ہسپتال کے باہر فٹ پاتھ پر رہنے پر مجبور خاندان: ’بچے کے علاج کے لیے اپنا گردہ بھی بیچ دوں گا‘


انڈیا
انڈین ریاست چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور میں آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمز) کے باہر فٹ پمپ (پاؤں سے چلنے والے پمپ) کے ذریعے 13 ماہ کے بچے کو سانس دینے کی کوشش کرنے والی ماں کی ویڈیو پر بحث ہو رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو دیکھ کر لوگ حیران ہیں لیکن ایمز کے گیٹ کے باہر فٹ پاتھ پر پچھلے کچھ مہینوں سے یہ صورتحال روز دیکھنے کو ملتی ہے۔

چھتیس گڑھ کا یہ خاندان مجبوری میں یہاں رہ رہا ہے۔ اہلخانہ کی صرف یہی کوشش ہے کہ کسی طرح اپنے بچے کی جان بچائی جائے۔

ہسپتال میں بچے کا مفت علاج کیا جا رہا ہے لیکن خاندان فٹ پاتھ پر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

13 ماہ کے بچے کو برین ٹیومر اور کینسر دونوں ہیں اور اسے سانس لینے میں بھی تکلیف ہوتی ہے۔

بچے کے والد بالک داس کا کہنا ہے کہ ’ہم گذشتہ پانچ ماہ سے ہسپتال کے باہر فٹ پاتھ پر رہ رہے ہیں۔ شروع میں سب کچھ ٹھیک تھا لیکن جیسے جیسے بچے کا جسم بڑھنا شروع ہوا یعنی اس کی نشوونما شروع ہوئی تو مسائل ہونے لگے۔‘

’اس کے جسم کے آدھے حصے نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ اسے سانس لینے میں تکلیف ہوتی۔‘

فٹ پاتھ سے فٹ پمپ تک

ان کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے اپنے بچے کا پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھی علاج کروایا۔

’مہنگا علاج اور مالی پریشانی کے سبب اب ہم سڑک پر آ گئے ہیں۔ میں اپنی بچے کے علاج کے لیے اپنا گردہ بھی فروخت کر دوں گا کیونکہ دوائیں بہت مہنگی ہیں لیکن مجھے اپنی بچے کی جان بچانی ہے۔ میں لوگوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ میرے بچے کی جان بچائیں۔‘

بالک داس نے بتایا کہ انھوں نے بچے کے علاج کے لیے اپنا مکان اور زمین بھی فروخت کر دی۔

’بچے کے علاج کے لیے سب کچھ بیچنا پڑا۔ کچھ پیسے تھے تو کرائے پر مکان لیا اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں بچے کا علاج کروایا، اب پیسے ختم ہو چکے ہیں۔‘

پمپ

والد نے چائے کا سٹال لگایا

بالک داس نے بتایا کہ ایمز میں بچے کا علاج مفت کیا جا رہا ہے لیکن دوائیوں کے پیسے اور رہنے کے لیے جگہ نہیں۔

بالک داس اور ان کی بیوی قریبی گرودوارہ میں جا کر لنگر کھاتے ہیں لیکن اگر بچے کی وجہ سے وہاں وقت پر پہنچنے میں تاخیر ہو جائے تو انھیں بھوکا سونا پڑتا ہے۔

سشیلا بائی یوگی، جنھوں نے ہسپتال کے باہر پان کی ریڑھی لگائی ہوئی ہے، نے بالک داس کی مدد کی۔

انھوں نے بالک داس کو کرائے کی ایک ریڑھی لے کر دی، جس پر اس زیرعلاج بچے کے والد چائے بنا کر اس کی دوائی کے پیسے پورے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آسام کے اسحاق خاندان کی کہانی جہاں تین نسلوں سے نابینا بچے پیدا ہوتے ہیں

پنجاب میں بچوں کے لیے برن یونٹس کی عدم موجودگی: ’ہسپتال میں بیٹی کے زخموں پر خود ہی مرہم لگاتا رہا‘

صومالیہ میں قحط: بھوک کے باعث کمزوری کی وجہ سے وہ اپنے بچے کو دفنا بھی نہیں سکی

ایمز

ایمز مفت علاج فراہم کر رہا ہے

سشیلا نے کہا کہ یہ بہت ضرورت مند لوگ ہیں، جب یہ یہاں آئے تو شروع میں زندگی سے بہت مایوس تھے، وہ مرنے کی بات کرتے تھے۔

سشیلا نے مزید کہا کہ ان کی اہلیہ روزانہ بچے کو ہسپتال کے اندر کیموتھراپی کروانے جاتی ہیں۔

ڈاکٹر دیواکر ساہو ایمز کے ڈپٹی میڈیکل آفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’بالک داس کا بچہ برین ٹیومر میں مبتلا تھا اور اس کا آپریشن ہوا ہے۔‘

’آپریشن کے بعد کیموتھراپی جاری ہے۔ ہم اپنے ہسپتال میں اس کا مفت علاج کر رہے ہیں۔‘

چھتیس گڑھ کے محکمہ صحت کی ماہر اطفال ڈاکٹر رنجنا گائیکواڑ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھنے کے بعد اسے محکمہ صحت کو بھیج دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اب محکمہ صحت کی ٹیم اس خاندان کے قیام کا انتظام کر رہی ہے۔

چھتیس گڑھ کے وزیر صحت ٹی ایس سنگھ دیو نے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پورا معاملہ میرے علم میں ہے، میں نے وہاں تحقیقات کے لیے محکمہ صحت کی ایک ٹیم بھیجی ہے، میں اس خاندان کی مدد کروں گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments