سیاحت کا فروغ اور ہماری ذمہ داریاں


ہر سال 27 ستمبر کو دنیا بھر میں یوم سیاحت شان دار طریقے سے منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد و ہدف دنیا کو یقین دلانا ہے کہ سیاحت بین الاقوامی برادری کے لیے ناگزیر ہے اور سیاحت سماجی ثقافتی اور اقتصادی حالات پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے‘ جس کے طفیل ایک دوسروں کی ثقافت کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ عالمی سطح پر سیاحت کے رجحان میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے اب یہ ایک مقبول ترین عالمی تفریحی سرگرمی بن چکی ہے۔

سال بھر کے کام کاج کے تھکے ماندے لوگ اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر اپنی فراغت کے لمحات کو سیر و تفریح کے ذریعے گزارنا چاہتے ہیں ’جس کے لیے وہ اپنے آشیانے سے دور کسی دلنشین وادی کو منتخب کرتے ہیں۔ عام طور پر سیاحوں کا رخ انہی ممالک کی طرف ہوتا ہے جہاں ان کی جان و مال‘ عزت و آبرو کا تحفظ یقینی ہو ’کیونکہ عقلی تقاضا ہے کہ جان محفوظ ہو گی تو جہاں بینی ہوگی۔

اس لحاظ سے سوئٹزر لینڈ، جرمنی، فرانس، اسپین، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، سویڈن اور سنگاپور سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ ورلڈ ٹور آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے تقریباً 34 ممالک کا بنیادی ذریعہ آمدن بھی سیاحت ہے۔ مگر بد قسمتی سے سیاحت کے حوالے سے مرتب کردہ ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان بہت پیچھے ہے ’جو کہ ہم سب کے لئے خصوصاً ہماری حکومتوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

دنیا کی ترقی یافتہ ممالک سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے باقاعدہ مصنوعی مقامات تعمیر کرتے ہیں ’جبکہ پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے۔ اس کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین ممالک میں ہونے کے باوجود سیاحت فروغ نہیں پا سکی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ حکومتوں اور اس سے متعلقہ اداروں کا اس طرف خاطر خواہ توجہ نہ دینا ہے۔ پاکستان کے دلفریب قدرتی مناظر ہر سال لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتی ہیں‘ لیکن اکثر سیاح مناسب انتظامات نہ ہونے اور کچی سڑکوں کی ناگفتہ بہ حالات کی وجہ سے ہمیشہ کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلاء رہتے ہیں اور برف پوش وادیوں تک پہنچنے سے پہلے ہی آنکھوں میں سجائے خواب چکنا چور ہوتے ہیں تو دوسری طرف پھر یہ علاقہ جات حکومت کی عدم توجہ کا شکار رہتے ہیں۔

عالمی سطح پر سیاحوں کا پاکستان کی طرف رجحان بڑھانے کے لئے پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کو فعال بنانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ادارہ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کے اصل اقدار کا تحفظ کرنے کے لئے جدید طرز کے اقدامات پر غور کرے گی۔ پاکستان میں دنیا کی چھے سے زائد بڑی چوٹیوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں سیاحتی مقامات اور شاہکار نظارے موجود ہیں۔

حکومت مختلف طریقوں سے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کر کے اربوں ڈالر کما سکتی ہے۔ اس کے لیے سیاحوں کو بنیادی سہولیات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ جو پاکستان کے مختلف قدرتی مقامات کی طرف جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں میڈیا پر کے ٹو ’راکاپوشی‘ گپہ وادی ’ب یافو گلیشیئر‘ چترال ’شنگریلا‘ ملکہ کوہسار مری ’نلتر‘ استور راما ’اور کیلاش جیسی دیگر دل نشین وادیوں کی اشتہار بازی بھی کرنی ہو گی اور پاکستان میں سیاحت کے بارے میں سیمینارز‘ ورکشاپس اور دیگر ایونٹس منعقد کیے جائیں۔

بعض دفعہ شر پسند عناصر کی جانب سے منفی نوعیت کے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں۔ اس لیے سیاحت کو محفوظ اور قابل احترام بنانے کے لئے ہمیں اپنی اندرونی سکیورٹی کے نظام کو چاق و چوبند بنانا ہو گا۔ اسی طرح عوام اپنی اخلاقی فریضہ سمجھتے ہوئے صرف اور صرف پاکستان کے لئے سوچیں گے تو وطن عزیز سے دہشت گردی ’انتہاپسندی‘ فرقہ واریت اور مہنگائی جیسے مسائل مٹ جائیں گے اور جب سیاحوں سے خوش خلقی سے پیش آئیں گے تو بیرونی ممالک سے جوق در جوق سیاح پاکستان کے موسموں اور مقامات سے لطف اندوز ہونے آئیں گے۔

راقم الحروف کی دانست میں اس کے بعد پاکستانیوں کو باہر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ دنیا بھر کے سیاح پاکستان آئیں گے اور انمٹ یادیں لے کر اپنے وطن لوٹیں گے۔ جس سے ملکی معیشت مضبوط ہو گی تو دوسری طرف عالمی یوم سیاحت منانے والے ممالک کی صف میں بھی کھڑے ہوں گے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments