کوپ 27: ماحولیاتی نقصان کے معاوضے کے لیے تاریخی معاہدے کا امکان مگر مذاکرات جاری


پاکستان، سیلاب
مصر میں ماحولیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے اجلاس کوپ 27 میں ایک تاریخی معاہدے کا امکان ہے مگر اس پر مذاکرات تاحال جاری ہیں۔

مصری شہر شرم الشیخ میں دو ہفتوں سے جاری کانفرنس میں توسیع کی گئی جب جمعے تک کوئی معاہدہ طے نہ ہوسکا۔

اس معاہدے میں سب سے بڑا سوال یہی رہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثرہ ملکوں کو نقصان کا معاوضہ کون دے گا۔

تاہم مذاکرات کاروں نے سنیچر کی شب بتایا کہ اس مسئلے کو بھی حل کر لیا گیا ہے تاہم اب تک کسی معاہدے کا اعلان نہیں ہوسکا۔

میزبان ملک مصر نے کہا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ یہ معاہدہ رات سے قبل طے ہوجائے مگر مذاکرات کاروں نے صحافیوں کو بتایا کہ معاہدہ طے ہونے میں اب بھی کچھ وقت باقی ہے اور وہ ایک مزید لمبی رات کی تیاری کر رہے ہیں۔

عام طور پر ایسے اجلاس دیر تک چلتے ہیں مگر کوپ 27 سب سے زیادہ دیر تک چلنے والے اجلاسوں میں سے ایک بن گیا ہے۔

مذاکرات تب بھی جاری رہے جب سیاحوں کے لیے مشہور اس شہر میں اجلاس کے مقام کو بند کیا جانے لگا۔ اطلاعات کے مطابق کچھ ملکوں کے نمائندے واپس جا چکے ہیں۔

کوپ 27

متاثرہ ملکوں کے نقصان کا ازالہ کون کرے گا؟

سب سے بڑا اختلاف اس سوال پر ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثرہ ملکوں کے لیے قائم فنڈ میں نقصان کے معاوضے کے لیے پیسے کون دے گا۔

ترقی پذیر ممالک کئی دہائیوں سے اس کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اگر کوپ 27 میں یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو یہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثرہ ملکوں کے لیے تاریخی فتح ہوگی۔ جیسے پاکستان اور نائجیریا میں حالیہ سیلاب سے بہت نقصان ہوا ہے اور اس فنڈ سے ان کے نقصان کا ازالہ ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دنیا پاکستان کو ہرجانہ کب دے گی؟

دنیا کی بقا کے لیے اقوام متحدہ کا کلائمیٹ سربراہ اجلاس کیوں اہم؟

جمعرات کو یورپی یونین نے کہا کہ وہ کچھ شرائط سے اتفاق کرسکتا ہے۔ تاہم یہ متنازع ثابت ہوا۔ یورپی یونین نے کہا کہ وہ تمام ممالک جو اس کی گنجائش رکھتے ہیں انھیں فنڈ میں پیسے دینے چاہیے، جیسے چین، سعودی عرب اور سنگاپور سمیت دیگر ابھرتی ہوئی معیشتیں۔

مگر اس سے اقوام متحدہ کے لیے ترقی پذیر ملک کی تعریف پر بنیادی سوالات نے جنم لیا۔ 30 سال قبل کیے گئے ایک عہد کے مطابق امیر ممالک کو کاربن اخراج کم کرنے کی زیادہ کوششیں کرنی چاہیے۔

مگر تب سے حالات کافی بدل چکے ہیں۔ کچھ ترقی پذیر ممالک امیر ہوگئے ہیں اور کاربن کے اخراج میں ان کی رفتار بہت بڑھ گئی ہے۔

امریکی نمائندوں نے کہا کہ وہ ایسی تجاویز پر کام کر رہے ہیں جس سے ترقی پذیر ملکوں کے ماحولیاتی نقصان کا ازالہ ہوسکے گا۔

https://mobile.twitter.com/sherryrehman/status/1593951592927068161

پاکستان میں ماحولیاتی امور کی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ مذاکرات کار مثبت نتائج کے قریب ہیں۔ ’یہ بہترین یا مثالی نہیں مگر یہ ترقی پذیر قوموں کے بنیادی مطالبے کا جواب ہے۔ اگر ہم اپنی پوزیشن پر ڈٹے رہیں اور متحد رہیں تو ہمیں کامیابی مل سکتی ہے۔‘

مذاکراتی میز پر فاسل فیولز کے استعمال کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔

گذشتہ سال گلاسگو میں کوپ 26 کے دوران ملکوں نے کوئلے کے استعمال کو مرحلہ وار کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اب اس سے متعلق تجویز میں گیس اور تیل کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments