آپ کے جوان بچوں کی زندگیوں کے اہم فیصلے کون کرتا ہے؟


کیا محبت کرنے والے ماں باپ کو جوان بچوں کی زندگیوں کے اہم فیصلے کرنے چاہئیں یا اپنے جوان بچوں کے فیصلوں کو خوش دلی سے قبول کر لینا چاہیے؟

اگر جوان بچے غلط فیصلے کر رہے ہوں تو کیا ماں باپ کو انہیں زبردستی منع کرنا چاہیے یا انہیں اپنے غلط فیصلوں سے سبق سیکھنے دینا چاہیے؟

میں ایسی کئی مشرقی ماؤں کو جانتا ہوں جنہوں نے اپنی جوان بیٹیوں اور بیٹوں کی شادیوں اور نوکریوں کے اہم فیصلے کیے اور جوان بچوں کی رائے کو در خور اعتنا نہ سمجھا اور جب وقت ’حالات اور واقعات نے ان فیصلوں کو غلط ثابت کیا تو پھر وہ ساری عمر ندامت اور خجالت کی چادر اوڑھے پھرتی رہیں اور بعض مائیں تو ایسی تھیں کہ پھر بھی اپنی غلطی نہ مانیں اور بچوں کی زندگیوں اور خوشیوں کو اپنی جھوٹی انا اور مشرقی غیرت کی بھینٹ چڑھا دیا۔

ہم سب جانتے ہیں کہ بچے ماں باپ سے بہت کچھ سیکھتے ہیں کیونکہ وہ ان کے رول ماڈل ہوتے ہیں اور جوان ہو کر اپنے تجربے ’مشاہدے اور مطالعے کی روشنی میں زندگی کے اہم فیصلے کرتے ہیں۔ اگر ماں باپ نے بچوں کی صحیح تربیت کی ہو اور انہیں اچھے اور برے کا فرق بتایا ہو سکھایا ہو اور رول ماڈل بن کر دکھایا ہو تو پھر انہیں اپنے بچوں پر اعتماد ہونا چاہیے کہ وہ اپنی زندگی کے صحیح فیصلے کریں گے اور اپنے غلط فیصلوں سے سبق سیکھیں گے۔

میں اپنی ستر سالہ زندگی میں کسی ایسے کامیاب مرد اور عورت کو نہیں جانتا جس نے زندگی میں غلط فیصلے نا کیے ہوں۔ میری نگاہ میں دانا انسان اور نادان انسان میں یہ فرق ہے کہ نادان انسان ایک ہی غلطی بار بار کرتا ہے جبکہ دانا انسان اپنی غلطی سے سبق سیکھتا ہے اور جلد یہ جان جاتا ہے کہ اسے زندگی میں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا۔

مجھے یہ کالم لکھتے ہوئے اپنے ایڈورز کالج پشاور کے آسٹریلین پرنسپل فل ایڈمنڈز یاد آ رہے ہیں جن سے کلاس روم میں ایک طالب علم نے پوچھا تھا

سر! آپ کے بیٹے نے پی ایچ ڈی کا امتحان پاس کر لیا ہے کیا اب آپ اس کے لیے کوئی دلہن تلاش کریں گے؟

یہ سوال سن کر فل ایڈمنڈز کے بزرگ چہرے پر مشفقانہ مسکراہٹ پھیل گئی تھی۔ پھر انہوں نے ایک جملہ کہا جو پچاس برس کے بعد بھی مجھے یاد ہے۔ فرمانے لگے

میرا بیٹا جوان ہے ذہین ہے سمجھدار ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ وہ اپنے لیے ایک اچھی سی دلہن تلاش کر لے گا اور اگر وہ اپنے لیے شریک حیات تلاش نہیں کر سکتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ابھی شادی کے لیے تیار نہیں ہے۔

کینیڈا آنے کے بعد میری ایک بنگلہ دیشی مسلمان خاندان سے دوستی ہوئی۔ اس خاندان کے جوان بیٹے نے اپنے والدین سے کہا کہ وہ شادی کرنا چاہتا ہے اور اس نے دلہن تلاش کر لی ہے۔ والدین نے کہا ہم تمہیں اس عورت سے شادی کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ وہ عورت ہندو ہے۔ جوان بیٹا مسکرایا اور کہنے لگا

میں آپ سے اجازت لینے نہیں آیا میں آپ کو دعوت دینے آیا ہوں۔
اس مکالمے کے بعد ماں باپ نے بیٹے سے تعلق منقطع کر دیا۔

مسلمان بیٹے نے ہندو محبوبہ سے شادی کر لی۔ شادی میں دلہن کے ماں باپ نے بڑی خوشی سے شرکت کی اور مسلمان داماد کو گلے لگایا لیکن دولہا کے والدین نے شادی میں نہ صرف شرکت نہ کی بلکہ بیٹے کو ناخلف سمجھ کر عاق بھی کر دیا۔

شادی کے دو سال بعد جب بیٹے کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو ماں باپ کا جی چاہا کہ وہ اپنے پوتے سے ملیں۔
ماں باپ نے پیغام بھیجا لیکن بیٹے نے کوئی جواب نہ دیا۔
ماں باپ نے اصرار کیا بیٹے نے انکار کیا۔
اصرار اتنا بڑھا کہ انکار اقرار میں بدل گیا۔

وہی ہندو دلہن جسے ساس سسر نے ناپسند کیا تھا اسی دلہن نے اپنے شوہر سے کہا کہ اپنے ماں باپ کو اپنے بیٹے کی پہلی سالگرہ پر بلاؤ تا کہ ہمارے بیٹے سے پیار کرنے والوں میں نانی نانا کے ساتھ دادی دادا بھی شامل ہوں۔

بیوی کے مشورے پر بیٹے نے اپنے والدین کو بلایا اور سب نے مل کر سالگرہ کا جشن منایا۔
دیر آید درست آید۔

میں مشرقی اور روایتی ماں باپ کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اپنے جوان بچوں کی خواہشوں ’خوابوں‘ آدرشوں اور فیصلوں کا احترام کریں کیونکہ ان جوان بچوں کا پورا حق ہے کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کریں اور اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کی کوشش کریں۔ اگر وہ غلطیاں بھی کریں گے تو خود ہی ان غلطیوں سے سبق سیکھیں گے ورنہ وہ ماں باپ کو شادیوں اور نوکریوں کے غلط فیصلوں کا مورد الزام ٹھہرائیں گے اور ماں باپ ساری عمر ندامت سے کف افسوس ملتے رہیں گے۔ میرا ایک شعر ہے

ہر نئی نسل کے بچوں کی تمنا خالد
کاش ماں باپ نئے سانچوں میں ڈھالے جائیں

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 683 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments