رمیز راجہ نے عمران خان کی 92 ورلڈ کپ والی تقریر دہرا دی: ’یہ اعصاب کا کھیل ہے، انجوائے کریں، میچ جیتیں‘


رمیز راجہ
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اب مکمل طور پر سنہ 1992 کے عالمی مقابلے کے رنگ میں رنگ چکا ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ بھی پاکستانی کرکٹ ٹیم کو وہی یادگار لمحات یاد دلا رہے ہیں۔

رمیز راجہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ فائنل کے موقع پر میلبرن پہنچے ہیں۔ وہ جمعہ کے روز میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں ٹیم کی پریکٹس کے دوران بھی موجود رہے اور تمام کھلاڑیوں سے ملاقات بھی کی۔

اس موقع پر رمیز راجہ نے کھلاڑیوں کو 1992 کے عالمی کپ کا حوالہ دیا اور فائنل سے قبل عمران خان کی تقریر بھی دوہرائی۔

رمیز راجہ کے مطابق عمران خان نے اپنی تقریر میں کھلاڑیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ نے جو کرنا تھا وہ کر لیا۔ اب 24 گھنٹے میں آپ کی تیکنیک اچھی ہو سکتی ہے نہ خراب۔ یہ اعصاب کا کھیل ہے۔ 90 ہزار لوگ سٹیڈیم میں ہیں اور یہ موقع ہمارے کریئر میں دوبارہ نہیں آئے گا، لہذا آپ باہر جائیں، انجوائے کریں اور میچ جیتیں۔‘

رمیز راجہ کہتے ہیں کہ ’مجھے تو یقین ہی نہیں آ رہا لیکن اگر پاکستان جیت گیا تو یہ خواب کی تعبیر جیسا ہو گا۔‘

’دونوں عالمی مقابلوں میں بہت زیادہ مماثلت ہے۔ میں نے کھلاڑیوں سے یہی کہا کہ کوئی مقصد ہے کہ آپ لوگ یہاں تک پہنچے ہیں۔ اوپر والے نے یہاں تک پہنچا دیا ہے اور ایسی صورتحال میں پاکستانی ٹیم بڑی خطرناک بن جاتی ہے اور بہترین کھیل پیش کرتی ہے۔‘

عمران خآن

’میں نے اس ٹیم کے ساتھ کوئی پنگا نہیں لیا‘

میلبرن میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے رمیز راجہ نے کہا کہ ’اگر آپ میرا واٹس ایپ دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ لوگ کس طرح بابر، رضوان اور شاہین کے پیچھے پڑے ہوئے تھے کہ آپ ان کھلاڑیوں کو تبدیل کر دیں کیونکہ یہ نہیں چل پا رہے اور شاہین آفریدی کو ان فٹ ہونے کے باوجود آپ نے ٹیم میں کیوں رکھ لیا۔‘

رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت ہی مختلف بات ہے کہ پاکستان کی یہ اوپننگ جوڑی جمی ہوئی ہے ورنہ ماضی میں یہ شہ سرخیاں پڑھنے کو ملتی تھیں کہ پاکستان نے 25 اوپننگ پلیئر تبدیل کر دیے لیکن کوئی بھی سیٹ نہیں ہو سکا۔ رضوان اور بابر کی شکل میں اوپننگ جوڑی سیٹ ہو چکی ہے اور اسے توڑنے کی ضرورت نہیں۔‘

رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ ’بحیثیت کرکٹ بورڈ چیئرمین میں نے اس ٹیم کے ساتھ کوئی پنگا نہیں لیا کیونکہ مجھے اس ٹیم پر مکمل بھروسہ ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

انڈین ٹیم کو درپیش وہ پانچ بڑے مسائل جو اسے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں لے ڈوبے

عرفان پٹھان کے تبصروں پر پاکستانی شائقین کے چُن چُن کر بدلے: ’اس بار فائنل بھی اتوار کو آگیا ہے‘

یہ ورلڈ کپ 1992 کے عالمی کپ کی یاد کیوں دلا رہا ہے؟

دعائیں، قدرت اور کرکٹ کے انوکھے فینز: ’میں پیشگوئی کرتی ہوں پاکستان یہ ورلڈ کپ جیتے گا‘

’ویلکم ٹو پاکستان کرکٹ، کسی بھی دن کچھ بھی ہو سکتا ہے‘

انھوں نے مزید کہا کہ اس ٹیم کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ گھبرائی نہیں۔

’میں اس ٹیم کی خراب کارکردگی پر ہارڈ ٹاک بھی کرتا ہوں لیکن میڈیا میں آ کر اس پر بات نہیں کرتا۔ میں کپتان کو مضبوط دیکھنا چاہتا ہوں۔‘

رمیز راجہ کہتے ہیں کہ ’ہمیں شاہین شاہ آفریدی کا چانس لینا تھا۔ آپ کا سپر سٹار اگر پچاس فیصد بھی فٹ ہے تو آپ کو چانس لینا پڑتا ہے۔ ہمارے سامنے عمران خان کی مثال موجود ہے جو 92 کا عالمی کپ شروع ہونے پر کندھے کی تکلیف میں مبتلا تھے۔‘

بابر، رضوان

’لوگ آخری پرفارمنس یاد رکھتے ہیں‘

رمیز راجہ نے بتایا کہ انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں اپنے ایک بیان پر انھیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

’انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں لاہور کے دو میچوں سے قبل میں نے کہا تھا کہ پاکستان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتے گا جس پر کرکٹ بورڈ میں، میرے ساتھیوں نے کہا کہ حالات بڑے نازک ہیں، ایسے میں آپ نے یہ بیان کیسے دے دیا لیکن میں نے انھیں جواب دیا کہ یہ میرا اس ٹیم پر مکمل یقین ہے۔‘

’میں یہی کہتا ہوں کہ ہارنا آپشن نہیں۔ لوگ تمام پرفارمنس بھول جاتے ہیں اور جو آخری پرفارمنس ہوتی ہے، اسے یاد رکھتے ہیں۔‘

فائنل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رمیز راجہ نے کہا کہ انڈیا کے خلاف میچ کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے۔

’جذباتی اہمیت بھی ہوتی ہے اور ٹیکنیکل بھی لیکن ہمیں پتا ہے کہ انگلینڈ کی ٹیم بہت مضبوط ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ ہم ان سے ہوم سیریز کھیل چکے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments