انڈیا: ’اوہ تم قصاب جیسے ہو‘ پروفیسر کو مسلمان طالب علم سے ’مذاق‘ مہنگا پڑ گیا


انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ایک کالج پروفیسر پر اس وجہ سے کلاس لینے کی پابندی لگا دی گئی ہے کیوں کہ اس نے مبینہ طور پر ایک مسلمان طالب علم کے نام کو ایک دہشت گرد سے جوڑا تھا۔

انڈیا میں چند دن قبل ایک طالب علم کی جانب سے کلاس روم میں استاد کے بیان پر اعتراض کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کے بعد سوشل میڈیا پر پروفیسر کے اس عمل پر شدید ردمل سامنے آیا تھا۔

اس کالج کی جانب سے سوموار کو ایک بیان میں کہا گیا کہ واقعے کی انکوائری کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

انڈیا کے این ڈی ٹی وی نیوز چینل کے مطابق ادپی ضلع کے مانی پال انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر نے مبینہ طور پر مذکورہ طالب علم سے اس کا نام پوچھا تھا اور پھر نام سننے کے بعد کہا تھا کہ ’اوہ، تم قصاب جیسے ہو۔‘

واضح رہے کہ 26 نومبر 2008 کو انڈیا کے معاشی دارالحکومت سمجھے جانے والے ممبئی شہر پر ہونے والے حملوں کے بعد اجمل قصاب نامی ملزم کو زندہ پکڑ لیا گیا تھا جس کو 2012 میں حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

اجمل قصاب پر الزام تھا کہ وہ ان پاکستانی حملہ آوروں میں شامل تھا جنھوں نے تقریبا 60 گھنٹے تک ممبئی جیسے شہر کو یرغمال بنائے رکھا تھا اور اس دوران ایک معروف ریلوے سٹیشن، لگژری ہوٹلز اور ایک عبرانی ثقافتی مرکز پر حملہ کیا تھا۔ ان حملوں میں متعدد پولیس اہلکاروں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

انڈیا

یہ بھی پڑھیے

اجمل قصاب کے بارے میں ممبئی پولیس کے سابق کمشنر راکیش ماریا کی کتاب میں انکشافات پر انڈیا میں ہلچل

ڈیوڈ کولمین ہیڈلی: ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ، جس نے تاج ہوٹل سے تفریحاً تولیہ اور کافی کپ چرایا

’ایسا سبق سکھایا گیا کہ 2002 کے بعد 2022 آ گیا، کوئی سر نہیں اٹھاتا، فسادی گجرات سے باہر چلے گئے‘

کالج کے واقعے کی 45 سیکنڈ کی ویڈیو میں طالب علم پروفیسر کو یہ بتاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کا نام اجمل سے ملانا مزاحیہ بات نہیں ہے۔

طالب علم کہتا ہے کہ ’اس ملک میں مسلمان ہونا اور روزانہ کی بنیاد پر اس طرح کی چیزیں سہنا مزاحیہ نہیں ہے۔‘
اس پر پروفیسر کو معافی مانگتے سنا جا سکتا ہے جو کہتا ہے کہ ’تم میرے بیٹے کی طرح ہو‘ تاہم اس کے باوجود طالب علم کہتا ہے کہ ’معافی مانگنے سے آپ کی سوچ تبدیل نہیں ہو سکتی۔‘

سوشل میڈیا پر متعدد ٹوٹر صارفین نے پروفیسر کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ یہ واقعہ انڈیا میں مسلمانوں کی اقلیت کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کی علامت ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انڈیا میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے دور میں اقلیتی برادریوں کے خاف پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

چند صارفین نے طالب علم کی جانب سے اپنے دفاع میں آواز بلند کرنے کے عمل کو بھی سراہا۔

سوموار کو انسٹیٹیوٹ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ انکوائری کے آغاز کے بعد پروفیسر پر کلاس لینے کی پابندی لگا دی گئی ہے۔

یہ بھی کہا گیا کہ ’ادارہ کیمپس میں تنوع پر فخر کرتا ہے اور سب کے ساتھ مذہب، نسل، علاقے اور صنف سے بالاتر ہو کر ایک جیسا برتاو کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘

یونیورسٹی کے تعلقات عامہ کے افسر نے سکرول ویب سائٹ کو بتایا کہ ’یہ واقعہ افسوس ناک ہے اور ادارہ اس کی مذمت کرتا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments