل عرصے سے جاری سول تحقیقات کا نتیجہ تھا۔

حامیوں کے عطیات سے مالی امداد

ان الزامات کا مقدمہ لڑنے پر خرچ کیے جانے والے لاکھوں ڈالر ٹرمپ کی سیو امریکہ پولیٹیکل ایکشن کمیٹی (PAC) سے آئے ہیں۔ فیڈرل الیکشن کمیشن کی فائلنگ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کمیٹی ملک بھر میں ٹرمپ کے حامیوں سے عطیات لیتی ہے۔

’سیو امریکہ‘ نیویارک کیس میں ٹرمپ کے دفاع کے لیے کام کرنے والی قانونی فرموں کو رواں سال اب تک 1.12 ملین ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی کر چکی ہے۔ نام نہاد ’لیڈرشپ پی اے سی‘ والی یہ کمیٹی ان اخراجات کی ادائیگی کے لیے رقم کا استعمال کر سکتی ہے جسے ذاتی سفر یا قیادت کے بعض اخراجات کے لیے مہم کمیٹیوں کے ذریعے فراہم کردہ فنڈز سے ادا نہیں کیے جاسکتے۔

سیو امریکہ کی مشترکہ فنڈ ریزنگ کمیٹی کی ویب سائٹ پر ان قانونی اخراجات کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ ’ہمارے ملک کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے اور صدر ٹرمپ تمام محب وطن لوگوں سے امریکہ کو بچانے کی لڑائی میں شامل ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘ در اصل اس میں سیو امریکہ اور ٹرمپ کے دوسری بار صدر بننے کے لیے تعاون کیے جا رہے ہیں جس میں ’میک امریکہ گریٹ اگین‘ یعنی امریکہ کو پھر سے عظیم بنانے کا نعرہ ہے اور یہ نعرہ سابق صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارتی مہم کے دوران دیا تھا۔

خرچ کیے گئے 1.12 ملین ڈالر میں سے، 942,000 ڈالر سے زیادہ نیو جرسی میں مقیم وکیل علینا حبہ کی فرم کو گئے ہیں جو کہ ٹرمپ کی ترجمان کے طور پر دگنی ہو چکی ہیں۔

جبکہ نیویارک میں مقیم ایک اور وکیل ایلن فیوٹرفاس نے جولائی میں تقریباً 185,000 ڈالر وصول کیے۔ فیوٹرفاس نیویارک فراڈ کیس میں ٹرمپ کے بچوں، ٹرمپ جونیئر، ایوانکا اور ایرک ٹرمپ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

یہ واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ نے اپنے قانونی معاملات پر کتنی ذاتی رقم خرچ کی ہے۔

ایک عطیہ دینے والے نے بی بی سی کو بتایا کہ قانونی چارہ جوئی کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا خیال انھیں بالکل پریشان نہیں کرتا۔

ایریزونا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن روم سولین نے کہا: ‘میری رائے میں، وہ ان پیسوں سے جو چاہے کر سکتے ہیں۔’

‘ڈیموکریٹس کی جانب سے ایک ایسے شخص کے خلاف مسلسل بکواس اور شعبدہ بازی کی جا رہی ہیں جو اب حکومت میں بھی نہیں ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹس اپنے سیاسی مخالف کو ستانے کے لیے کس حد تک تیار ہیں۔ یہ کہنے کی ضرورت ہی نہیں کہ واشنگٹن کے دوسرے اندرونی لوگ مسٹر ٹرمپ سے کتنا ڈرتے ہیں۔’

بہرحال سابق صدر کو درپیش کئی مہنگے قانونی چیلنجز میں سے ایک فراڈ کی تحقیقات بھی ہے۔


دیگر مقدمات درج ذیل ہیں:

  • جائیداد کے ممکنہ جرائم کی مجرمانہ تفتیش، جو نیویارک میں دیوانی فراڈ کیس سے منسلک ہے۔ ریاستی اٹارنی جنرل نے وفاقی استغاثہ اور انٹرنل ریونیو سروس کو شواہد بھیجے ہیں۔ اس معاملے میں مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کا دفتر بھی تفتیش کر رہا ہے۔
  • یہ الزامات بھی ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خفیہ دستاویزات کو غلط طریقے سے استعمال کیا۔ اس معاملے میں ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے 8 اگست کو ان کی مار-اے-لاگو پراپرٹی کی تلاشی لی۔ انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں بھی ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
  • جارجیا کی فلٹن کاؤنٹی کے چیف پراسیکیوٹر سنہ 2020 کے انتخابات کو الٹنے کی کوششوں سے متعلق ریاستی انتخابات میں ہونے والے ممکنہ جرائم کی تحقیقات کر رہا ہے۔ اس کا کچھ حصہ ایک فون کال کے گرد گھومتا ہے، جس میں سابق صدر نے ریاست کے ایک اعلیٰ انتخابی اہلکار سے کہا کہ وہ ’11,780 ووٹ تلاش کریں۔‘
  • کانگریس کی ایک کمیٹی نے مسٹر ٹرمپ پر ’بغاوت‘ پر اکسانے کا الزام لگایا ہے جب ان کے حامیوں نے 6 جنوری سنہ 2021 کو کیپیٹول میں توڑ پھوڑ کی۔ اس کے متعلق تحقیقات جاری ہیں اور ابھی اس میں ان پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا ہے۔
  • پولیس افسران کے ذریعے دائر مختلف مقدمات جن میں ٹرمپ پر 6 جنوری کے حملے کو بھڑکانے کا الزام لگایا گیا ہے اور جس میں وہ پولیس افسران زخمی ہوئے تھے۔

صرف اگست میں ہی ٹرمپ نے اپنی پام بیچ اسٹیٹ، مار-اے-لاگو کی ایف بی آئی کی تلاشی کے تناظر میں قانونی فیس پر 3.8 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ خرچ کیے جس کا بڑا حصہ یعنی تقریباً 30 لاکھ ڈالر فلوریڈا کی ایک قریبی فرم کو گیا۔

ان اخراجات کا چھوٹا حصہ ان کے دیگر قانونی مسائل میں شامل وکلا کے پاس گیا۔ ان مسائل میں جارجیا کی تحقیقات بھی شامل ہیں کہ آیا انھوں نے اور ان کے اتحادیوں نے سنہ 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو غیر قانونی طور پر الٹنے کی کوشش کی۔

لیکن اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ سابق صدر کے اپنے قانونی بلوں کو طے کرنے کا طریقہ کسی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ٹرمپ نے ممکنہ طور پر خفیہ دستاویزات چھپا دی ہوں گی، سرکاری اہلکار

ٹرمپ کے گھر پر چھاپے میں اہم خفیہ دستاویزات قبضے میں لی گئیں: ایف بی آئی

کیا ٹرمپ کے خلاف تحقیقات انھیں 2024 کی صدارتی دوڑ میں حصہ لینے سے روک سکتی ہے؟

واشنگٹن ڈی سی میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم کمپین لیگل سینٹر میں کمپین کی مالیاتی ماہر ایرن کلوپاک نے بی بی سی کو بتایا کہ قانونی اخراجات اکثر ‘گرے ایریا’ میں آتے ہیں، جہاں یہ فیصلہ کرنا انتخابی کمیشن پر چھوڑ دیا جاتا ہے کہ آیا خرچ ‘ذاتی’ ہے یا یہ وہ رقم ہے جو ‘کسی شخص کی بطور امیدوار یا آفس ہولڈر کے کسی صورت میں رقم استعمال کی جا سکتی ہے’۔

مز کلوپاک نے کہا کہ ‘یہ مہم کے مالیاتی قانون میں ایک حقیقی مسئلہ ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ یہ نہ صرف قانونی اخراجات کے تناظر میں، بلکہ اس سے بھی زیادہ صریح ذاتی استعمال جیسے ذاتی سفر، مہنگے ریستوراں میں کھانا کھانے اور ہوٹلوں میں رہنا (وغیرہ میں استعمال ہوا ہے)۔

ٹرمپ کے معاملے میں مز کلوپک نے مزید کہا کہ یہ موضوع ان قانونی مسائل کی وجہ سے پیچیدہ ہے جن کا وہ اس وقت سامنا کر رہے ہیں۔

‘ایک ہی معیار کو لاگو کرنے کے نتائج ممکنہ طور پر کاروباری معاملات سے متعلق حالات میں مختلف ہوں گے کہ کوئی سابق صدر تھا برخلاف اس کے کہ کسی نے دفتر ہولڈر کے طور پر اپنی حیثیت کا استعمال کیا۔’

ماضی میں ریپبلکن نیشنل کمیٹی (RNC) نے ٹرمپ کے کچھ قانونی بلوں کی ادائیگی میں بھی مدد کی ہے، جن میں سے کچھ نیویارک کے اٹارنی جنرل کی تحقیقات سے متعلق ہیں۔

بہر حال اگست کے آخر میں پولیٹیکو نے اطلاع دی کہ آر این سی مار-اے-لاگو کی تلاشی سے متعلق قانونی فیس ادا نہیں کرے گا اور یہ کہ اگر مسٹر ٹرمپ سنہ 2024 میں صدر کے لیے انتخاب لڑنے کے اپنے ارادے کا باضابطہ طور پر اعلان کریں گے تو وہ قانونی فیس کی ادائیگی مکمل طور پر روک دے گی۔

مز کلوپاک نے نوٹ کیا کہ آر این سی فنڈز کے مناسب استعمال کے لیے آزاد ہے۔

اگرچہ مسٹر ٹرمپ نے انتخابات میں مکمنہ طور پر شامل ہونے کا اشارہ دیا ہے، لیکن انھوں نے ابھی یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ وہ 2024 میں دوبارہ وائٹ ہاؤس کے لیے انتخاب لڑیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments