پاکستان میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے پیشے کا قیام اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید


محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی خواتین کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کے اقدامات کی فہرست بہت طویل ہے انہوں نے اپنے ادوار حکومت میں اس ضمن میں ٹھوس بنیادوں پر کام کیا۔ خواتین پولیس اسٹیشن کا قیام، خواتین کا بینک اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے شعبے کا قیام ان کا عظیم ترین کارنامہ ہے۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے شعبے کا قیام مقصد پسماندہ علاقوں کی کم پڑھی لکھی یا نیم خواندہ خواتین کو ان کے علاقوں میں زچہ و بچہ کی صحت کے لیے بنیادی سہولیات فراہم کرنا اور انہیں طبی سہولیات کے ساتھ خاندانی منصوبہ بندی کے طریقوں سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔

حکومت نے ابتداء میں ان خواتین کو زچہ و بچہ کی صحت کے حوالے سے تربیت بہم پہنچائی اور اس پروگرام نے زبردست نتائج دیے اور خواتین نہ صرف گھر کی کفالت میں حصہ دار بنیں بلکہ معاشی ترقی کے اس پروگرام نے عوامی حلقوں میں بہت پذیرائی حاصل کی۔ 1994 ؛میں شروع کیا جانے والا یہ پروگرام اب اٹھائیس برس کا ہو چکا ہے اور اس نے خواتین کو اسی انداز میں خود کفیل بنایا جو اس پروگرام کا حرف کلید تھا۔ خواتین کے ذمے اپنے علاقوں کی حاملہ خواتین کو ان کے گھر کی دہلیز تک طبی سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنانا تھا جن علاقوں میں با سہولت اسپتال موجود نہیں وہاں فوری طبی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔

محترمہ بے نظیر بھٹو کی اس بے مثال کو شش کے باعث آج لیڈی ہیلتھ ورکرز ایک کامیاب اور روشن تعبیر کی مانند معاشرے کی فعالیت میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ حکومت نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو پینشن کا اجراء کر کے اس پیشے کو مزید محفوظ اور تابناک مستقبل کا امین بنا دیا ہے۔ ایک نجی ادارے کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق وہ لیڈی ہیلتھ ورکرز جو اٹھائیس برس قبل خالی ہاتھ اس شعبے میں آئیں آج وہ اپنی ذاتی املاک کی مالک بن چکی ہیں اگر چہ انہیں بھی ایسے ہی مسائل کا سامنا رہا ہے جو پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کی خواتین کو جھیلنے پڑتے ہیں تاہم اس پیشے میں معاشی معاملات کا تحفظ اس کا سب سے موثر پہلو ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments