عالمی کپ فٹبال مقابلے: تنازعات، تیاریاں اور پیش گوئیاں


عالمی کپ فٹبال کا جادو آج کل سر چڑھ کر بول رہا ہے، دنیا کے ان تمام ممالک، جن کی ٹیمیں ان مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں، میں شہریوں اور شائقین فٹبال کی دلچسپی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

شہریوں نے اپنے گھروں اور گاڑیوں پر پرچم لہرانے شروع کر دیے ہیں۔ شائقین فٹبال ہر جانب اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کی کا کردگی پرنہ صرف باتیں کر رہے ہیں بلکہ ان سے بہترین کارکردگی کی توقع بھی رکھ رہے ہیں۔

قطر میں بیس نومبر سے شروع ہونے والے عالمی کپ کئی حوالوں سے یادگار رہیں گے۔

یہ دنیائے کھیل کا سب سے بڑا اور مہنگا ترین ایونٹ ہے۔ جو اب تک جدید اور خوبصورت ترین اسٹیڈیمز میں منعقد ہوں گے۔ جن کی تیاری پر تقریباً 10 ارب ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔ یہ پہلی بار کسی مسلمان اور عرب ملک میں ہو رہے ہیں، ایک ایسے ملک میں ہو رہے ہیں جو عالمی کپ کے فائنل مقابلوں میں براہ راست کوالیفائی کرنے سے تاحال قاصر رہا ہے۔ میزبانی ملنے کے پہلے دن سے ہی قطر میں ہونے والے عالمی مقابلوں کا انعقاد تنازعات کی زد میں ہے۔ کبھی موسم کا تنازعہ تو کبھی رشوت کے عوض فائنل مقابلوں کے انعقاد کا حصول۔ اور سب سے بڑھ کر اسٹیڈیمز کی تعمیرات کے دوران مزدوروں کے ساتھ روا رکھی جانے والی انسانی حقوق کی پامالیاں۔

انسانی حقوق کی پامالیوں کی خلاف یہ آوازیں ان دنوں زیادہ زور و شور کے ساتھ جاری ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشل اس ضمن میں پیش پیش ہے۔ بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں پر ان دنوں، جرمنی، فرانس، ناروے سمیت کئی یورپی ممالک میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ جرمنی کے بنڈس لے گا کے کئی میچز کے دوران قطر عالمی کپ کے بائیکاٹ کے بینرز بھی نظر آئے۔

عالمی کپ مقابلوں میں شرکت کرنے والے ممالک یا ان کے فٹبال فیڈریشنز نے براہ راست ایسا کوئی احتجاج نہیں ہوا اور نہ ہی بائیکاٹ کی دھمکی دی۔ تاہم کچھ کھلاڑیوں نے انفرادی طور پر اس پر بات ضرور کی ہے۔

موجودہ عالمی کپ دنیائے فٹبال کے کئی نامور کھلاڑیوں کا غالباً آخری عالمی کپ ہو گا۔ ان کھلاڑیوں میں دنیائے فٹبال پرایک دہائی سے زائد راج کرنے والے پرتگال کے کرسٹیانو رونالڈو اور ارجنٹائن کے لیونل میسی ہیں۔ ان دو کھلاڑیوں نے دنیائے فٹبال کی نئی نسل کو ایک نئے اور منفرد انداز کے کھیل سے روشناس کرایا۔ ان دونوں کھلاڑیوں نے اس قد ر نام اور پیسا کمایا کہ شاید ہی دنیائے فٹبال میں آج تک کسی کے حصے میں آیا۔ اس دوران کئی اعلی پائے کے کھلاڑی اس میدان میں نمودار ہوئے مگر جو شہرت ان دونوں کے حصے میں آئی دیگر اس کا صرف تصور ہی کرسکے۔

قطر میں ہونے والے مقابلے پولینڈ کے سپر اسٹار رابرٹ لیوانڈوسکی اور کروویشیا کے جادوگر لوکا مودرج کے بھی عالمی کپ کے لئے آخری مقابلے ہوں گے۔ ارجنٹائن کے ڈی ماریا، ویلز کے گیرتھ بیل، یوراگوئے کے سواریز، اسپین کے بس کیٹ اور غالب امکان ہے کہ فرانس کے موجودہ سپر اسٹار کریم بینزیما بھی اپنے آخری عالمی کپ مقابلوں میں شرکت کریں گے۔

دوسری جانب یہ مقابلے دنیائے فٹبال کو نیا خون، ٹیلنٹ اور مستقبل کے نئے سپر اسٹار بھی دے کر جائیں گے۔ ان کھلاڑیوں میں برازیل کے ونی سیوس جونیئر اور انتھونی، اسپین کے گاوی اور پیدری، جرمنی کے جمال موسیالا اور یوسفا موکوکو، فرانس کے شومینی، کا ماونگا، انگلینڈ کے جو ڈبیلنگہیم اور فوڈن، کینیڈا کے الفانسو ڈیوس، امریکہ کے ریکارڈو پیپے، سینیگال کے پاپے میٹا سر اور جاپان کے ٹاکیفوسا کو با اور دیگر کئی نوجوان کھلاڑی شامل ہیں۔

رواں عالمی کپ مقابلوں میں چار بار کی عالمی چیمپئین اٹلی کوالیفائی کرنے سے محروم ہے جس کی کمی شدت سے محسوس ہوگی۔ دوسری جانب اسٹار کھلاڑیوں کے زخمی ہو جانے کی وجہ بعض ٹیموں کی کارکردگی پر اثر پڑ سکتا ہے۔ دفاعی چیمپیئن فرانس اپنے دو معروف کھلاڑیوں پال پوگبا اور انگولو کونٹے کی جادوگرانا صلاحیتوں سے محروم رہے گی۔ جرمنی بھی اپنے دو معروف کھلاڑیوں مارکو روئیس اور ٹیمو ورنا کے بغیر عالمی کپ کے مقابلوں میں شرکت کر رہی ہے۔ انگلینڈ کے ریس جیمز اور بین چلول، پرتگال کے ڈیگو جوٹا بھی زخمی ہونے کہ وجہ عالمی کپ کے مقابلوں میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔

دوسری جانب دنیائے فٹبال میں سب سے زیادہ قدر رکھنے والے ناروے اور مانچسٹر سٹی کے سپر اسٹار ہرلنگ ہالنڈ بھی دنیائے فٹبال کے سب سے بڑے اسٹیج پر کارکردگی دکھانے سے محروم رہیں گے کیونکہ ناروے کی ٹیم نے ان مقابلوں میں کوالیفائی کرنے سے قاصر رہی ہے۔

ماہرین فٹبال کی بڑی تعداد اس بار برازیل کو چیمپئین کے طور پر دیکھ رہی ہے اور فیوریٹس میں فرانس کا نمبر دوسرا ہے۔ اس دوڑ میں بعد ازاں ارجنٹائن اور انگلینڈ کی باری ہے تاہم راقم کا انداز نظر کچھ مختلف ہے۔

عالمی کپ کے گروپس پر اگر نظر دوڑائی جائے تو نیدرلینڈز، انگلینڈ، ارجنٹائن، فرانس، جرمنی، بیلجیئم، برازیل اور پرتگال کی ٹیمیں اپنے گروپس میں پہلی پوزیشنیں حاصل کرتی نظر آ رہی ہیں جبکہ دوسری پوزیشن پر پہنچنے والی ٹیموں میں سینیگال، ویلز، پولینڈ، ڈنمارک، اسپین، کرووشیا، سربیا اور یوراگوئے شامل ہوں گی۔ یاد رہے کہ ان مقابلوں میں سربیا، ڈنمارک، یوراگوئے، سوئٹزرلینڈ، گھانا، سینیگال اور میکسیکو سخت جان حریف ثابت ہوں گی۔

گروپ اسٹیج تک کی پیش گوئی اگر درست ثابت ہو جائے تو ناک آؤٹ مرحلے میں انگلینڈ کا سامنا سخت جان سینیگال اور ارجنٹائن کا مقابلہ وائی کنگز ڈنمارک سے ہو گا۔ بیلجیئم کو اگلے مرحلے تک رسائی کے لیے مضبوط حریف اسپین اور پرتگال کو بالکان کنگ سربیا کو زیر کرنا پڑے گا۔ اور اگر تصور کر لیں کہ تمام بڑی ٹیمیں اپنے اپنے میچز جیت کر کے اگلے مرحلے تک پہنچ جاتی ہیں تو کوارٹر فائنلز میں ارجنٹائن کا سامنا نیدرلینڈز، انگلینڈ کا مقابلہ فرانس، برازیل کا مقابلہ جرمنی اور بیلجیئم یا اسپین کا مقابلہ پرتگال سے ہو گا۔ اور یوں ارجنٹائن اور نیدرلینڈز کے درمیان ہونے والے مقابلے کا فاتح برازیل اور جرمنی کے درمیان ہونے والے میچز کے ونر سے سامنا کرے گا جبکہ انگلینڈ اور فرانس کے درمیان ہونے والے مقابلے کا ونر اسپین اور پرتگال کے مابین کھیلے جانے والے میچ کے فاتح سے مقابلے کرے گا۔

اور یوں ارجنٹائن اور جرمنی اور دوسری جانب فرانس اور پرتگال سیمی فائنلز میں آمنے سامنے ہوں گے اور عالمی کپ کا فائنل فرانس اور جرمنی کے درمیان ہو گا جس میں جرمنی کی ٹیم پانچویں بار یہ اعزاز اپنے نام کرے گی۔

ضروری نہیں کہ راقم نے جو کچھ تحریر کیا ہے حقیقت میں ایسا ہو۔ یوں بھی ہو سکتا ہے فائنل میں جرمنی کی بجائے ارجنٹائن یا برازیل کا مقابلہ انگلینڈ، فرانس یا اسپین سے ہو۔ کیونکہ ان مقابلوں کے لئے فرانس، انگلینڈ اور برازیل کی ٹیمیں حقیقی فیورٹ ہیں جبکہ ارجنٹائن، پرتگال اور اسپین کی ٹیمیں بھی بھرپور تیاریوں کے ساتھ ان مقابلوں میں شرکت کر رہی ہیں اور ویسے بھی لیونل میسی اور کرسٹیانو رونالڈو یہ کپ ہر قیمت پر اپنے کام کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔

لہذا قارئین سے گزارش ہے کہ وہ عالمی کپ مقابلوں میں بڑے اپ سیٹس کے لئے تیار رہیں اور راقم کی پیشن گوئیوں کو دل پہ نہ لیں اور اپنی پسندیدہ ٹیموں برازیل، ارجنٹائن، پرتگال، اسپین، فرانس، انگلینڈ، نیدرلینڈزیا دیگر کو سپورٹ کرتے رہیں اور انہیں فائنل تک دیکھنے کی خواہش دل میں ضرور رکھیں۔

 

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments