انتخابی نتائج پر تعطل کے بعد انور ابراھیم ملائیشیا کے نئے وزیر اعظم منتخب


انور ابراہیم
ملائیشیا کے سینیئر رہنما انور ابراہیم نے الیکشن نتائج پر کئی دنوں تک تعطل کے بعد ملک کے نئے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔

نئے رہنما کا تقرر شاہ سلطان عبد اللہ نے کیا ہے، اس آواخرِ ہفتہ ہونے والے انتخابات کے غیر معمولی نتیجے میں ہنگ پارلیمان وجود میں آئی تھی۔ اس الیکشن میں حکومت بنانے کے لیے نہ تو انور ابراھیم اور نہ ہی سابق وزیر اعظم محی الدین یاسین کو واضح اکثریت حاصل ہوئی۔

ابھی یہ فوری طور پر واضح نہیں ہے کہ انور ابراھیم کس کے ساتھ اتحاد کریں گے۔ جمعرات کو محل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ اس معاملے پر غور کرنے کے بعد، شاہ سلطان عبد اللہ نے انور ابراہیم کو ملائیشیا کے 10ویں وزیر اعظم مقرر کرنے کے لیے رضامندی دے دی ہے‘۔

بادشاہ نے دوپہر کو نئے وزیر اعظم سے حلف لیا۔

انور ابراھیم کی پاکتن ہراپن (پی ایچ) پارٹی، نے سنیچر کے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں تاہم انکے پاس حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ نشستیں نہیں ہیں۔

نئی حکومت کے بارے میں کسی سمجھوتے تک پہنچنے میں پانچ دن مذاکرات ہوتے رہے، اس دوران مختلف جماعتوں کے درمیان اتحاد پر تبادلہ خیال کیا گیا، کئی اتحاد سامنے آئے اور مسترد کر دیے گئے کیونکہ بہت سے سیاسی رہنماؤں کے ذاتی اور نظریاتی اختلافات ہیں جس کی وجہ سے قابل عمل اکثریت حاصل کرنا مشکل ہو گیا۔
آخر میں یہ فیصلہ ملائیشیا کے آئینی سربراہ شاہ عبداللہ پر چھوڑ دیا گیا کہ وہ تمام رہنماؤں کو محل میں بلائیں اور مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کی کوشش کی جا سکے۔

یہ واضح نہیں کہ نئی حکومت کیا شکل اختیار کرے گی۔ آیا یہ پارٹیوں کا باضابطہ اتحاد ہوگا، اقلیتی حکومت ہوگی جس میں دیگر جماعتوں کے ساتھ اعتماد کے معاہدے کی پیشکش ہوگی، یا پھر تمام اہم جماعتوں سمیت قومی اتحاد کی حکومت ہوگی۔

اس فیصلے سے انور ابراہیم کی قابلِ ذکر سیاسی کشمکش کا خاتمہ ہوا جو ایک شاندار مقرر اور 25 سال پہلے، ایک تیزی سے ابھرتا ہوا ستارہ تھے ، اور ہر کسی کو توقع تھی کہ وہ اس وقت کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کی جگہ لے لیں گے۔

اس وقت مہاتیر محمد اور ان کے درمیان ایشیائی مالیاتی بحران سے نمٹنے کے بارے میں شدید اختلافات ہو گئے تھے اور انہیں کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات جیل بھیج دیا گیا جس کے بارے میں بڑے پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سیاسی بنیاد پر مبنی تھے۔

2004 میں ان کی سزا کو ختم کر دیا گیا، اور وہ سیاست میں واپس آئے، اپنی ہی اصلاح پسند جماعت کی قیادت کرتے ہوئے 2013 کے انتخابات میں یو ایم ین او پارٹی کو تقریبا شکست دیتے نظر آئے، پھر ان کے خلاف بدفعلی کے نئے الزامات لگائے گئے، اور انہیں 2015 میں واپس جیل بھیج دیا گیا۔

لیکن جیسے ہی اس وقت کے وزیر اعظم نجیب رزاق کے خلاف ایم ڈی بی ون جیسا بڑا سکینڈل سامنے آیا، مہاتیر ریٹائرمنٹ سے واپس آئے اور انور ابراہیم کے ساتھ مفاہمت کی، اور انہوں نے مل کر 2018 میں حکمران جماعت کو پہلی بار شکست دی، جس کے نتیجے میں مسٹر انور کو بادشاہ کی جانب سے معافی مل گئی۔

ان دونوں کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ مہاتیر محمد، جو پہلے ہی عمر میں 90 کی دہائی میں تھے، وزیر اعظم کا عہدہ انور ابراھیم کو سونپ دیں گے۔ یہ معاہدہ 2020 میں ختم ہوگیا اور اس طرح یہ اعلیٰ ترین عہدہ انکے ہاتھوں سے نکل گیا۔

انور ابراھیم اب اپنی منزل تک پہنچ چکے ہیں لیکن انتہائی مشکل حالات میں، کووڈ کی وجہ سے معیشت تباہی کا شکار ہے اور انہیں اپنے کچھ انتہائی تلخ سیاسی حریفوں کے ساتھ مل کر کام کرنا پڑے گا۔

انور ابراھیم کی قیادت میں اصلاح پسند پاکتن ہراپن کی حکومت کو غیر مالائی ملائیشیائیوں کی طرف سے کچھ ریلیف ملے گا۔

حریف پیریکاتن نیشنل پر قدامت پسند اسلام پسند پارٹی پی اے ایس کا غلبہ ہے، جس سے غیر ملائی باشندوں کو خدشہ ہے کہ وہ زیادہ مذہبی اور کم روادار قسم کی حکومت پر زور دیگی۔

لیکن نئی حکومت کو درپیش دیگر تمام چیلنجوں کے ساتھ ساتھ ایک تکثیری اور جامع ملائیشیا کو فروغ دینے کے انور ابراھیم کے عزم کو آگے بڑھانا مشکل ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments