قطر میں گرفتار انڈین بحریہ کے سابق اہلکاروں کی رہائی کے لیے کوششیں تیز


قطر میں اگست کے اواخر میں گرفتار کیے گئے بحریہ کے  8 سابق اہلکاروں کی گرفتاری کا معاملہ ابھی تک پراسرار بنا ہوا ہے۔ ان کی رہائی کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان انڈ یا کی حکومت نے ان اہلکاروں کی رہائی کے لیے قطر حکومت سے بات چیت کے لیے ایک اعلی ایلچی دوحہ بھیجا ہے لیکن اطلاعات ہے کہ ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

گزشتہ ہفتے وزارت خارجہ نے قطر میں بحریہ کے آٹھ اہلکاروں کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔ لیکن یہ نہیں بتایا تھا کہ انھیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے۔

اب خبر ملی ہے کہ انڈیا کی حکومت دوحہ میں اپنےسفارتکاروں اور ایلچی کے توسط سےگزشتہ دس دن سے قطر کی حکومت سے ان اہلکاروں کی رہائی کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے دوحہ میں واقع انڈین سفارت خانے کے ایک سفارتکار سے ان اہلکاروں کی ملاقات بھی کرائی گئی تھی۔ یہ دوسری بار ہے جب انڈین سفارتکاروں کو گرفتار شدہ افراد سے ملنے کی اجازت دی گئی ہے۔ 

انڈیا کی بحریہ سے سکبدوش بتائے جانے والے ان افراد کو قطر کی خفیہ ایجنسی سٹیٹ سیکورٹی بیورو نےاگست کے اواخر میں گرفتار کیا تھا ۔ ستمبر کے اواخر میں انھیں اپنی فیملی والوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی گئی تھی ۔ اطلاعات کے مطابق انڈین سفارتخانے کو پہلی بار 3 اکتوبر کو قونصلر رسائی دی گئی ۔ دوسری بار انڈین سفارتکار سے ملاقت نومبر کے پہلے ہفتے میں عمل میں آئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق ان اہلکاروں کو قطر کی جیل میں قید تنہائی یعنی سالیٹری کنفائنمنٹ میں رکھا گیا ہے۔ یہ بہت غیر معمولی بات ہےکیونکہ عمومآ سیکورٹی سے متعلق قیدیوں کو ہی قید تنہائی میں رکھا جاتا ہے۔

قطر حکومت کی خاموشی نے بحریہ کے ان اہلکاروں کی گرفتاری کو اور بھی پراسرار بنا دیا ہے۔ اںڈیا کی حکومت اگرچہ ان گرفتاریوں کے معاملے سے واقف تھی لیکن وزارت خارجہ نے اس واقعے کے دو مہینے بعد پہلی بار گزشتہ ہفتے اس کے بارے میں ایک مختصر جواب دیا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ حکومت ان کی رہائی کے لیے کوشاں ہے۔  انڈین میڈیا بھی بہت خاموش ہے۔

روایتی میڈیا خاموش، سوشل میڈیا پر پریشانی

اس دوران سوشل میڈیا پر ان اہلکاروں کی رہائی کے لیے اپیلیں اور تبصرے بڑھتے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر میتو بھارگو جن کی ٹویٹ سے اس معاملے کے بارے میں پہلی بار خبر ملی تھی مسلسل ٹویٹ کر رہی ہیں۔ اتوار کو ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا تھا ’اگر انڈین حکومت اپنے دفاعی عملے کی واقعی خیر خواہ ہے تو وہ 69 دنوں سے دوحہ میں مقید بحریہ کے ان سابق اہلکاروں کی رہائی کے لیے فوراً اقدام اٹھائے۔ صرف بیان نہیں عملی قدم کی ضرورت ہے۔‘

ایک دیگر صارف وی آر نے وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہوئے لکھا ہے’اب وقت آگیا ہے کہ وزیراعظم مودی سامنے آئیں اور ان کے بارے میں اپنی پوزیشن واضح کریں۔ ہم سبھی کو معلوم ہے کہ عالمی سطح پر ان کا کتنا اثر و رسوخ ہے۔ سر برائے مہربانی ان کی مدد کیجیئے۔ یہ اہلکار ایسی خاموشی اور ایسے معاندانہ برتاؤ کے مجاز نہیں ہیں۔‘

 

بی بی سی اردو سروس نے دلی میں قطر کے سفارتخانے سے انڈیں بحریہ کے سابق اہلکاروں کی گرفتاری کے بارے میں ای میل کے ذریعے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کیں ۔ لیکن ابھی تک ان کا کوئی جواب نہیں آیا ۔

بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل ارون پرکاش نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے ’ایک دوست ملک کے ذریعے انڈین بحریہ کے سابق اہلکاروں کو ملک بدر کرنے کے بجائے ’سالیٹری‘ قید میں رکھنا بالکل نامناسب ہے۔ شاید انڈیا – قطر بحریہ کے اشتراک اور مشترکہ مشق ‘زیر البحر’ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔‘

سرکردہ دفاعی تجزیہ کار سوشانت سنگھ نے یشی سیلی کے ایک مضمون کا اقتباس ٹویٹ کیا ہے جس میں گرفتار کیے گئے آٹھوں اہلکاروں کے نام دیۓ گئے ہیں۔ ان میں کمانڈر پورنیندو تیواری ( کمپنی کے مینیجنک ڈائرکٹر )  ، کمانڈر نوتیج سنگھ گل ( بحریہ کی ٹریننگ کے ڈائرکٹر) ، کمانڈر بیرینر کمار ورما ( نیول ایکڈمی کے ڈائرکٹر ) ، کمانڈر سوگوناکر پکالا ( ایف سی این کے ڈائرکٹر ) ، کمانڈر سنجیو گپتا ، کمانڈر امیت ناگپال ، کیپٹن سورووشسٹ  اور راگیش گوپا گمار شامل ہیں ۔ ان کی کسی اور ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

 اس واقع میں  پاکستان میں بھی گہری دلچسپی پیدا ہو رہی ہے۔ پاکستان کی سیاسی رہنما شیریں مزاری نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے” کچھ دنوں پہلے انڈین بحریہ کے 8 سابق اہکاروں کو قطر میں گرفتار کیا گیا۔ جادھو کے بعد یہ انڈین جاسوسی کا ایک اور معاملہ ہے جس کا پردہ فاش ہوا ہے۔ انڈین میڈیا اس کے بارے میں خاموش ہے لیکن آئی ایس پی آر اور ہمارا میڈیا کیوں اس کے بارے میں خاموش ہے۔‘

ان کے اس ٹویٹ پر کئی لوگوں نے ردعمل دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments