آیوشی یادیو کا قتل: کیا دوسری ذات کے لڑکے سے شادی ’جرم‘ بنا؟


آیوشی یادیو یکم دسمبر کو اپنی 20 ویں سالگرہ مناتیں لیکن ان کی 20 ویں سالگرہ سے ٹھیک نو دن پہلے 21 نومبر کی شام کو متھرا پولیس کی نگرانی میں آیوشی کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔

آیوشی کی لاش 18 نومبر کو اتر پردیش کے شہر متھرا میں یمنا ایکسپریس وے کے کنارے ایک سوٹ کیس میں ملی تھی۔ 

پولیس کا کہنا ہے کہ آیوشی کو ان کے اپنے ہی والد نے 17 نومبر کی دوپہر 2 بجے گھر میں اپنے لائسنس یافتہ ریوالور سے گولی مار دی تھی۔ آیوشی اپنے والدین اور بھائی کے ساتھ دہلی کے بدر پور علاقے میں رہتی تھیں۔ 

متھرا پولیس کا کہنا ہے کہ آیوشی کے والد نتیش کمار یادو نے اپنی بیوی کے ساتھ مل کر ایوشی کی لاش کو ایک سوٹ کیس میں بند کر کے پھینک دیا تھا۔ 

آیوشی کا کمرہ آیوشی کا کمرہ گھر کی پہلی منزل پر ہے۔ اس کمرے کے فرش پر خون کے نشانات ہیں۔ خون صاف ہو چکا ہے، لیکن پھر بھی ثبوت کی شکل میں ابھی باقی ہے۔ سوائے خون کے نشان کے، ایسا نہیں لگتا کہ اس کمرے میں کسی کو گولی ماری گئی ہو۔

کمرہ مکمل طور ترتیب سے رکھا گیا ہے۔ آیوشی کی کتابیں بھی صفائی سے رکھی گئی ہیں۔ ان کتابوں کے درمیان ایک ریوالور کتابچہ ہے۔

کتابوں کے درمیان محبت کی ڈائری بھی ہے۔ اس ڈائری کے سرورق کو پلٹیں تو دوسری طرف سرخ روشنائی سے لکھا ہے ‘محبت کا جج’، لائف ڈیزائنر، کرن مائی گاڈ جی‘۔ 

آیوشی کا کمرہ

اس کے علاوہ پوری ڈائری کے صفحات خالی ہیں۔ ایک کتاب میں آیوشی نے اپنے والدین کی پاسپورٹ سائز تصویریں رکھی ہیں۔ 

آئینے والی الماری میں بہت سی لپ سٹکس نظر آتی ہیں۔ آیوشی کا پرس ہے جس میں آدھی کھائی ہوئی چاکلیٹ رہ گئی ہے۔ پرس میں کچھ نوٹ ہیں۔ اس کمرے میں آیوشی کی جیتی جاگتی دنیا اب بھی موجود ہے۔ 

دیوار پر ایک خاندانی تصویر ہے جس میں چھوٹی سی آیوشی اپنے والدین اور دادا دادی کے ساتھ نظر آ رہی ہیں۔ بستر پر ایک ٹیڈی بیر رکھا ہوا ہے۔ آیوشی اس کمرے میں ہی بے موت ماری گئیں اور ان کے خواب کتابوں، نوٹ بکوں، پرس اور ڈائریوں میں دفن ہو کر رہ گئے۔ 

آیوشی نے بڑی جرات کے ساتھ اپنی عمر کے ایک نوجوان سے محبت کی تھی اور شادی بھی کر لی تھی۔ 

پولیس کا کہنا ہے کہ آیوشی کو دوسری ذات میں شادی کرنے کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ 

نتیش کمار یادیو کے پڑوسیوں کی مانیں تو اُنھیں اس بات کا احساس بھی نہیں ہوا کہ ساتھ والے گھر میں کسی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ان کی ہمسائی دیویا کہتی ہیں، ’یہ دن کے وقت کچھ بھی معلوم نہیں ہوتا۔ یہاں چاروں طرف شور ہے، ایسی آواز آئے بھی تو توجہ نہیں جاتی۔ لگتا ہے کسی نے کریکر پھوڑا ہے۔‘

ڈائری

آیوشی کی ڈائری

جب میں نے پڑوسیوں سے آیوشی کے بارے میں پوچھا تو سب نے کہا کہ وہ بہت اچھی تھیں، کسی سے زیادہ بات نہیں کرتی تھیں۔

سب نے بتایا کہ وہ ہر شام نزدیک ہی رائل جم جایا کرتی تھیں۔ جب میں نے رائل جم کے لوگوں سے پوچھا تو اُنھوں نے اس بات سے صاف انکار کر دیا کہ آیوشی وہاں آتی تھیں۔ آس پاس کے لوگ کسی بھی طرح سے آیوشی اور اس خاندان سے تعلق ظاہر نہیں کرنا چاہتے۔ 

نتیش کمار یادیو بنیادی طور پر اتر پردیش کے دیوریا علاقے کے رہنے والے ہیں اور گذشتہ 25 سالوں سے وہ اپنی بیوی، بیٹی آیوشی اور بیٹے آیوش کے ساتھ بدر پور کے مولدابند ایکسٹینشن میں رہ رہے ہیں۔ 

اس علاقے میں اتراکھنڈ کے لوگوں کی بڑی تعداد ہے۔ ہم نے یہاں یہ سمجھنے کی کوشش کی کہ لوگ دوسری ذات میں شادی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔

ذات پر فخر اور اس کی شان

ایودھیا شہر سے تعلق رکھنے والے پجاری اندر دیو مشرا لوگوں کے گھروں میں پوجا کرواتے ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ وہ دوسری ذات میں شادی کو کیسے دیکھتے ہیں؟

ان کا کہنا تھا ’یہ ایک جرم ہے، ایک سنگین گناہ۔ آپ اسے اس طرح دیکھیے کہ کیا ایک گدھے اور کتے کو آپس میں شادی کرنی چاہیے؟ یہ بے میل ہو گا۔ ہم برہمن ہیں کیونکہ ہمارے آباؤ اجداد کے اچھے اقدار تھے۔ ہمیں اپنی ذات پر فخر ہے۔ ہم اپنے بچوں کے فیصلے سے اس فخر اور اس شان کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔ لیکن اگر کسی نے تباہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو میں خود کو اس سے الگ کر لوں گا‘۔ ’میں اسے کہوں گا کہ وہ اپنا راستہ دیکھے۔ میں اسے اس کی قسمت پر چھوڑ دوں گا۔ کسی کی جان لینا ٹھیک نہیں، ناانصافی ہے۔ میں خود یمراج ( موت کا دیوتا) نہیں بن سکتا۔‘

اندر دیو مشرہ

اندر دیو مشرا

یہ کہہ کر اندر دیو مشرا نے مجھ سے میری ذات پوچھی۔ میں نے ان سے کہا کہ میری کوئی ذات نہیں ہے اس پر مشرا نے کہا ’اچھا تو کیا تم مسیحی ہو گئے ہو؟ ہندو ذات پات کے بغیر نہیں ہو سکتا‘۔

جس علاقے میں آیوشی جِم جایا کرتی تھیں، وہاں میں نے ایک بوڑھی خاتون کو ایک گاڑی سے سبزی خریدتے ہوئے دیکھا۔ جب میں ان سے بات کرنے لگا تو انھوں نے بتایا کہ ان کا تعلق آگرہ سے ہے۔

جب ان سے دوسری ذات میں شادی کے بارے میں پوچھا تو اُنھوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے۔ وہ کہتی ہیں، ’دوسری ذات میں شادی کرنے سے خون کھولتا ہے۔ بعض اوقات والدین اپنے بچوں کو مارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ شادی اپنی ذات کے اندر ہونی چاہیے۔‘

اس علاقے کے اکثر والدین کا کہنا تھا کہ شادی ذات سے باہر نہیں ہونی چاہیے۔

نتیش کی پڑوسی دیویا دلِت ہیں۔ جب ان سے ذات کے باہر شادیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنھوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ مسلمانوں سے شادی نہ کریں لیکن ہندو آپس میں شادی کر سکتے ہیں۔ آیوشی کو شادی کے بعد لڑکے کے ساتھ جانا چاہیے تھا۔ والدین کا گھر چھوڑ دینا چاہیے تھا۔ یہ اس کی سب سے بڑی غلطی تھی۔‘

تصویر

اپنی دادی اور والدین کے ساتھ آیوشی کے بچپن کی تصویر

آیوشی کے بھائی نے پولیس کو سچ بتا دیا

نتیش کے بوڑھے والدین بھی ان کے ساتھ رہتے ہیں۔ پولیس نے نتیش اور ان کی بیوی برج بالا کو گرفتار کر لیا ہے۔ متھرا سٹی کے ایس پی مارتنڈ سنگھ نے بی بی سی کو بتایا کہ نتیش کمار یادیو کے 17 سالہ بیٹے آیوش نے تفتیش میں مدد کی اور اُنھوں نے اپنے والدین کے جرم کی پوری کہانی سنائی۔

آیوشی بی سی اے کر رہی تھیں۔ اگر ہم آیوشی کی نوٹ بک کو دیکھیں تو ان کا خواب سافٹ ویئر انجینئر بننے کا تھا۔ ایوشی کو اپنی پڑھائی کے دوران راجستھان کے علاقے بھرت پور کے چھترپال سنگھ سے پیار ہو گیا۔ اس جوڑے نے محبت کو شادی میں بدل دیا۔

متھرا پولیس کے مطابق ایوشی نے 22 سالہ چھترپال سنگھ سے آریہ سماج مندر میں شادی کر لی تھی۔ پولیس کو ان کی شادی کا سرٹیفکیٹ بھی مل گیا ہے۔ شادی کے بعد بھی آیوشی اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی تھیں۔

پولیس کے مطابق جب نتیش کمار یادو کو معلوم ہوا کہ ان کی بیٹی نے دوسری ذات کے لڑکے سے شادی کر لی ہے تو وہ اس بات پر کافی ناراض تھے۔

آیوشی اور ان کے والدین کے درمیان مہینوں سے تناؤ چل رہا تھا۔ 17 نومبر کو آیوشی گھر میں بتائے بغیر کہیں چلی گئی تھیں اور جب وہ گھر واپس آئیں تو نتیش کمار یادو ناراض ہو گئے۔

آیوشی کی دادی

آیوشی کی دادی ان کے ساتھ رہتی تھیں

پولیس کے مطابق اسی دوران نتیش کمار نے اپنے لائسنس یافتہ ریوالور سے آیوشی کو گولی مار دی۔

نتیش یادو کے گھر میں صرف ان کی 70 سالہ ماں ہیں جن کا نام جمونتی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیوشی کے ساتھ کیا ہوا تو وہ کچھ دیر خاموش رہیں پھر کہنے لگیں’ میں کچھ نہیں جانتی، میں پچھلے 15 دنوں سے ہسپتال میں تھی۔ جب میں ہسپتال سے واپس آئی تو پولیس گھر پر آ چکی تھی۔ پولیس میرے بیٹے اور بہو کو لے گئی۔‘

کیا نتیش کی ماں واقعی 15 دن تک ہسپتال میں تھیں؟ کویتا نتیش کی پڑوسی ہیں۔ جب میں نے ان سے یہ سوال کیا تو ان کا جواب تھا، ’وہ یہیں تھیں مگر وہ رہ کر بھی کیا کرتیں، بیٹا اُنھیں بھی مارتا تھا۔ ان کا بیٹا بہت غصے والا ہے۔ اردگرد کے لوگوں سے بہت کم بات ہوتی ہے، ایک بار محلے میں کسی سے لڑائی ہوئی تو اس نے ریوالور نکال لیا تھا۔‘

بوڑھے والدین گراؤنڈ فلور پر رہتے ہیں اور آیوشی اپنے والدین کے ساتھ اوپر رہتی تھیں۔

آیوشی کی دادی بھی اس بات سے متفق ہیں کہ ان کا بیٹا گرم مزاج ہے اور ان کے ساتھ بھی الجھتا رہتا تھا۔

جمونتی اپنی پوتی آیوشی کے بارے میں بتاتی ہیں، ’وہ مجھ سے بات نہیں کرتی تھی۔ پڑھائی کرتی تھی اور اپنے کمرے میں رہتی تھی۔ پڑھائی میں بہت اچھی تھی۔ اس کی ماں اس سے بہت پیار کرتی تھی۔ کئی بار وہ مجھ سے کچھ پیسے مانگتی تھی۔ لیکن اب تو کچھ بچا ہی نہیں۔‘

بکلٹ

آیوشی کے گھر سے ملی ریوالور کی بکلٹ

بیٹی سے بڑی ذات؟

بدر پور علاقے میں نتیش یادو کے دو گھر ہیں۔ ایک میں وہ خود رہتے ہیں اور دوسرا کرائے پر دیا گیا ہے۔ کرائے کے مکان میں رہنے والے لوگ آیوشی کے بارے میں کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہیں۔

نتیش کے ایک پڑوسی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، ’گوجر کوئی چھوٹی ذات نہیں تھی۔ لڑکی یادیو تھی۔ نتیش کو اس رشتے کو قبول کرنا چاہیے تھا۔ نتیش یادیو کو لڑکی کو مارنے سے پہلے لڑکے سے ملنا چاہیے تھا۔ دونوں کم عمر تھے۔ اگر ہم لڑکے کے والدین سے ملتے تو معاملات کو حل کر لیتے۔

متھرا کے سی ٹی ایس پی مارتنڈ سنگھ سے پوچھا کہ کیا نتیش کمار یادیو نے پوچھ تاچھ کے دوران افسوس کا اظہار کیا؟

اُنھوں نے کہا، ’افسوس تو ہوتا ہی ہو گا لیکن نتیش کو دیکھ کر ایسا لگا جیسے وہ سوچا رہے ہیں کہ جو کچھ ہوا وہ ہو چکا ہے اور اب جو جھیلنا ہے جھیل لیں گے۔‘

ٹیڈی بیئر

آیوشی کا ٹیڈی بیئر

’ذاتیں معاشرے سے زیادہ عجائب گھروں میں محفوظ ہوں گی‘

سیما بدر پور علاقے کے بازار میں کپڑے کی دکان چلاتی ہیں۔ وہ ایک برہمن ہیں اور ان کی شادی پنجاب کے ایک دلت سے ہوئی ہے۔

جب ان سے آیوشی کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنھوں نے بتایا کہ ’آیوشی اس راستے سے روزانہ جم جاتی تھیں اور وہ بہت پرسکون نظر آتی تھیں۔ دیکھنے سے لگتا تھا کہ وہ کسی اچھے گھرانے کی لڑکی ہیں۔ لیکن مجھے نہیں معلوم تھا کہ باپ اس حد تک جائے گا۔ میری ماں نے بھی میری شادی کے حوالے سے مجھے بہت گالیاں دیں۔ پاپا بھی ناراض تھے۔ لیکن آپ کسی کی جان کیسے لے سکتے ہو؟‘

سیما کہتی ہیں، ’اگر والدین نے جنم دیا ہے تو اس شرط پر نہیں کہ محبت اور شادی کا فیصلہ وہ ہی کریں گے۔ ایسے والدین کو اپنی ذات کے گھمنڈ میں بچے کو جنم نہیں دینا چاہیے۔ یہ ذاتیں معاشرے سے زیادہ عجائب گھروں میں محفوظ ہوں گی‘۔

آیوشی اب نہیں رہیں، اس کا اثر محلے کی خواتین کے درمیان بات چیت تک محدود ہے۔ سب کچھ نارمل ہے. دہلی کے نیوز چینلوں پر 27 سالہ شردھا وکاس والکر کے قتل کی خبروں پر بحث جاری ہے۔ شردھا آفتاب پونا والا کے ساتھ لیو ان میں رہ رہی تھیں اور الزام ہے کہ آفتاب نے ہی شردھا کو قتل کر کے ان کی لاش کے ٹکڑے جنگل میں پھینک دیے تھے۔

ٹی وی پر بتایا جا رہا ہے کہ اگر شردھا اپنے والدین کی بات مان لیتیں تو یہ حشر نہ ہوتا۔

آیوشی کے معاملے میں بھی بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے والدین کی بات مان لیتیں تو ایسا نہ ہوتا۔

شردھا اور آیوشی کو محبت کی جگہ موت ملی۔ عاشق اور باپ پر قاتل ہونے کا الزام ہے لیکن والدین کی بات نہ سننے یا نہ سننے والی دلیل اب بھی دی جا رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments