ریکھا اور امیتابھ کی محبت: جب جیا بچن نے اس شرط پر فلم سائن کی کہ آئندہ امیتابھ ریکھا کے ساتھ کوئی فلم نہیں کریں گے


بالی وڈ یا ہندی سنیما نے بہت سی کامیاب جوڑیاں دی ہیں جن میں دلیپ کمار مدھوبالا، راج کپور نرگس، ممتاز راجیش کھنہ، دھرمیندر ہیما مالنی اور امیتابھ اور ریکھا کی جوڑیاں انتہائی مقبول رہی ہیں۔

ان جوڑیوں کی خاص بات یہ بھی رہی ہے کہ ان میں لوگوں نے حقیقی محبت کی گرمجوشی محسوس کی ہے۔ مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ ان میں سے صرف دھرمیندر اور ہیما مالنی کی جوڑی ہی رشتہ ازدواج میں تبدیل ہونے میں کامیاب رہی، باقیوں کو ’ناکام محبت‘ کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔

معروف فلم ناقد اور صحافی پردیپ سردھانا اس مضمون میں امیتابھ اور ریکھا کی فلموں اور اُن کے باہمی رشتے پر نظر ڈال رہے ہیں۔

گذشتہ دنوں امیتابھ اور ریکھا کی ایک دن کے فرق کے ساتھ سالگرہ منائی گئی ہے۔

اس جوڑی کی مقبولیت کے بارے میں نوجوان نسل کے وہ افراد بھی بخوبی جانتے ہیں جو اُس وقت پیدا بھی نہیں ہوئے تھے جب امیتابھ اور ریکھا پردہ سکرین پر بطور کامیاب جوڑی رونما ہوتے تھے۔

بالی وڈ میں اِن دونوں کو آن سکرین کامیاب جوڑیوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ دونوں نے ایک ساتھ کئی یادگار اور کامیاب فلمیں دیں ہیں لیکن ان کی جوڑی اپنی حقیقی زندگی کی محبت کی کہانی کے لیے بھی جانی جاتی ہے۔

ایسی محبت کی کہانی جو پوری طرح سے کُھل کر سامنے تو نہیں آئی مگر اسے کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ یہ محبت کی کہانی 40، 45 سال پہلے بھی شہ سرخیوں میں تھی اور آج بھی ہے۔ دہائیوں قبل بھی دبے لہجے میں ہی سہی اس پر بات ہوتی تھی اور آج بھی ہوتی ہے۔ ایک طویل خاموش سفر کے بعد آج بھی اس موہوم سی محبت کی بازگشت برقرار ہے۔

فلمی دنیا میں محبت کی کہانیوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ سلور سکرین پر محبت کرتے ہوئے کئی جوڑے حقیقی محبت میں گرفتار ہوئے لیکن ان میں سے چند ہی شادی کے بندھن میں بندھ کر جیون ساتھی بنے جبکہ کچھ محبت کی داستانیں کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد خود بخود دم توڑ گئیں۔

ایسی لازوال محبت کی کہانیوں میں سے ایک امیتابھ اور ریکھا کی کہانی ہے۔ آج راج کپور اور نرگس اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن دونوں کی محبت کی داستان آج بھی امر ہے۔ اسی طرح وقت کی پرتیں امیتابھ اور ریکھا کی برسوں کی محبت کی کہانی کو دھندلا نہیں سکیں۔

امیتابھ اور ریکھا کی پہلی ملاقات

دراصل ریکھا سے امیتابھ کی پہلی ملاقات سنہ 1972 میں جیا بھادوری سے اُن کی شادی سے پہلے ہو گئی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب پروڈیوسر جی ایم روشن اور ہدایتکار کندن کمار نے امیتابھ اور ریکھا کے ساتھ ’اپنے پرائے‘ نامی ایک فلم شروع کی تھی، لیکن کچھ دنوں کی شوٹنگ کے بعد فلم بند ہو گئی۔

بعد میں امیتابھ بچن کی جگہ سنجے خان نے لی اور ریکھا اور سنجے خان پر مبنی یہ فلم سنہ 1974 میں ’دنیا کا میلہ‘ کے نام سے ریلیز تو ہوئی لیکن ناکام رہی۔

یہ بھی پڑھیے

پروین بابی: فلمی شہرت، تین عاشق اور تنہائی میں موت

امیتابھ بچن کی وہ فلم جس کے لیے افغان ’مجاہدین‘ نے جنگ روک دی تھی

مدھو بالا کی دلیپ کمار سے لازوال محبت، مگر بات شادی تک کیوں نہ پہنچ سکی؟

سنہ 1973 میں فلم ’نمک حرام‘ میں ایک بار پھر ریکھا اور امیتابھ اکٹھے ہوئے، لیکن اس فلم میں ریکھا امیتابھ کی نہیں راجیش کھنہ کی ہیروئن تھیں، اس لیے امیتابھ اور ریکھا کے درمیان کوئی خاص بات چیت نہیں ہوئی اور امیتابھ، ریکھا ایک دوسرے سے انجان رہے۔

ریکھا اور امیتابھ میں ’دو انجانے‘ سے اصل پہچان ہوئی

امیتابھ بچن اور ریکھا کی زندگی میں بڑا موڑ اس وقت آیا جب سنہ 1976 میں پروڈیوسر ٹیٹو اور ڈائریکٹر دولال گوہا نے ان دونوں کو اپنی فلم ’دو انجانے‘ میں کاسٹ کیا۔ یہاں دلچسپ بات یہ تھی کہ فلم میں ان کے کرداروں کے نام بھی اصل میں امیت اور ریکھا تھے۔ اس فلم میں ریکھا ہیروئن ضرور تھیں لیکن اُن کا کردار منفی رنگ لیے ہوئے تھا۔

اس فلم سے پہلے ریکھا اپنی فلموں کے متعلق زیادہ سنجیدہ نہیں تھیں۔ وہ صرف ہنسی مذاق کے موڈ میں کام کرتی تھیں۔ اگرچہ دونوں فلموں میں کام کرنے کے لیے سنہ 1969 میں ممبئی پہنچے تھے، لیکن ریکھا اس سے قبل چائلڈ ایکٹر کے طور پر فلمیں کر چکی تھیں۔ دوسرے یہ کہ ریکھا سنہ 1970 میں آنے والی اپنی پہلی ہندی فلم ’ساون بھادوں‘ سے ہی ہٹ ہو گئی تھیں۔

’ساون بھادوں‘ کے بعد اور ’دو انجانے‘ سے پہلے ریکھا ’ایک بیچارہ‘، ’رام پور کا لکشمن‘، ’کہانی قسمت کی‘، ’انوکھی ادا‘، ’دھرما‘، ’دھرماتما‘، ’دھرم کرم‘، ’کہتے ہیں مجھ کو راجہ‘، ’پران جائے پر وچن نہ جائے‘ اور ’سنتان‘ جیسی فلموں سے مشہور ہو چکی تھیں۔

فلم ’دو انجانے‘ میں امیتابھ کے ساتھ کاسٹ کیے جانے پر ریکھا نے اداکارہ سمی گریوال کے ٹی وی شو ’رندیوو‘ میں کہا تھا: ’جب مجھے معلوم ہوا کہ امیت جی نے ’دو انجانے‘ سائن کر لی ہے تو میں تھوڑی ڈر گئی، حالانکہ کچھ معاملات میں، میں اُن سے سینیئر تھی لیکن اس وقت تک وہ اپنی فلم ’دیوار‘ سے بہت کامیاب ہو گئے تھے۔‘

’اس وقت تک میں ان کے بارے میں کچھ خاص نہیں جانتی تھی۔ کیونکہ ہمیں کبھی بیٹھ کر بات کرنے کا موقع نہیں ملا تھا۔ جب میں نے ان کے ساتھ ’دو انجانے‘ کے سیٹ پر کام کرنا شروع کیا تو میں نروس تھی۔ لیکن اس دوران میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔ سیٹ پر ہونے کے بارے میں اپنے تصور کو تبدیل کیا۔ سیٹ میرے لیے پھر کبھی کھیل کا میدان نہیں رہا۔‘

اس کے بعد ریکھا امیتابھ سے کس طرح متاثر ہوئیں اس سوال پر انھوں نے کہا: ’میں اس سے پہلے کبھی کسی عام آدمی سے متاثر نہیں ہوئی تھی، لیکن امیتابھ میرے لیے ایسے شخص تھے جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ میں ہمیشہ یہ سوچ کر الجھی رہتی کہ کیا ایک شخص میں اتنی خوبیاں ہو سکتی ہیں؟‘

’مجھے لگتا ہے کہ جب کوئی آپ کو اچھا لگتا ہے تو اس کی ہر بات اچھی لگتی ہے۔ جب میں ان سے ملی تو مجھے لگا کہ میں ایسے کسی شخص سے پہلے نہیں ملی۔ ہم دونوں کا برج ’تلا‘ (برج میزان یا لبرا جس کا نشان ترازو کی طرح ہے) ہے، لیکن ایک شخص میں اتنی خوبیاں کیسے ہو سکتی ہیں؟‘

’دو انجانے‘ کی شوٹنگ میں امیتابھ کے کام کرنے کا انداز دیکھ کر ریکھا اچانک کیسے بدل گئیں؟ اس پر ریکھا نے کہا کہ ’میں اس زمانے میں اپنے مکالمے بھول جاتی تھی، پھر انھوں نے مجھ سے کہا کہ سنیے، کم از کم اپنے مکالمے تو یاد کر لیجیے۔ میں انھیں دیکھتی تھی کہ وہ کس طرح بڑی توجہ اور احترام سے ڈائریکٹر کی بات سُنتے ہیں۔ میں نے یہ بھی ان سے سیکھا۔‘

’میں نے محسوس کیا کہ یہ وہ شخص ہے جس سے مجھے بہت کچھ سیکھنا ہے، ترغیب لینی ہے، وہ ایک لمحہ میری زندگی کا اہم موڑ تھا۔ میں مانتی ہوں کہ میں خوش قسمت تھی اور عقلمند بھی کہ میں نے انھیں اپنی انسپریشن کے طور پر منتخب کیا۔ وہ ایک ایسے اعلیٰ اداکار ہیں جن کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہے۔‘

ریکھا کے الفاظ سے واضح ہے کہ وہ امیتابھ کی اداکاری کی مہارت، نظم و ضبط، شائستگی اور کام کے تئیں ان کی لگن سے بہت متاثر تھیں۔ اتنی متاثر ہوئیں کہ امیتابھ کے لیے ان کے جذبات محبت میں بدل گئے۔

22 سال کی ریکھا اور 34 سال کے امیتابھ

دراصل سنہ 1976 میں جب ریکھا امیتابھ سے متاثر ہوئیں تو اُن کی عمر 22 سال تھی اور امیتابھ کی عمر 34 سال تھی۔ اس عمر میں، ان حالات میں، ممکن تھا کہ کوئی بھی ہوتا تو ان میں ایسے احساسات بیدار ہو جاتے۔

ایک بار اپنے دور کے معروف ہیرو پردیپ کمار نے کہا تھا کہ ’آخر ہم انسان ہیں، اگر فلم کی شوٹنگ کے دوران ہیرو اور ہیروئن ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں، ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں تو قربت کے مناظر میں دونوں جذباتی ہو جاتے ہیں۔ بعد میں یہ سب محبت میں بھی بدل سکتا ہے۔‘

یہاں امیتابھ، ریکھا کی محبت کی اس کہانی سے کچھ اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ اگرچہ بات ریکھا سے شروع ہوئی ہو لیکن اس کے باوجود امیتابھ بھی جوانی میں ریکھا کے سحر سے بچ نہیں سکے۔

یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ میری امیتابھ بچن سے پہلی ملاقات سنہ 1976 میں ’دو انجانے‘ کی ریلیز کے بعد دہلی میں ان کے گھر پر ہوئی۔ میں نے یہ فلم پہلے نہیں دیکھی تھی۔ لیکن جب میں ڈاکٹر ہری ونش رائے بچن سے ان کے ولنگڈن کریسنٹ والے گھر پر ملنے گیا تو انھوں نے مجھ سے کہا: ’امیت کی نئی فلم ’دو انجانے‘ بہت اچھی فلم ہے۔ اگر آپ کو موقع ملے تو ضرور دیکھیں۔‘

بہرحال جن دنوں ان کا فلمی کریئر تیزی سے بلندی کی طرف گامزن تھا، انھی دنوں فلمی رسالوں میں خبریں آ رہی تھیں کہ امیتابھ اور ریکھا کے درمیان رومانس جاری ہے۔ شوٹنگ کے بعد وہ ریکھا کی ایک دوست کے گھر علیحدہ چپ چاپ ملتے ہیں۔

ایک دن میں نے بچن جی (امیتابھ کے والد اور شاعر ہری ونش رائے بچن) سے پوچھنے کی ہمت کی کہ امت جی کے بارے میں جو خبریں شائع ہوتی رہتی ہیں ان کے بارے میں ان کی کیا رائے ہے۔ اس پر انھوں نے کہا: ’پہلے تو ہم بھی ایسی خبروں سے پریشان ہو جاتے تھے، لیکن اب ہم ایسی خبروں پر توجہ نہیں دیتے۔ اب ہم سمجھتے ہیں کہ کچھ فلمی میگزین ایسی بے بنیاد خبروں اور گپ شپ پر چلتے ہیں۔‘

بہرحال سنہ 1980 تک امیتابھ اور ریکھا کے رومانس کی خبریں کافی گرم رہیں۔ اس سے جیا بچن بھی کافی پریشان تھیں۔ یہ باتیں بھی شائع ہوتی رہیں۔ اسی دوران جنوری 1981 میں فلم ’سلسلہ‘ کی شوٹنگ کے دوران دہلی کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں میری ملاقات امیتابھ بچن، جیا بچن اور ریکھا تینوں سے ہوئی۔

جب میں نے جیا جی سے بات کی تو ان کے تاثرات میں ایسا کوئی اشارہ نہیں تھا کہ وہ پریشان یا اداس ہیں۔ میرے ساتھ بھی انھوں نے خوش دلی سے بات کی۔

جیا کو ’دیدی بھائی‘ کہتی رہیں ریکھا

دوسری طرف، کچھ دیر بعد جب ان کی ٹیم ’سلسلہ‘ کی آؤٹ ڈور شوٹنگ کے لیے ایک فارم ہاؤس کے لیے روانہ ہو رہی تھی تو میں نے ریکھا اور جیا بچن کو بھی بہت بے تکلفی سے بات کرتے سُنا۔

جب ریکھا نے جیا سے بات کرتے ہوئے انھیں ’دیدی بھائی‘ کہا تو میں حیران رہ گیا کہ انھوں نے یہ کیا کہا۔ وہاں کسی سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ ریکھا جیا کو شروع سے ہی ’دیدی بھائی‘ کہہ کر پکارتی رہی ہیں۔ بعد میں شوٹنگ یونٹ سے کسی نے بتایا کہ ریکھا جی جیا جی کو ان کی شادی سے پہلے سے جانتی ہیں۔

امیتابھ اور ریکھا کے پیار کی خبروں کا طوفان فلم ’سلسلہ‘ کی ریلیز کے بعد آہستہ آہستہ تھمتا گیا۔ کچھ سال بعد ریکھا نے مارچ سنہ 1990 میں دہلی کے ایک صنعتکار مکیش گپتا سے شادی کر لی۔ لیکن شادی کے بعد مکیش نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کر لی اور ریکھا پر کئی طرح کے الزامات لگے۔ دوسری جانب مکیش کی موت کے بعد جب ریکھا ایک بار پھر اپنی مانگ میں سندور کے ساتھ نظر آئیں تو امیتابھ اور ریکھا کی محبتوں کو پھر سے ہوا ملی۔

فلم ’سلسلہ‘ کی بات کریں تو یہ فلم 14 اگست 1981 کو ریلیز ہوئی تھی۔ امید کی جا رہی تھی کہ یہ فلم باکس آفس کا ریکارڈ توڑ دے گی لیکن یہ فلم شائقین کو پسند نہیں آئی جب کہ فلم کا میوزک کافی مقبول ہوا۔

دراصل فلم ’سلسلہ‘ میں پہلے امیتابھ کے ساتھ پروین بابی اور سمتا پاٹل کو کاسٹ کیا گیا تھا، لیکن ان دنوں امیتابھ اور ریکھا کے پیار کے چرچے دیکھ کر فلمساز یش چوپڑا نے آخری لمحات میں اپنا فیصلہ بدل لیا کیونکہ یہ فلم بھی میاں بیوی اور محبوبہ کی کہانی پر مبنی تھی۔

جب یش چوپڑا نے امیتابھ سے کہا کہ ’میری خواہش ہے کہ اس فلم میں آپ کے ساتھ پروین کی بجائے ریکھا اور سمتا کی بجائے جیا کو لیا جائے۔‘

کہا جاتا ہے کہ یش چوپڑا کی یہ بات سُن کر امیتابھ بچن چونک گئے۔ انھوں نے کہا، کیا کہہ رہے ہیں آپ؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ جیا اس کے لیے تیار ہوں گی؟ یش جی نے کہا ’سب کچھ ممکن ہے۔ میں ریکھا سے بات کرتا ہوں۔ تم جیا سے پہلے بات کرو۔ پھر میں بھی کرتا ہوں۔‘

پھر واقعی وہ ہو گيا جس کی توقع نہیں تھی۔ یش چوپڑا کا جادو ایسا چلا کہ ریکھا اور جیا کشمیر میں پروین اور سمتا کی بجائے ’سلسلہ‘ کی شوٹنگ کرنے لگیں۔

تاہم، فلم سے جڑے ایک بہت ہی خاص شخص نے مجھے اس وقت بتایا کہ ’جیا جی نے ’سلسلہ‘ میں کام کرنے کے لیے اس شرط پر رضامندی ظاہر کی کہ اس کے بعد امت جی کبھی ریکھا کے ساتھ کوئی فلم نہیں کریں گے۔‘

اس وقت تو اس بات پر بالکل یقین نہیں آيا لیکن واقعی ایسا ہوا کہ ’سلسلہ‘ دونوں کی ایک ساتھ آخری فلم ثابت ہوئی۔ ’سلسلہ‘ کے بعد جہاں ریکھا نے تقریباً 80 فلمیں کی وہیں امیتابھ نے ’سلسلہ‘ کے بعد تقریباً 150 فلمیں کیں، لیکن اس کے بعد دونوں نے کوئی فلم اکٹھی نہیں کی یعنی ’سلسلہ‘ سے محبت کا یہ سلسلہ ٹوٹ گیا۔

امیتابھ نے کبھی محبت کا اقرار نہیں کیا

میں نے ممبئی میں سنہ 2014 میں ایک ملاقات کے دوران امیتابھ بچن سے پوچھا: ’ریکھا کے ساتھ آپ کی آن سکرین جوڑی تو سپر ہٹ رہی لیکن آپ کے پاس سنہ 1981 کے بعد کوئی اور فلم نہیں آئی؟‘

اس پر امیتابھ نے زیادہ سوچے بغیر جواب دیا کہ ’ایسی کوئی کہانی نہیں ملی جس میں ہمیں ایک ساتھ کام کرنے کی پیشکش ہوئی ہو، اگر کبھی ایسی کہانی آتی ہے، اچھی آفر آتی ہے تو میں ان کے ساتھ فلم ضرور کروں گا۔‘

دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو امیتابھ بچن نے کبھی ریکھا کے ساتھ محبت کے رشتے کا اقرار نہیں کیا، جب کہ ریکھا نے کبھی مختلف فورمز پر ہنسی، کبھی سنجیدگی، کبھی دبے انداز میں، کبھی درد بھرے گیتوں اور غزلوں کے ذریعے اپنی محبت کا اظہار کرتی رہی ہیں۔

یہاں تک کہ گذشتہ 42 برسوں سے وہ اپنی مانگ میں سندور اور اپنے گلے میں منگل سوتر پہن رہی ہیں جو کہ ایک ہندو خاتون کے شادی شدہ ہونے کی نشانی ہوتی ہے۔ سنہ 1980 میں پہلی بار جب وہ رشی کپور اور نیتو سنگھ کی شادی میں سندور اور منگل سوتر کے ساتھ نظر آئیں تو بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ امیتابھ اور ریکھا نے خفیہ شادی کر لی ہے؟

سنہ 1984 میں فلم فیئر میگزین کو انٹرویو کے دوران جب ریکھا سے پوچھا گیا کہ امیتابھ نے تو ان کے ساتھ افیئر کی تردید کی ہے؟

اس پر ریکھا نے جواب دیا ’ایسا وہ اپنے امیج، اپنے خاندان اور بچوں کی وجہ سے بول رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ اچھی بات ہے، لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ مجھ سے پیار کرتے ہیں اور میں ان سے، بس۔ مجھے مایوسی ہوتی اگر وہ یہ بات مجھے تنہائی میں کہتے۔ مسٹر بچن ابھی بھی پرانے زمانے کے ہیں۔ وہ کسی کو تکلیف نہیں دینا چاہتے۔ پھر وہ اپنی بیوی کو کیوں تکلیف پہنچائیں گے۔ ہم انسان ہیں۔ ایک دوسرے کو چاہتے ہیں اور جیسے ہیں وہیسے ایک دوسرے کو قبول کرتے ہیں۔‘

اسی طرح جب سمی گریوال نے اپنے شو میں ریکھا سے پوچھا کہ ’کیا آپ کو 10 فلموں میں کام کرتے ہوئے امیتابھ سے پیار ہو گیا؟‘

اس کے جواب میں ریکھا نے کہا: ’یہ ایک بچکانہ سوال ہے، میں آج تک کسی ایسے مرد، عورت یا بچے سے نہیں ملی جو ان سے دیوانگی کی حد تک محبت نہ کرتا ہو، پھر میں کیوں انکار کروں کہ میں ان سے محبت نہیں کرتی۔ یقیناً، میں کرتی ہوں۔ دنیا کی ساری محبت لے لیں اور اس میں کچھ اور شامل کر لیں۔ میں ان سے اتنا پیار کرتی ہوں۔‘

جب ریکھا نے امیتابھ کی دی انگوٹھیاں اتار دیں

خیال رہے کہ ریکھا نے ایک بار ’سٹار ڈسٹ‘ میگزین کو دیے انٹرویو میں اپنا درد ظاہر کیا تھا۔ ریکھا نے اس انٹرویو میں کہا: ’کچھ لوگوں نے مجھے بتایا کہ امت جی نے پروڈیوسروں کو صاف کہہ دیا ہے کہ وہ اب میرے ساتھ کوئی نئی فلم نہیں کریں گے، لیکن انھوں نے مجھ سے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ جب میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا۔ میں کچھ نہیں کہوں گا، مجھ سے مت پوچھو، مجھے اس سے دکھ ہوا، تب میں فلم ’خوبصورت‘ کی شوٹنگ میں مصروف تھی۔‘

مزید پڑھیے

امیتابھ بچن جب سیٹ پر اصل ٹائیگر سے لڑے، انسان اور جانور پر مبنی فلمیں

دیو آنند جو اپنی محبت کی طرح اپنی سیاسی جماعت کو کسی انجام تک نہ پہنچا سکے

نرگس اور سنیل دت کی محبت کی کہانی جو ’مدر انڈیا‘ کے سیٹ پر آگ لگنے سے شروع ہوئی

’آپ دیکھیں گے کہ فلم کے آخری حصے میں میرے ہاتھ میں دو انگوٹھیاں نہیں ہیں۔ وہ مجھے انھوں نے دی تھیں جنھیں میں کبھی نہیں اتارتی تھی۔ سوتے وقت بھی نہیں۔ لیکن جب ہم الگ ہو گئے تو میں نے وہ انگوٹھی انھیں واپس کر دی۔‘

اب اتنا کچھ سامنے آنے کے بعد بھی کہنے کو کیا رہ جاتا ہے۔ پھر یہ بھی کہ اگر امیتابھ ریکھا کے درمیان کبھی کوئی بات نہیں تھی تو پھر امیتابھ عوامی تقریب میں ان کے سامنے آنے سے کیوں گریز کرتے ہیں یا ہچکچاتے ہیں؟

ریکھا فلم فیسٹیول میں جیا بچن سے ملتی ہیں، ابھیشیک اور ایشوریہ سے ملتی ہیں۔ لیکن اس سے پہلے کہ وہ امیتابھ تک پہنچیں وہ تیزی سے ادھر ادھر ہونے لگتی ہیں۔ ان تمام برسوں میں ریکھا امیتابھ کے ساتھ صرف ایک بار فنکشن میں پہنچیں۔ جب ششی کپور کو 10 مئی 2015 کو ممبئی کے پرتھوی تھیٹر میں پھالکے ایوارڈ سے نوازا جا رہا تھا۔

گذشتہ سال ہنسی مذاق کے درمیان ریکھا نے امیتابھ کے لیے اپنے دلی جذبے کا اظہار کر دیا تھا۔ وہ سنہ2021 میں ’انڈین آئیڈل‘ کا موقع تھا۔ شو میں میزبان جئے بھانوشالی نے کچھ کہا کہ کیا کسی نے کسی عورت کو شادی شدہ مرد کے لیے اتنا پاگل ہوتے ہوئے دیکھا ہے؟

اس پر ریکھا نے مذاق کے موڈ میں بھانوشالی کو ٹوکتے ہوئے کہا – مجھ سے پوچھو نہ؟ میزبان نے کہا کیا کہا؟ اس پر ریکھا اگلے ہی لمحے ہنس پڑیں اور کہنے لگیں کہ میں نے کچھ نہیں کہا۔

لیکن ریکھا نے اپنے ان دو چھوٹے جملوں میں بہت کچھ کہہ دیا۔

سنہ 1986 میں بی بی سی اردو کے ایک انٹرویو میں جب ان سے کچھ گانے اور سنانے کو کہا گیا تو ریکھا نے مہدی حسن کی گائی ایک غزل گا کر اپنے درد کا اظہار کیا: ’مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو، مجھے تم کبھی بھی بھلا نہ سکو گے، نہ جانے مجھے کیوں یقیں ہو چلا ہے، مرے پیار کو تم مٹا نہ سکو گے۔‘

لیکن امیتابھ نے ساحر لدھیانوی کے الفاظ کو اپنانا بہتر سمجھا: ’وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن، اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا بہتر۔‘

امیتابھ اور ریکھا نے ایک ساتھ دس فلموں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان میں ’دو انجانے‘ اور ’سلسلہ‘ کے علاوہ ’خون پسینہ‘، ’مقدر کا سکندر‘، ’مسٹر نٹور لال‘، ’سہاگ‘ اور ’رام بلرام‘ جیسی فلمیں ہیں جو کامیاب ہوئیں اور ناظرین نے خوب پسند کیں۔

’مقدر کا سکندر‘ تو دونوں کے کریئر میں سنگ میل ثابت ہوئی، لیکن ان کی ’آلاپ‘ اور ’گنگا کی سوگندھ‘ جیسی فلمیں کامیاب نہ ہو سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments