جنرل باجوہ پر اعتماد کرنا میری کمزوری تھی: عمران خان


سابق وزیر اعظم عمران خان نے تسلیم کیا ہے کہ انھوں نے گزشتہ ماہ ریٹائر ہونے والے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو 2019 کے دوران مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع دے کر ’بہت بڑی غلطی‘ کی تھی۔

اینکر عمران ریاض خان کو دیے انٹرویو میں چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ’جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا بہت بڑی غلطی تھی، فوج میں کسی کو توسیع نہیں ملنی چاہیے۔ تب بھی سوچتا تھا مگر حالات ایسے بنا دیے گئے۔ ‘

ان کا دعویٰ ہے کہ جنرل باجوہ نے بطور آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع ملنے کے بعد دوسری جماعتوں سے بات چیت شروع کر دی تھی اور ممکنہ طور پر جنرل باجوہ کی طرف سے اتحادی جماعتوں کو کوئی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

’توسیع کے لیے جس طرح نون لیگ و دیگر نے ووٹ ڈالے اس کے بعد مجھے لگا کہ انھوں نے نون لیگ سے بھی بات چیت شروع کر دی ہے۔ میرے خیال میں انھوں نے نون لیگ کو بھی کوئی یقین دہانی کرائی ہوگی۔ وہ سب ہی کو یقین دہانیاں کراتے رہتے تھے۔ جنرل فیض کو ہٹایا گیا تب کلیئر ہو گیا کہ انھوں نے مجھے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’جتنی ڈبل گیم جنرل باجوہ نے کھیلی ہے۔ کسی کو کوئی پیغام جا رہا ہے کسی کو کوئی۔ آخر پر کیا ہوا؟ ایکسپوز تو ہو گئے۔ جو انھوں نے میرے ساتھ کیا، میں ایک ڈائری اٹھا کر نکلا تھا پی ایم ہاؤس سے۔ مجھے اس کے بعد بھی اللہ نے عزت دی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے تحریک انصاف کے ارکان اور اتحادیوں کو الگ الگ پیغام دیے جاتے تھے۔

’جنرل باجوہ پر اعتماد کرنا میری کمزوری تھی‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ساڑھے تین سال گزرنے کے بعد پہلی بار احساس ہوا کہ اس (جنرل باجوہ) پر اعتماد کرنا میری کتنی بڑی کمزوری ہے۔ جو جنرل باجوہ کہتا تھا۔ ہمارے مفاد ایک ہی ہیں کہ ملک کو بچانا ہے۔ مجھے یہ پتا ہی نہیں تھا کہ کس طرح میرے ساتھ دھوکے کیے گئے، جھوٹ بولے گئے۔ ‘

’آخری دنوں میں جب ہمیں معلوم تھا کہ سازش چل رہی ہے، آئی بی کی رپورٹ آ گئی تھی۔ وہ بیچارہ مجھے لکھ کر نہیں خود آ کر بتاتا تھا کہ پتا نہ چل جائے۔ ‘

عمران خان نے کہا کہ ’جب انھوں نے (سابق ڈی جی آئی ایس آئی) جنرل فیض کو ہٹایا تو ان کی گیم چل پڑی تھی۔ (جنرل باجوہ) مجھے کہہ رہے تھے کہ کچھ نہیں ہے اور ادھر (اتحادیوں ) سے اور سنگل ملتے تھے۔ ‘

ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے انھیں یقین دلایا تھا کہ ’تسلسل برقرار رہے گا۔‘ سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ ’اس سارے کے پیچھے ہینڈلرز تھے۔ عوام کو ہمارے ساتھ دیکھ کر انھوں نے سات ماہ تک ہم پر تشدد کیا۔‘

’جو مجھے آ کر ملتا تھا ایجنسیاں ان کے پیچھے لگ جاتی تھیں۔ ہمیں کرائے پر کوئی جہاز نہیں دیتا تھا۔ اگر امریکہ سے آئے دوست کا جہاز نہ ہوتا تو میں تو سفر ہی نہیں کر سکتا تھا۔‘

عمران خان نے آئی ایس آئی کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل ندیم انجم اور آئی ایس پی آر کے اس دعوے کو جھوٹا قرار دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ فوج گزشتہ ڈیڑھ سال سے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے موقف پر قائم ہے۔

’میں ساڑھے تین سال حکومت میں بیٹھا ہوں، مجھے پتا ہے کیسے آپریٹ کیا جاتا ہے۔ ‘

اس سوال پر کہ آیا انھوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور نئی اسٹیبلشمنٹ سے امیدیں وابستہ کی ہیں، ان کا جواب تھا کہ ’ہم نے پیغام بھجوایا ہے کہ کیا سات ماہ میں پارٹی ٹوٹ گئی ہے؟ تحریک انصاف تو اور مضبوط ہو گئی ہے۔ میرے خیال میں نئے سیٹ اپ کو موقع دینا چاہیے۔ ‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اتحادی جماعتوں کی حکومت مارچ 2023 کے اواخر تک انتخابات کے لیے تیار ہیں تو ہم رک جائیں گے۔ ‘

’بجٹ کے بعد الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments