پاکستانی اوور سیز کے سیاہ کرتوت


پاکستان دوسرے ممالک سے ابھی ترقی میں بہت پیچھے ہے اگر اوور آل اندازہ کیا جائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ پاکستان باقی ترقی یافتہ ممالک سے کم از کم 30 سال پیچھے ہے۔ لیکن پاکستان کی آبادی کا کافی حصہ دوسرے ممالک میں روزگار کے لئے بیٹھا ہوا ہے جن میں یورپ و امریکہ جیسے ممالک بھی شامل ہیں۔ آج کل جو حالات ہیں اوور سیز کے نام پر سیاست کرنے میں عمران خان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل رہا۔ اس نے اوور سیز سے فنڈ اور ووٹ لینے کے لئے تو ہر جگہ شور مچایا لیکن اب امپورٹڈ حکومت نامنظور کا نعرہ بھی بلند کیا۔

توجہ والی بات یہ ہے کہ اوور سیز کی اکثریت نہایت چھوٹی سوچ اور بدزبان ہے۔ ایسی بہت سی مثالیں دیکھنے کو ملیں جب میری بات لندن میں موجود ایک عورت سے ہوئی جس کا کہنا تھا کہ شکیل نامی پاکستان جس کا تعلق ملتان سے ہے۔ اس نے اپنے فائدے کے لئے مجھے استعمال کیا اور پیار و محبت کا ڈرامہ کرتے ہوئے مجھ سے شادی کا کہا جس پر ان دونوں کی شادی ہو گئی اس عورت کا مزید کہنا تھا کہ وقت گزرتا گیا لیکن عدیل چوہدری نے اس کی رقم کا ایک بڑا حصہ پاکستان مختلف ناموں پر بھجوایا کبھی کسی کی مدد کا کہہ کر تو کبھی اپنے گھر کے اخراجات کا بتا کر۔

فاریہ نامی اس عورت کا مزید کہنا تھا کہ شروع میں اس نے کبھی محسوس نہ ہونے دیا کہ وہ بڑی چالاکی سے میرے بزنس اور رقم کو دھوکہ دہی سے کس طرح استعمال کرتا رہا۔ آخر کار وہ وقت بھی آ گیا جب 5 سال بعد اس نے اس سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا اور اسی دوران فاریہ نامی عورت جب اپنی فیملی سے ملنے دوسرے شہر گئی تو شکیل چوہدری نے اس کی ای میل اور باقی اہم دستاویزات استعمال کرتے ہوئے اپنے ماں باپ کو بھی یو کے میں بلا لیا اور مجھے طلاق دے دی۔

فاریہ کا کہنا کہ اس نے ہمیشہ مجھ سے شادی کے بعد اولاد نہ لینے کا کہا اور 5 سال مجھ سے اپنے ہر اخراجات پورے کروانے کے بعد یہ کہہ کر چھوڑا کہ آپ کا اور ہمارا مذہب ایک نہیں اور میرا مذہب مجھے اجازت نہیں دیتا کہ میں مزید تم سے تعلق نہیں رکھ سکتا۔ اس کا کہنا تھا جب اس نے مذہب کا بہانہ کر کہ چھوڑا تو اس کو احساس ہوا کہ ایک پاکستانی مسلمان نے صرف یو کے سے نیشنلٹی حاصل کرنے کے لئے ایک غیر مسلم عورت کو پیار کا جھانسہ دے کر شادی کی اور پانچ سال اس کے پیسے پر خوب عیاشی کی۔

اس عورت کی بات سننے کے بعد ایک بات پر یقین اور مضبوط ہوا کہ پاکستانی دھوکہ دینے میں ہر جگہ بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ بطور پاکستانی مجھے بہت شرمندگی محسوس ہوئی۔ اب اس عورت کا پاکستانیوں یا مسلمانوں کے لئے جو سوچ اور ذہن بن چکا ہے اس کے حساب سے مسلمان اور خاص کر پاکستانی صرف دھوکے باز ہیں۔ جو اپنے مفاد کے لئے مذہب کا استعمال کرنے سے بھی باز نہیں آتے۔ ملتان کے اس شکیل نامی شہری نے اپنا مستقبل تو محفوظ کر لیا ہو گا لیکن پورے پاکستان کے لئے تو اس نے اپنے پیچھے ایک سیاہ دھبہ لگا دیا جو کبھی اس عورت کے ذہن سے صاف نہیں ہو سکے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments