محمد علی جناح کے افکار اور عمران خان کی ٹویٹ بنام آرمی چیف


 

کل خان صاحب نے آرمی چیف کو مبارک بعد کی ٹویٹ کی جس میں قائد اعظم محمد علی جناح کی تقریر کو کوٹ کیا۔ اس پر نیشنل اور ڈیجیٹل میڈیا میں ایک طوفان کھڑا ہو گیا۔ تحریک انصاف کے سپورٹر اس ٹویٹ کو دھڑا دھڑ پھیلا رہے ہیں جبکہ خان صاحب کے مخالفین اس ٹویٹ کے بخیے ادھیڑ رہے ہیں

خان صاحب سے میرے کچھ سوالات ہیں اس ٹویٹ بارے میں جو ان کی سیاسی بساط کے کھیل میں دو عملی کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ سوال مندرجہ ذیل ہیں۔

1۔ جب آپ جناب بطور وزیر اعظم پاکستان انٹرویوز میں فرماتے تھے کہ خفیہ ایجنسی کو وزیر اعظم کا فون ٹیپ کرنے کا حق اور مینڈیٹ حاصل ہے؟ تب یہ تقریر یاد کیوں نہیں آئی؟

2۔ خان صاحب جب آپ جناب فرمایا کرتے تھے کہ میں اپنے پارلیمانی نمبر پورے کرنے کے لیے اور اتحادیوں کو سیدھا کرنے کے لیے فوج اور آئی ایس آئی چیف کی مدد لیتا تھا تب آپ کو بطور و سیر اعظم پاکستان جناح کے افکار یاد کیوں نہیں تھے؟

3۔ اقتدار سے نکالے جانے کے بعد امریکی سازش کا پورا چورن بیچنے کے بعد جب آپ اصل بات پر آئے تو فرما دیا کہ مجھے جون جولائی سے پتہ تھا کا میرے خلاف عدم اعتماد آنی ہے اس لیے میں چاہتا تھا کہ آئی ایس آئی چیف تبدیل نا ہو😙 اور میرے لیے سردیاں ٹپا دے تا کہ مارچ گزر جائے اور میں نئے آرمی چیف کا وقت سے پہلے اعلان کر دوں۔ خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے ساتھ مل کر مبینہ سیاسی کھیل کھیلتے وقت آپ کو جناح کے فوج کے بارے میں خیالات کیوں بھول گئے؟

4۔ خان صاحب جب آپ پارلیمان میں اپنی ذاتی انا کو قربان نہ کرتے ہوئے نیشنل سکیورٹی کونسل میں اپوزیشن کو افغانستان اور ایف اے ٹی ایف جیسے معاملات پر بریف کرنے کی جگہ بائی کاٹ کر کے آرمی چیف کو کہتے تھے کہ تم خود ان لوگوں سے ڈیل کرو تب آپ جناب کو یہ محسوس نہیں ہوتا تھا کہ فوج کو آپ خود سیاسی سپیس دے رہے ہیں اور آپ کو یہ یاد نہیں تھا کہ جناح یہ چاہتے تھے کہ ادارے اپنی حدود میں رہیں؟

5۔ عمران خان صاحب جب آپ اپنی آئینی ذمہ داری نا قبول کرتے ہوئے لیڈر اف اپوزیشن کے ساتھ چیف الیکشن کمشنر لگانے کے آئینی عمل پر مشاورت کرنے سے انکار کرتے تھے۔ اور بعد میں شکوہ کرتے تھے کہ چیف الیکشن کمشنر کا نام فوج نے دیا تھا میں نے اسے ان کے کہنے پر لگایا تھا۔ تب آپ کو جناح کے فرمودات یاد کر کے دو عملی محسوس نہیں ہوتی تھی؟

6۔ خان صاحب جب آپ کی اتحادی جماعتیں فائنانس بل پر ووٹ ڈالنے کے لیے تیار نہیں ہوتی تھیں اور پھر بقول آپ کے، حکومت خفیہ ایجنسی کے ذریعے اتحادی جماعتوں کو رام کرتی تھی۔ آپ کی وعدہ خلافیوں کی وجہ سے اتحادی آپ کے پری بجٹ عشائیے کا بائی کاٹ کرتے تھے تو حضور آپ خود ہی اس عشائیے میں خطاب کے دوران میڈیا کے سامنے کہتے تھے کہ سیاست میں اسٹبلشمنٹ کے پاس میرے علاوہ اور کوئی چوائس نہیں ہے۔ تب آپ کو کسی نے بتایا نہیں کے جناح کے افکار کے مطابق سیاسی چوائس اسٹبلشمنٹ کی نہیں عوام کی ہوتی ہے؟

7۔ جب سپیکر کے گھر میں اپوزیشن آئینی ترامیم پر مذاکرات کرنے جاتی تھی تو اگے حاضر سروس تشریف فرما ہوتے تھے۔ جس ہاؤس کے آپ لیڈر تھے اسی ہاؤس میں حاضر سروس کے پاس قومی اسمبلی میں بس دفتر ہونے کے علاوہ سب لیاقت تھی۔ تب آپ کے رفقا میں سے کوئی آپ کو جناح صاحب کے بیانات بارے آگاہ نہیں کرتا تھا؟

8۔ جب آپ جناب قوم کو ٹی وی پر درس دیتے تھے کہ ریاست کا سربراہ میں ہوں لیکن میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کے گریڈ بائیس کا میرے ماتحت افسر یعنی کہ ایک آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے۔ کیا جناح کی روح اس بیان پر ویسے ہی تڑپتی ہو گی جیسے آج آپ کے اس مانند کے بیان کو ٹویٹ کرنے پر قوم کی ہنسی نکلتی ہے۔

9۔ جب تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی کے ممبران ہاؤس میں قرار داد پیش کرتے تھے کہ آرمی چیف کو تمغہ جمہوریت عطا کیا جائے تب قائد ملت کے افکار اپ کی یاداشت سے گم کیسے ہو جاتے تھے؟

10۔ جب تحریک انصاف کی طرف سے قومی اسمبلی میں ایک خاتون پارلیمانی سیکٹری قرار داد پیش کرتی تھی کے فوج پر تنقید کرنے والوں کو قانون بنا کر اندر کرنا چاہیے۔ تب اپ کے اندر کا جناح کہاں سو جاتا تھا سرکار؟

11۔ جب وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر جو کہ ایک آزاد ریاست کا وزیر اعظم تھا جس پر پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوتا تھا، اس کے تقریر میں یہ صرف یہ کہنے کے فوج کا سیاسی رول نہیں ہونا چاہیے، اس مملکت خداداد میں آپ کی حکومت کے سائے تلے وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خلاف راتوں رات غداری کا مقدمہ درج کیسے ہو جاتا تھا تب آپ کے وزرا کے ارشادات کیا ہوتے تھے؟ تب آپ کو جناح کے فرمودات کیوں یاد نہیں آتے تھے؟

12۔ جب ملک کی اعلی آئینی خصوصی عدالت ایک سابق فوجی آمر جنرل مشرف کو آئین شکنی پر سزا دیتی تھی تو حضور آپ جناب عمران خان کی آدھی کابینہ ہسٹریا کا شکار ہو کر کہتی تھی کہ جج کا دماغی توازن درست نہیں۔ ہم اس فیصلے کو اس آئین کے آرٹیکل سکس کو نہیں مانتے تب جناح صاحب کی سوچ سے زیادہ آپ پر اقتدار کی مصلحت بھاری کیوں تھی؟

13۔ جب جنرل عاصم سلیم باجوہ کا مشہور پاپا جونز کیس سامنے اتا تھا تو آپ کے کابینہ ممبران کہتے تھے کہ اس ایشو پر بات کرنے والے اپوزیشن ممبرز اور جرنلسٹ انڈین ایجنٹ ہیں اور فارن ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں تب آپ کو جناح کے بیانات ٹویٹ کرنے سے کون روکتا تھا؟

14۔ آپ جناب کے چار سالہ دور اقتدار میں میڈیا ہاؤسز کے اوپر ہر سولہ دسمبر کو سقوط ڈھاکہ سے متعلق ایک لفظ بھی کہنے پر غیر علانیہ پابندی تھی تب جناح کے آزادی اظہار رائے کے افکار اپ کو کیوں بھول گئے؟

عزت ماب عمران خان نیازی صاحب۔

آج آپ کو شہباز گل اور اعظم سواتی کا نام تو یاد ہے لیکن آپ کے دور میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، خواجہ سعد رفیق، جاوید لطیف، فریال تالپور، خورشید شاہ اور اس ملک کے سب سے بڑے سیاسی لیڈر میاں نواز شریف صاحب اور ان کی دختر محترمہ مریم نواز صاحبہ کی سیاسی قید پر جناح صاحب کے خیالات سے آپ کی بے بے فکری اس قدر زیادہ کیوں تھی۔

عمران خان نیازی صاحب اقتدار سے نکلنے کے بعد آپ کا سیاسی بیانیہ صرف ایک رہا ہے کہ فوج سیاسی مداخلت کرے مگر صرف میرے حق میں کرے ورنہ فوج اس ملک کی غدار ہے۔
اس ملک میں سیاست دانوں نے بہت کچھ بھگتا ہے مگر اس کے باوجود انھوں نے کبھی فوج کو غدار نہیں کہا چیف کو غدار نہیں کہا ادارے پر ایسی سنگ بازی نہیں کی۔

سندھ کا بھٹو خاندان اپنی دو نسلیں گنوا بیٹھا مگر پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔
بلوچستان کے اختر مینگل نے ریاست سے بار بار دھوکہ کھایا مگر آج بھی شکایتوں کو بیان کرتے کرتے بھی ملک کے ساتھ کھڑا ہے۔
خیبر کا خان ولی خان، لیاقت باغ سے لاشیں اٹھا کر لے گیا مگر آج بھی اس کا خاندان وفاق کے ساتھ اپنی قوت سے کھڑا ہے۔

پنجاب سے محمد نواز شریف نے ریاستی جبر میں باپ کو بغیر دیکھے دفنا دیا اور اس کے بیٹوں نے ماں کو کو دیکھے بغیر پھر بھی وہی نواز شریف اپنی سیاسی مقبولیت کی قیمت کی بنیاد پر اس ملک کو بچانے کے لیے اپنا بیانیہ قربان کر کے ملک کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ان سب سیاست دانوں کو جناح کی یہ تقریر یاد ہے اس لیے یہ سب اس ملک کے ساتھ کھڑے رہے اس کے باوجود کہ ان کے ساتھ ظلم ہوا۔

یہ سب جو کچھ میں نے بیان کیا، اس کو کرتے آپ جناب عمران خان نیازی کو محمد علی جناح کی تقریر یاد نہیں تھی؟ نہیں ہو گی۔

اپنی جمہور کش سیاست میں اپ نے ہر وہ حربہ استعمال کیا جو اپ کو اقتدار دلا سکتا ہے لیکن خدارا تضادات اور دوغلے پن سے بھر پور اپنی سیاست کے لیے بانی پاکستان کے افکار کو استعمال نا کریں اسے بخش دیں کیونکہ اپ جناح کے جمہور پر نہیں ایوب کی آمریت پر یقین رکھتے ہیں۔ اپ کی سیاست میں بھٹو کی دکھائی گئی عوام کی طاقت نہیں ضیا کی سوچ بولتی ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments