ہائپر ہائیڈروسس کیا ہے


انسانی جسم سے پسینے کا خارج ہونا ایک فطری عمل ہے ’جو جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے۔ جسم سے پسینہ خارج ہونے کے عمل کو عمومی طور پر ہائپر ہائیڈروسس Hyperhidrosis کہا جاتا ہے جبکہ جسم کے مخصوص اعزاء مثلاً ہاتھوں اور پاؤں سے خارج ہونے کے عمل کو خصوصی طور پر فوکل یا پامر ہائپر ہائیڈروسس Palmoplantar Hyperhidrosis کا نام دیا گیا ہے۔

ماہرین امراض جلد Dermatologist کے مطابق گرمی سے آنے والا پسینہ اور ذہنی دباؤ سے آنے والا پسینہ مختلف غدود سے نکلتا ہے۔ پہلی قسم کو ایکرین Eccrine پسینہ کہتے ہیں جو گرم درجہ حرارت میں جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے نکلتا ہے۔ دوسری قسم اپوکرین Apocrine پسینہ ہے ’جو کسی بیرونی دباؤ سے نکلتا ہے۔ بعض اوقات ہم سب ایسی صورت حال سے گزرتے ہیں جس میں پسینہ موسم کی وجہ سے نہیں آتا بلکہ گھبراہٹ، ذہنی دباؤ، بے چینی، لڑائی، مجمعے سے بات کرتے وقت یا پھر کسی اہم موضوع پر کسی سے گفتگو کے دوران پسینے کا اخراج ہوتا ہے۔ اس معاملے پر سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ کسی بیماری کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔

یہاں ہم صرف پامر ہائپر ہائیڈروسس کے متعلق بات کریں گے۔ راقم الحروف نے اس بیماری میں مبتلا افراد سے خصوصی انٹرویو کی ہے اور اس سلسلے میں کراچی اور گلگت کے متعدد ماہرین امراض جلد سے ملاقات کر کے نہایت اہم معلومات اکٹھی کی ہے۔ پامر ہائپرہائیڈروسس کی وجہ سے مریض کو معمول سے بہت زیادہ پسینہ آتا ہے۔ اس کے شکار افراد گھریلو یا دفاتر میں کام کرنے کے دوران ہاتھوں سے زیادہ پسینہ نکلنے کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں اور روزمرہ کے کام کاج میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یہ ایک ایسی وبا ہے جو متاثرہ فرد کے لیے وبال جان بن جاتی ہے۔ یہ زیادہ تر ہاتھوں، پاؤں، بغلوں اور چہرے پر اثر انداز ہوتا ہے جس کی وجہ سے متاثرہ اعضا سے پانی کے قطرے ٹپکنے لگتے ہیں۔ بچوں کو لکھائی پڑھائی میں بھی مشکل در پیش آتی ہے۔ ہاتھوں میں پسینہ آنے کے باعث دوسروں سے ہاتھ ملانے سے کتراتے ہیں۔ کپڑے گیلے ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ لوگوں کے سامنے شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔

ماہرین امراض جلد کا کہنا ہے کہ یہ مرض بچوں میں دو سال کی عمر سے شروع ہو جاتا ہے جو ساری زندگی رہتا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا کے تین فیصد سے زائد لوگ اس مرض کا شکار ہیں۔ دنیا کی مشہور جلد کی کتاب Rook text Book of Dermatology میں بھی اس بیماری کا کوئی مستند علاج موجود نہیں۔ ڈاکٹر حضرات نوزائیدہ بچوں میں اس بیماری کے پیدا ہونے کے اسباب بتانے سے قاصر ہیں۔ البتہ بڑی عمر کے مریضوں میں چند اسباب سامنے آچکے ہیں۔

امراض جلد کے ماہرین اس بیماری کے کئی وجوہات بتاتے ہیں۔ یہ مسئلہ پریشانی، گھبراہٹ یا کسی بیماری کی وجہ سے بھی پیش آ سکتا ہے۔ جن میں ذیابیطس، تھائی رائیڈ کے مسائل، انفیکشن، عصبی نظام کے مسائل، دل کے مسائل خون میں شوگر کی کمی، ہارٹ اٹیک اور خاص طور پر کینسر وغیرہ شامل ہیں۔ یہ موروثی طور پر بھی منتقل ہو سکتی ہے۔ ان کے علاوہ مرچی کا زیادہ استعمال، منشیات کا استعمال، کوفی اور بہت زیادہ ادویات کا استعمال بھی اس مسئلے کے سبب بن سکتے ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک میں کسی حد تک مختلف طریقوں سے علاج بھی ہو رہی ہے۔ مگر پاکستان اس حوالے سے کوسوں دور ہے۔ جب ہم مریض کو لے کر کراچی چمڑا ہسپتال کے ایک ڈاکٹر کے پاس گئے تو حیران کن بات یہ تھی کہ انھیں بیماری کا نام تک پتہ نہیں تھا۔ پرائیویٹ کلینک کی ایک لیڈی ڈاکٹر نے مفید مشورے تو دیے مگر عارضی علاج کے لیے کسی اور معالج کا حوالہ دے دیا۔ کراچی ڈو ہسپتال کی ایک لیڈی ڈاکٹر نے لوشن اور بے بی پاؤڈر پر اکتفا کیا۔

PHQ ہسپتال گلگت میں موجود ڈاکٹر سے رجوع کیا تو کہنے لگے کہ بہت پہلے باہر ملک سے ایک دوائی آتی تھی ’حکومت پاکستان نے اس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ وجہ پوچھی تو بتانے سے قاصر رہے۔ CMH گلگت میں تعین اسپیشل لسٹ نے فارمولین سے کام چلانے کا مشورہ دے ڈالا۔ اسی طرح متاثرہ افراد عمر بھر کا روگ سینے سے لگا کر ہسپتالوں سے مایوس اداس بھرے چہروں کے ساتھ گھروں کی راہ لیتے ہیں۔

اس لاعلاج بیماری کا علاج عارضی یا وقتی طور پر مختلف ٹوٹکوں ادویات اور ٹیسٹ سے کیا جا سکتا ہے۔ گھریلو ٹوٹکوں میں روزانہ غسل کرنا، کاٹن اور ریشم وغیرہ کے کھلے اور آرام دہ کپڑوں کا استعمال، چمڑے کے جوتے، معیاری اور صاف جرابوں کا استعمال اور جرابوں کو روزانہ تبدیل کرنا۔ فارغ وقت میں جوتوں اور جرابوں کو اتارنا جس سے پاؤں کو سکون ملتا ہے۔ ہمیشہ اپنے آپ کو ذہنی دباؤ سے بچانا۔ ہلکی ورزش، یوگا اور گہری سانسیں لینے کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا۔

آونٹوروفیسس Iontophoresis نام کی ایک برقی مشین ہے ’جس میں چار گلاس پانی ڈال کر ہاتھوں اور پاؤں کو دس دس منٹ تک بھگو کر مخصوص تناسب میں برقی کرنٹ پاس کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے پسینہ نکلنا بند ہو جاتا ہے۔ جو پندرہ دنوں تک کام دیتا ہے۔ یہ علاج مضر اثرات سے پاک ہونے کے ساتھ سستی اور آسان بھی ہے۔ بوٹاکس Botox کے انجکشن ہاتھوں اور پاؤں کی جلد پر لگائے جاتے ہیں۔ پہلی مرتبہ کے انجیکشنز پانچ سے چھے ماہ تک جبکہ دوسری مرتبہ نو ماہ تک کام دیتے ہیں۔

اکثر ڈاکٹر حضرات اسے نقصان دہ قرار دے منع کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ڈرائی ٹچ سلوشن نام کا ایک لوشن صبح و شام ہاتھوں پر مساج کیا جاتا ہے جس سے وقتی طور پر پسینہ نکلنا بند ہو جاتا ہے۔ یاد رہے کھانے والی کسی بھی قسم کی ٹیبلیٹ سے اس کا علاج ممکن نہیں ہے۔ مہنگی ادویات استعمال کر کے خواہ مخواہ معدہ خراب کرنے سے پرہیز کریں۔

نوٹ: یہ تحریر صرف متاثرہ افراد کی معلومات کے لیے ہے اور متاثرہ افراد کسی مستند ماہر امراض جلد سے ضرور رجوع کریں اس سلسلے میں آپ کا معالج آپ کی بہترین رہنمائی کر سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments