کیا واقعی ٹوئٹر کا خاتمہ ہو رہا ہے؟


ٹوئٹر
سوشل میڈیا پر مائیکرو بلاگنگ کا ایک بڑا پیلٹ فارم ٹوئٹر آج کل صارفین کے الوادعی پیغامات سے بھرا پڑا ہے۔ ٹوئٹر پر ’آر آئی پی ٹوئٹر‘ ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے اور اس ویب سائٹ کے بہت سے صارفین اپنا ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے کی جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں۔

صارفین سوشل میڈیا پر متبادل سائٹ بھی شیئر کر رہے جہاں اب وہ منتقل ہو رہے ہیں۔ جیسا کہ مثال کے طور پر ایک چیمئین صارف مارٹن لوئس جن کے ٹوئٹر پر 20 لاکھ فالورز ہیں نے مسٹوڈن پر اپنا اکاؤنٹ بنا لیا ہے اگرچہ انھوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ انھیں ابھی تک یہ نہیں پتا کہ اسے استعمال کیسے کرتے ہیں۔

 ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک جو کبھی کسی ٹرینڈ کو نظر انداز نہیں کرتے انھوں نے ’آر آئی پی ٹوئٹر‘ ٹرینڈ میں بھی ٹوئٹر کی قبر کی ایک میم ٹویٹ کر دی ہے۔

ٹوئٹر

ٹوئٹر کا عملہ جوک در جوک کمپنی چھوڑ کر جا رہا ہے۔ کیونکہ  آدھی افرادی قوت کو ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدنے کے ایک ہفتے بعد نکال دیا تھا، اور بہت سے ملازمین خود وہاں سے جانے کا انتخاب کر رہے ہیں کیونکہ باقی ماندہ ملازمین کو ایلون مسک نے ایک ای میل بھیجی تھی جس میں کام کے ’سخت‘ حالات اور طویل دفتری اوقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

 کمپنی چھوڑ کر جانے والوں میں سے کچھ کے ٹوئٹر بائیو کے مطابق کچھ انجینئرز، ڈویلپرز اور کوڈرز ہیں یعنی وہ لوگ جو ٹوئٹر کو چلانے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

ایسی صورتحال میں کمپنی کی دو بڑی کمزوریوں پر نظر ڈالتے ہیں جو ٹوئٹر کے نیلے پرندے کو بہت جلد اڑا دیں گی۔

یہ ہیک ہو سکتا ہے؟

اس کے لیے سب سے پہلا اور بڑا خطرہ ایک تباہ کن ہیکنگ ہو گا۔

دنیا کی دیگر بڑی ویب سائٹس جیسا کہ بی بی سی سمیت ٹوئٹر کو مسلسل ہر وقت برے لوگوں حتیٰ کے بعض اوقات ریاستی سطح پر سے بھی خطرات اور حملوں کا سامنا رہتا ہے۔ جو اسے سے کچھ غلط کروانا یا کرنا چاہتے ہیں۔

ٹوئٹر پر دنیا بھر کے عالمی رہنماؤں، سیاستدانوں اور سیلبریٹیز کے اکاؤنٹس ہیں جن کے لاکھوں فالورز ہیں۔ ہیکرز کے لیے یہ ایک آسان ہدف ہے جو لاکھوں لوگوں کو اس فراڈ کہ بارے متوجہ کر سکتا ہے جیسا کہ ماضی میں ہم نے دیکھا۔

یا وہ اسے مکمل طور پر ہی غائب کر دینا چاہتے ہیں لہذا وہ اس پر ویب ٹریفک کے بہاؤ کی بمباری کر دے گے تاکہ یہ اتنی ویب ٹریفک کا بوجھ نہ اٹھا سکے اور اس طرح بند ہو جائے۔ ایسی کوششیں ہر وقت ہوتی رہتی ہیں اور یہ ہیکرز کے خلاف ایک مسلسل جنگ ہے۔

21ویں صدی کی روزمرہ زندگی کے کاموں میں سائبر سکیورٹی ایک اہم جزو ہیں۔ گذشتہ ہفتے ٹوئٹر کی سائبر سکیورٹی کی سربراہ لی کسنر نے ٹوئٹر چھوڑ دیا تھا۔

تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ ان کی جگہ کسی اور کو ادارے کی سائبر سکیورٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے کیونکہ ٹوئٹر کی کوئی تعلقات عامہ یا میڈیا ٹیم نہیں ہے لہذا یہ جاننا آسان نہیں ہے۔

ٹوئٹر کی سکیورٹی یقیناً بہت مضبوط ہونے کا امکان ہے۔ آپ ہر ماہ 300 ملین لوگوں کے استعمال ہونے والی سائٹ نہیں چلا سکتے ہیں۔ لیکن سکیورٹی کی اس مضبوطی کو مسلسل دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔

اپنے فون، یا لیپ ٹاپ کے بارے میں سوچیں، اور ان میں باقاعدگی کے ساتھ انسٹال ہونے والی سکیورٹی اپ ڈیٹس کے بارے میں سوچیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سکیورٹی نظام میں نئی کمزوریوں کا باقاعدگی سے پتہ لگایا جاتا ہے، اور یہ سکیورٹی اپ ڈیٹس آپ کو ذمہ داری اور باقدگی سے بھیجنا کمپنی کا کام ہے۔

ٹوئٹر

سرورز کو خطرہ ہے

ٹوئٹر کو جو دوسرا سب سے بڑا خطرہ ہے وہ اس کے ڈیٹا سرورز کا خطرے میں ہونا ہے کیونکہ اگر ان کی مناسب نگرانی نہیں کی جائے گی تو کوئی بھی آیا کسی دشمنی کی بنا پر یا معمول کی ڈیٹا سرور مینٹیننس کے دوران غلطی سے  انھیں کسی بھی وقت بند یا اڑا سکتا ہے۔

 ڈیٹا سرورز کے بغیر تو ٹوئٹر کیا چاہے فیس بک ہو یا انسٹاگرام کچھ بھی نہیں ہے یعنی ڈیٹا سرورز کے بنا تو ہماری ڈیجیٹل دنیا کا وجود ہی نہیں ہے۔  

ڈیٹا سرورز جو دراصل پاور فل کمپیوٹرز ہوتے ہیں ان سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بنیاد اور جسم کی مانند ہیں۔ یہ ڈیٹا سینٹرز میں موجود ہوتے ہیں۔ دنیا اب ڈیٹا سرورز پر ہی چلتی ہے۔

جیسا کہ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ یہ تمام مشینیں بہت زیادہ گرمی پیدا کرتی ہیں۔ ڈیٹا سینٹرز کو ٹھنڈا رکھنا پڑتا ہے، اور انھیں مستقل اور مسلسل بجلی کی فراہمی درکار ہوتی ہے۔

سرورز کو خود بھی دیکھ بھال اور متبادل کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ ڈیٹا ان کے درمیان منتقل ہو جاتا ہے۔ ان سب میں کچھ غلط ہونے کی صلاحیت ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ اچانک اور ڈرامائی ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے

دنیا کو ٹوئٹر کے خاتمے کی فکر: ’یہ ٹائٹینیک جیسی صورتحال کا شکار ہو چکا، انجن بند ہے مگر بجلی باقی ہے‘

ایلون مسک کا ٹوئٹر کے ملازمین کم کرنے کا دفاع، ہزاروں متاثر
تصدیقی بلیو ٹک کے معاملے نے ٹوئٹر پر افراتفری پھیلا دی

ٹوئٹر

جوہری خطرہ

ایلون مسک یقیناً یہ سب جانتے ہیں۔ یہ مت سمجھیں کہ وہ یہ نہیں جانتے تاہم وہ بھولے بننے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ اس وقت کون ٹوئٹر کی سائبر سکیورٹی اور ڈیٹا سرورز کی نگرانی کر رہا ہے۔

لیکن کل میرے ساتھ کچھ ایسا ہوا جس نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ شاید ٹوئٹر پر ہماری سوچ سے زیادہ لوگ ہمیں دیکھ رہے ہیں۔

میں نے ایک ماہر فلکیات کے بارے میں بتایا تھا جن کا اکاؤنٹ ٹوئٹر کے سکیورٹی کے خودکار ٹولز کے باعث لاک ہو گیا تھا۔ ٹوئٹر یا ایلون مسک کی دیگر کمپنیوں میں سے کسی نے بھی مجھے جواب نہیں دیا، یا اس سے رابطہ نہیں کیا۔ لیکن اس ماہر فلکیات کا اکاؤنٹ واقعی اسی دن بعد میں بحال کر دیا گیا تھا۔

شاید کوئی کہیں ٹوئٹر کمپنی میں سے میری اس ٹویٹ پر توجہ دے رہا تھا۔ شاید ان میں سے اب بھی کئی ہیں جو ایسا کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments