جاوید چودھری کے طارق عزیز اور ابن خلدون کے بارے میں انکشافات


سن 2015 میں ہم ایک یوتھ کیمپ کے لیے مکشپوری کی طرف رواں تھے، سب ہی اپنے انداز سے تفریحی موڈ میں تھے، کے کچھ لڑکوں نے باری باری لطائف سنانا اور مشہور لوگوں کی نقل اتارنا شروع کیں، کسی نے کچھ سنانا کسی نے کچھ، پھر ایک لڑکے نے ایک دم طارق عزیز صاحب کی آواز میں سب کو مخاطب کیا، ”دیکھتی آنکھوں سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام“

پھر اس نے طارق عزیز شو کے آغاز کی تمام لائنیں طارق عزیز صاحب کی آواز اور انداز میں سنا ڈالیں، تو میں نے کہا یہاں میں ایک لائن کا اضافہ کرنا چاہوں گی جیسے طارق عزیز صاحب نے پی ٹی وی کی پہلی کمپیئرنگ کی ہو گی اسی طرح پی ٹی وی کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر وہ لائن کہنے آئیں گے، تو سب نے کہا ارشاد

”ناظرین میں آپ کو بتاتا چلوں آج پی ٹی وی کا اختتام ہوا چاہتا ہے“

سب دیر تک ہنستے رہے اور کچھ ہی دیر میں ہم سب مکشپوری پہنچ گئے۔ آج سے تقریباً دو سال قبل جناب طارق عزیز صاحب کے انتقال پر سب ہی اپنے اپنے انداز میں دکھ کا اظہار کیا۔

اب ایسے موقع پر بھلا جاوید چودھری کیوں کچھ نہ لکھتے، تو جناب انہوں نے پہلی فرصت میں ایک عدد مضمون لکھ مارا، مضمون میں انہوں نے طارق عزیز صاحب سے اپنے انتہائی قریبی تعلقات کا تذکرہ کیا، اور جوش بیان میں تھوڑا سا زیادہ ہی آگے بڑھ گئے، جاوید چودھری فرماتے ہیں ”طارق عزیز صاحب کو سفر کرنے سے عجیب و غریب قسم کی نفسیاتی الجھن تھی وہ گھومنے پھرنے سے خوفزدہ رہتے، میں جب بیرون ملک دوروں سے واپس آتا تو مجھ سے وہاں کے قصے سنا کرتے اور بہت خوش ہوا کرتے، اپنی زندگی کے آخری ایام میں تو وہ لاہور سے اسلام آباد تک آنے سے خوفزدہ ہو گئے تھے۔ “

میری والدہ چونکہ پابندی سے اخبار کا مطالعہ کرتی ہیں تو جو تحریر ان کو پسند آتی ہے وہ مجھے سناتی ہیں، میں نے جب وہ تحریر سنی تو امی سے کہا کہ حیرت ہے امی کیوں کہ میں نے کل ہی انسٹاگرام پہ یا ٹویٹر پر ایک وڈیو کلپ دیکھا جس میں طارق عزیز صاحب یہ بتا رہے تھے کے صرف نیلام گھر کی وجہ سے وہ دنیا کے کون کون سے حصے دیکھ آئے۔

میری والدہ نے مجھ سے متجسس ہو کر کہا بیٹا ایک بار وہ وڈیو کلپ مجھے بھی دکھاؤ کیونکہ دو ملکوں میں کیا جانے والا نیلام گھر تو مجھے بھی یاد ہے۔

تھوڑی سے تلاش کے بعد ہمیں وہ کلپ مل گیا، ہم نے مل کے جھوٹے بیانیے پہ تین حرف بھیجے اور پھر بات آئی گئی ہو گئی۔

آج سے چند روز قبل پھر جاوید چودھری پہ جھوٹ کا دورہ پڑا، اب آج کل کے زمانے میں جب ہسٹری اور جغرافیہ آپ کی مٹھی میں ہے تو بھی چودھری صاحب اپنے زمانے والے انداز میں تیونس کے بارے میں کچھ لکھنے بیٹھ گئے،

گزشتہ دنوں وہ اپنے ساتھ بیوقوفوں کا ایک ٹولا لے کر تیونس کے سفر پہ گئے تو ان کے دل میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ ابن خلدون کی قبر کی زیارت کی جائے۔ دل کے ارمان کو عملی جامہ پہنانے بھائی جی نے قبر کی تلاش کی اور پھر ان پہ یہ راز افشا ہوا کہ ابن خلدون جیسے عظیم انسان کی قبر چونکہ ایک موٹر وے کے راستے میں آتی تھی اس لیے اس قبر کو ختم کر کے وہاں سے وہ سڑک گزار دی گئی۔ یوں مشہور ماہر عمرانیات و محقق ابن خلدون کی تربت کی بے حرمتی رہتی دنیا تک جاری رہے گی۔

اس بار پھر میری امی نے جاوید چودھری کے اس مضمون کو مجھے سنانے کے لیے کنارے رکھا کہ جیسے ہی میں دفتر سے آئی تو وہ مجھے یہ مضمون سنانے لگیں، میں نے مضمون سنا پھر امی سے کہا یہ جاوید چودھری کا ہے ناں؟

کہنے لگیں ہاں بیٹا

میں نے پھر کہا ویسے مجھے پکا یاد نہیں لیکن یہ کہانی جھوٹ پہ مبنی ہے، امی نے کہا موبائل پہ چیک کرو یوں تو مجھے بھی صحیح نہیں لگی۔

جیسے ہی ہم نے گوگل سرچ پہ سوال لکھا جواب آیا ابن خلدون کی قبر ”قاہرہ“ میں ہے۔

اب یہاں مختلف سوالات ہم جیسے عام سے لوگوں کے دماغ میں ابھرتے ہیں، کیا محترم جاوید چودھری کے پاس گوگل کی سہولت موجود نہیں؟

کیا وہ الہامی جغرافیہ کے پیروکار ہیں؟
کیا وہ ٹیکنالوجی سے ناواقف ہیں؟
کیا وہ ساری دنیا کو اپنی طرح کیوٹ سمجھتے ہیں؟
یا پھر عزیز قارئین آپ ہی اس معمہ پہ اپنی قیمتی آرا سے ان سوالات پر روشنی ڈالیں تاکہ مجھ جیسے کم علم ناخواندہ افراد کے علم اور عقل میں کچھ اضافہ ہو!

Ibn Khaldun Statue and Square, Mohandessin, (Death 17 March 1406)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments