سری رام کرشن: انڈین نژاد امریکی ٹوئٹر چلانے میں ایلون مسک کے معاون


ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے گذشتہ ہفتے ہزاروں ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کر کے ایک طوفان برپا کردیا ہے۔ یہ ملازمتیں متنازع انداز میں ختم کی گیئں۔ کئی ملازمین کو دن کے اختتام کے بعد اس وقت فارغ کیا گیا جب وہ اپنی ای میلز تک بند کر چکے تھے جس کی وجہ سے کئی لوگ غصّے اور جھنجھلاہٹ کا شکار ہوئے اور حتّیٰ کے ایلون مسک کے خلاف قانون چارہ جوئی بھی کی گئی۔

 نوکری سے نکالے جانے والے افراد میں کئی کمپنی کے اعلی عہدے دار تھے۔ ان سب کی جگہ ایلون مسک نے اپنی ایک چھوٹی سی ٹیم کو رکھا ہے جن میں ان کے دوست اور قابلِ اعتماد ساتھی ہیں جس پر وہ اپنی مرضی کے ٹوئٹر کو لاگو کرنے کے لیے بھروسہ کر سکتے ہیں۔

ان میں ایک سری رام کرشن شامل ہیں وہ ایک انڈین سافٹ وئیر انجینیئر ہیں اور وہ ٹوئٹر کے سابق اعلیٰ عہدے دار تھے جنھوں نے گذشتہ برس ٹوئٹر چھوڑ دیا تھا۔

اینڈریسن ہورو وٹز کے ساتھ کام کرنے والے کرشن نے گذشتہ ہفتے ٹویٹ میں بتایا کے وہ عارضی طور پر ایلون مسک کی ٹوئٹر میں مدد کر رہے ہیں۔

تب سے انڈیا میں ان کا نام ٹرینڈ کر رہا ہے، تاہم بہت سے لوگ سابق سی ای او پراگ اگروال سمیت کئی انڈین اعلیٰ عہدے داروں کو نوکری سے نکالے جانے پر خفا بھی ہیں۔

اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ وہ ٹوئٹر میں کس حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ بی بی سی نے ان سے اس بارے میں بات کرنے کے لیے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ وہ ’اس وقت ٹوئٹر سے متعلق کوئی بات نہیں کر سکتے۔‘

ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ وہ ایلون مسک کے کتنے قریب ہیں تاہم رپوٹس کے مطابق انھیں مسک کے ’قربی حلقے‘ میں شمار کیا جاتا ہے۔

سیلیکون ویلی گرل کے نام سے ایک یوٹیوب چینل  چلانے والی مرینا موگلکو کے ساتھ 2021 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں کرشن نے کہا تھا کہ وہ اور ان کی اہلیہ آرتھی راما مورتی کا تعارف ایلون مسک سے پہلے بار تب ہوا تھا جب انھوں نے چند سال قبل ’ٹوئٹر سے متعلق کسی چیز‘ میں ان کی مدد کی تھی اور تب سے ان کا ایک تعلق بن گیا۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق کئی سال پہلے کیلیفورنیا میں سپیس ایکس کے ہیڈ کوارٹر کے نجی دورے کے دوران جوڑے نے ایلون مسک سے بھی ملاقات کی تھی۔

لیکن ان کے درمیان سب سے نمایاں رابطہ فروری 2021 میں ہوا جب ایلون مسک سماجی رابطے کی آڈیو ایپ کلب ہاؤس کے ایک ٹاک شو میں آئے جس کی میزبانی اس جوڑے نے کی۔

سوشل میڈیا میں ہلچل مچ گئی تھی کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایک ایپ پر ظاہر ہوئے اور شو بہت زیادہ ٹرینڈ کرنے لگا۔

چند منٹوں کے اندر چیٹ روم تیزی سے 5000 سامعین کی حد کو پہنچ گیا۔ ایلون مسک نے جن موضوعات پر بات کی ان میں مریخ پر زندگی، خلائی مخلوق یعنی ایلیئنز کے امکان اور ان کی ایک کمپنی کے ایک بندر کے دماغ میں ’ویڈیو گیمز کھیلنے‘ کے لیے تار لگا نے جیسے تجربے کا ذکر شامل تھا۔

 گڈ ٹائم شو کے نام سے یہ پروگرام اب دوسرے پلیٹ فارمز پر بھی چلایا گیا ہے اور امریکہ میں بے حد مقبول ہے۔

یہ پوڈ کاسٹ انٹرنیٹ کلچر، سیاست اور سیلیکون ویلی کی تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں ہے۔ اس میں کرشن اور راما مورتی معروف شخصیات ہیں۔

اے 16 زیڈ کے شریک بانی مارک اینڈریسن کا کہنا ہے کہ کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق کرشنن ’شاید دنیا کے واحد شخص ہیں جنھوں نے ہمارے وقت کے تین سب سے بڑے سوشل پلیٹ فارمز میں اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دیں۔‘ 37 سالہ کرشن نے ٹوئٹر کے علاوہ ماضی میں مائیکروسافٹ، یاہو، سنیپ اور فیس بک میں بھی کام کیا ہے۔

آرتھی راما مورتی اپنی دو کمپنیاں شروع کرنے سے پہلے فیس بک اور نیٹ فلکس میں کام کرتی رہی ہیں۔

سری رام کرشن

چنئی میں گذرے برس

کرشن انڈیا کی جنوبی شہر چنئی میں پیدا ہوئے جہاں ان کے بقول وہ ایک بہت روایتی متوسط گھرانے میں پلے بڑھے۔

ان کی زندگی اس وقت بدلی جب انھوں نے اپنے والد کو کمپیوٹر خریدنے کے لیے قائل کیا جو 1990 کی دہائی میں ایک پر تعیش چیز تھی۔ انھوں نے بتایا کہ ’اس پر 60 سے 70 ہزار روپے لاگت آئی جو کہ میرے والد کی تنخواہ کا ایک بڑا حصہ تھا۔ میں نے انھیں بتایا کہ میں اپنی پڑھائی کے لیے استعمال کروں گا۔‘

لیکن ان کے پاس انٹرنیٹ نہیں تھا کیوں کہ ڈائل اپ کنکشن بہت مہنگا تھا۔

اس کے بجائے وہ کوڈنگ کی کتابیں خرید لائے اور روزانہ رات کو اس کی مشق کرتے۔

کرشن کی ملاقات راما مورتھی سے سنہ 2022 میں چنئی کی انّا یونیورسٹی میں انجینئیرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہوئی۔ اس وقت وہ سافٹ ویئر انجینئیر بن رہے تھے اور راما مورتھی بھی اس وقت طالبہ تھیں۔

ایک انٹر ویو میں کشن نے بتایا کہ ’ہمارے ایک مشترکہ دوست کوڈنگ کا منصوبہ شروع کرنا چاہتے تھے انھوں نے دو ایسے لوگوں کو شامل کیا جنھیں وہ جانتے تھے، میں اور آرتھی۔‘

اگرچہ یہ اشترک نہیں چل سکا لیکن آرتھی اور ان کا رشتہ چل پڑا۔ یہ دونوں براہ راست ملنے سے پہلے ایک سال تک یاہو چیٹ پر بات کرتے رہے۔

آنے والے مہینوں میں انٹرنیٹ ان کے تعلقات کی بنیاد بنا رہا کیونکہ دونوں نے امریکہ کی ’سیلیکون ویلی‘میں جانے کا خواب دیکھا۔

کرشن نے انٹرویو میں کہا بتایا ’ہماری پہلی ملاقاتوں میں سے ایک کے دوران ہم میرے چھوٹے سے کمرے میں 1999 کی سیلیکون ویلی فلم کی بٹ ٹورینٹ کاپی دیکھ رہے تھے۔‘

انھیں اس وقت توجہ ملی جو کچھ مہینوں بعد مائیکروسافٹ پر  کرشن کی ایک بلاگ پوسٹ کو کمپنی کے ایک ایگزیکٹیو نے دیکھا، جس نے 2005 میں اس جوڑے کی خدمات حاصل کیں۔  

امریکہ میں زندگی

سنہ 2007  میں کرشن امریکہ چلے گئے اور راما مورتی چھ ماہ بعد ان کے ساتھ جا ملیں۔

کرشن کا کہنا تھا کہ انھیں وہاں رہنے کی عادت ڈالنے میں کچھ وقت لگا لیکن کام ہی انھیں مطمئن کرتا رہا۔

مائیکروسافٹ میں کام کرنے کے بعد دونوں دوسری بڑی ٹیک کمپنیوں میں چلے گئے۔ انھیں 2017 میں امریکی شہریت ملی۔ یہ وہ لمحہ تھا جسے کرشن نے اپنی شادی اور پہلی بیٹی کی پیدائش کے برابر اہم قرار دیا۔

کرشن  بتا چکے ہیں کہ پچھلے دسمبر میں انھوں نے اپنے کریئر کا آغاز پوڈ کاسٹر کے طور پر کیا تھا۔ یہ فیصلہ وبا سے پیدا ہونے والی بوریت کی وجہ سے کیا گیا تھا۔

لہٰذا انھوں نے کلب ہاؤس پر جانے کا فیصلہ کیا جو وبا کے دوران ٹیکنالوجی سے متعلق معلومات کے لیے مقبول ہوا۔

مسک

ٹوئٹر کنکشن

اگرچہ کرشن کے ایلون مسک کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بہت معلومات میسّر ہیں تاہم وہ ماضی میں ارب پتی مسک کے مداح رہے ہیں، اور انھیں ایک ’متاثر کن شخص اور ایک مشہور  تخلیق کار‘ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔

انھوں نے ٹوئٹر کے لیے ایلون مسک کے وژن کی کھل کر حمایت کی ہے اور مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر ڈی پلیٹ فارمنگ جیسے طریقوں کے ناقد رہے ہیں۔

انھوں نے گذشتہ ماہ ٹوئٹر پر لکھا ’آپ کے پلیٹ فارم پر ماورائے عدالت انٹرنیٹ پولیس کا ہونا ڈسٹوپین آمریت تک جانے والا ایک راستہ ہے۔‘

ایسی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ایلون مسک نے کرپٹو کرنسی کے ماہر کرشن کو اپنے بِٹ کوائن کو ٹوئٹر کے ساتھ ضم کرنے کے لیے بورڈ میں شامل کر لیا ہے۔

تو کیا کرشن ٹوئٹر کے اگلے ’ٹیکنو کنگ‘ (سی ای او کے لیے ایلون مسک کا متبادل عنوان) بنیں گے؟ اس سماجی نیٹ ورک کے پلیٹ فارم کے لیے دلچسپ وقت آنے والا ہے اور کرشن اس کے مرکز ہو سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments