پوٹھوہار: خطۂ دل ربا از شاہد صدیقی


چند دنوں قبل سوشل میڈیا پر ایک تحریر نظر سے گزری جس میں چکوال کا ذکر ہو رہا تھا۔ یہ ذکر چکوال کی دھرتی پر جنم لینے والے معروف موسیقار مدن موہن کا تھا جنہوں نے بالی وڈ میں موسیقی کے میدان میں بہت نام کمایا۔

چکوال سے محبت کہہ لیں یا کچھ جس کسی بھی کتاب میں چکوال کا ذکر ہو رہا ہو۔ بے شک ایک ہی بار کیوں ناں ہوا ہو۔ وہ کتاب خریدنے کی خواہش دل میں پیدا ہو جاتی ہے۔

سوشل میڈیا پر جہلم بک کارنر کے پیج سے ایک پوسٹ نظر سے پاکستان کے معروف ادیب شاہد صدیقی کی نئی کتاب پوٹھوہار: خطۂ دل چھاپ کر مارکیٹ میں آ گئی ہے جس میں چکوال کا بھی ذکر ہوا ہے تو پہلی ہی فرصت میں کتاب آرڈر کی دو تین دن بعد کتاب موصول ہو گئی۔

جب کتاب پڑھنا شروع کی تو شاہد صدیقی نے راولپنڈی پوٹھوہار سے اپنا ایسا عشق بیان کیا کہ پڑھنے والا ایک ایک کہانی کو بار بار پڑھنے کا دل کرتا ہو۔

لیکن اس کتاب میں انھوں نے پوٹھوہار کا ذکر جس خوبصورت انداز سے کیا ہے وہ بیان نہیں کر سکتا۔
شاہد صدیقی کا قلم کتاب پڑھنے والے کو مکمل اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔

ان کا ایک ایک لفظ کہانیاں اتنی سحر انگیز ہیں کہ بندہ کتاب پڑھنے کے ساتھ ساتھ خود کو اس زمانے میں کھویا ہوا پاتا ہے بالکل ایسے لگتا ہے کہ یہ سب کچھ خواب کی طرح ہے اور خود بھی ان کے ساتھ وہاں موجود تھا۔

انھوں نے اپنے بچپن کے واقعات کا خوبصورتی سے ذکر کیا۔ اپنے گاؤں کا اپنے دوست رشتہ داروں کا ذکر کیا۔ قریبی گاؤں میں لگنے والے میلوں کا ذکر کیا۔ پوٹھوہار کی اصل ثقافت رسم و رواج کا خوبصورت ذکر کیا۔ پوٹھوہار خطے پر اتنی دلچسپ کتاب میں نے پہلے کبھی نہیں پڑھی۔

شاہد صدیقی نے راولپنڈی شہر سے جڑی یادوں کا جامع اور خوبصورت انداز سے ذکر کیا۔ ایسے محسوس ہوتا کہ ہم بھی بالکل ان کے ساتھ تھے جس جگہ کا بھی ذکر کیا ایسے لگا یا تو ہم نے دیکھی ہوئی ہے یا ہم ساتھ ہی تھے۔

جب راولپنڈی شہر سے نکلے تو ہمارے علاقے چکوال کا ذکر ہوا تو پوٹھوہار کے نیلم و مرجان میں شمالی ہند میں اردو و غزل کے اولین شاعر اور پوٹھوہار کے عظیم صوفی بزرگ حضرت شاہ مراد کا خوبصورت انداز سے تذکرہ کیا۔ جو جہلم روڈ پر تکیہ شاہ مراد میں مدفن ہیں

پوٹھوہار کے کہکشاں کے بچھڑے ستارے میں معروف موسیقار مدن موہن کا چکوال کے معروف موتی بازار میں 1924 میں پیدائش اور اپنا بچپن چکوال کی آڑی ترچھی گلیوں میں گزارا۔ جب وہ اپنے دوستوں میں ہوتا تو اپنی خوبصورت آواز سے ان کی فرمائشیں پوری کرتا تھا۔

بعد میں مدن موہن نے بالی وڈ انڈسٹری میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔

موتی بازار میں اب بھی کافی پرانے گھر موجود ہیں اب دل ہے کہ مدن موہن کے گھر کی کوئی نشانی مل جائے جیسے دیکھنا میری بھرپور خواہش ہے۔

اس کتاب میں انھوں نے اردو کے ممتاز نقاد پروفیسر فتح محمد ملک صاحب کا ذکر کیا۔ جن کا تعلق تلاگنگ سے ہے ان کا شمار اردو تنقید میں صف اول میں شمار ہوتا ہے۔ موجودہ نادرہ چیئرمین طارق ملک بھی ان کے ہی صاحبزادے ہیں جنہوں نے اپنی ذہانت سے نادرہ جیسے بڑے قومی ادارے میں بہترین خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

جب پوٹھوہار اور خزانے کی بات کی تو جہاں دیگر تاریخی مقامات کے بارے میں تفصیل سے لکھا تو وہیں چکوال کی تحصیل چوا سیدن شاہ میں واقع کٹاس راج جہاں ہندوؤں کے قدیم مندر ہیں اسی جگہ ایک قدیم یونیورسٹی قائم تھی جس سے مسلم سائنسدان البیرونی وابستہ رہے جنہوں نے قریب ہی نندنا کے مقام پر زمین کا قطر ماپا تھا جو آج بھی جدید سائنس سے چند کلومیٹر کا ہی فرق ہے۔

یہ کتاب پڑھنے کے بعد میرا شاہد صدیقی صاحب کی مزید کتابیں پڑھنا کا دل کر رہا ہے میں نے یہ کتاب تین دنوں میں مکمل پڑھی لیکن جس کہانی کو جہاں سے چھوڑا دوبارہ سے پڑھنے کو دل کرتا ہے پوٹھوہار کے متعلق اور بھی کافی کتابیں ہوں گی اور کئی میں نے پڑھی بھی ہیں لیکن اس کتاب کو پڑھنے کا ایک الگ ہی مزہ آیا۔

میں کوئی اتنا بڑا لکھاری نہیں ہوں بلکہ ابھی خود سیکھنے کے مرحلے میں ہوں۔ میرے کتاب کے بارے میں یہ چند لکھے گئے الفاظ کتاب کے معیار کے مطابق تو نہیں ہیں لیکن اس کتاب کو پڑھنے کے بعد اس پر لکھنا میرا پوٹھوہار سے تعلق اور شاہد صدیقی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہے۔

شاہد صدیقی اسی طرح اپنے سے قلم لکھتے رہیں اور قارئین سے خاص کر کے خطۂ پوٹھوہار سے داد وصول کرتے ہیں!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments