مبارک ہو کہ میرپور ماتھیلو میں اسلام محفوظ ہے



کل میرپور ماتھیلو میں دین اسلام کو ایک ایسے شخص سے خطرہ لاحق ہو گیا تھا، جس کے دو بازو تک نہیں تھے۔ لہٰذا خطرے کو بھانپتے ہوئے وہاں کے ایک خدائی فوجدار نے اپنے تئیں اسلام کو بچانے کا فیصلہ کیا اور بازوؤں سے محروم اس شخص کو پہلے آگ لگائی اور جب اس معذور نے اپنے اذیت ناک جلتے ہوئے بدن کو پانی کے حوالے کیا تو خدائی فوجدار نے بھی اس کے پیچھے پانی میں چھلانگ مار دی۔ کیونکہ اس کی نظر میں اسلام کو لاحق خطرہ اب بھی سانسیں لے رہا تھا، لہٰذا خدائی فوجدار نے گستاخ کا سر اپنے ہاتھوں سے پکڑا اور اس کو اس وقت تک پانی میں غوطے لگوائے، جب تک میرپور ماتھیلو میں اسلام پوری طرح محفوظ نہ ہوا۔

دستیاب وڈیو میں ریکارڈ گفتگو میں خدائی فوجدار کا رعونت سے بھرا لہجہ ملاحظہ کیا جاسکتا ہے کہ کس طرح وہ اپنے کیے فعل پر نازاں ہے۔ وہ فخریہ طور پر اس معذور شخص کے قتل کا اقرار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور جب ایک عورت اس کے فعل پر اعتراض کرتی ہے تو اس کو غصے سے ڈانٹتے ہوئے جاہل کا خطاب دے کر خاموش کرواتا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کی گلی گلی میں خدائی فوجداروں کو یہ ہمت کہاں سے حاصل ہوتی ہے کہ وہ ریاست کا اختیار اپنے ہاتھوں میں لے کر موقع پر ہی انصاف کر دیتے ہیں۔ اس کا سادہ جواب یہ ہے کہ توہین مذہب کے قوانین میں جھوٹا الزام لگانے والے کے خلاف کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ اس لئے جب کسی کا جی چاہے وہ کسی بھی شخص پر چائے پکوڑوں میں دیر کرنے پر بھی توہین کا الزام لگا کر حساب چکتا کر سکتا ہے۔

اس ملک میں اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب لوگ معمولی سے اختلاف پر گلی گلی میں ایک دوسرے کے ساتھ توہین کا کھیل کھیلیں گے۔ لیکن یاد رکھیں اس کھیل کے ضوابط کے مطابق سرخرو وہی ہو گا جو پہلے اپنے دشمن پر گستاخی کا الزام لگائے گا، کیونکہ اس ملک کا شارٹ کٹ ثواب کا متلاشی چارجڈ ہجوم توہین کی خبر ملتے ہی آٹومیٹک تشدد شروع کردے گا اور دوسرے کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع ہی نہیں دے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments