انڈین بارڈر سکیورٹی فورس میں کتے کے بچوں کے جنم پر تحقیقات کا حکم


تربیت یافتہ کتے
یہ اکثر کہا جاتا ہے کہ سرحد پر تعینات فوج کے جوانوں کی زندگی آسان نہیں ہوتی ہے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بنہ صرف ان فوجی جوانوں کی بلکہ ان کے ساتھ کام کرنے والے جانوروں کے لیے بھی زندگی اتنی ہی مشکل ہے۔

انڈیا کی شمال مشرقی ریاست میگھالیہ میں بنگلہ دیش سے متصل سرحد پر تعینات نیم فیوجی دستے ’بارڈر سکیورٹی فورسز‘ (بی ایس ایف) میں شامل ’لالسی‘ نامی ایک ’سنائفر‘ کتے نے فوجی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تین بچوں کو جنم دیا ہے۔

بی ایس ایف کے ضابطہ اخلاق کے مطابق سرحد جیسے حساس مقام پر تعینات کتے ، افسران کی زیر نگرانی کام کرتے ہیں اور وہ ڈیوٹی کے دوران حاملہ نہیں ہو سکتے۔

اس غفلت کی تفتیش کے لیے بی ایس ایف نے ڈپٹی کمانڈنٹ رینک کے افسر کی نگرانی میں ایک انکوائری کا حکم دیا ہے۔ اس حکم نامے کے مطابق بی ایس ایف شیلانگ کے ڈپٹی کمانڈنٹ اجیت سنگھ کو ’ان حالات کی تحقیقات کے لیے تعینات کیا گیا ہے جس میں پانچ دسمبر 2022 کو صبح 10 بجے کے قریب 43 بٹالین کے (مادہ) کتے لالسی نے بارڈر پوسٹ باگھمارہ میں تین بچوں کو جنم دیا۔‘

بی ایس ایف کے ایک سینئر افسر نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ بی ایس ایف کے اعلیٰ تربیت یافتہ کتوں کو ان کے ہینڈلرز کی نگرانی میں رکھا جاتا ہے اور باقاعدگی سے ان کی صحت کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔

تربیت یافتہ کتے

افسر نے مزید بتایا کہ ’ان کتوں کو دوسرے کتوں کے ساتھ کبھی بھی رابطہ نہیں کرنے دیا جاتا ہے۔ اور ان کی ’بریڈنگ‘ ویٹرنری ڈاکٹر کی نگرانی میں کی جاتی ہے۔‘

ان حالات میں ’لالسی‘ کا حمل حیران کن بات ہے۔

دریں اثنا سابق مرکزی وزیر اور جانوروں کے حقوق کے کارکن مینکا گاندھی نے بی ایس ایف کے اہلکاروں سے درخواست کیا ہے کہ وہ لالسی اور اس کے بچوں کا خیال رکھیں۔

انھوں نے شمال مشرقی انڈیا میں مقیم ’شیلانگ ٹائمز‘ اخبار کو بتایا کہ ’میں نے بی ایس ایف میگھالیہ کے کمانڈنٹ سے بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ خیال رکھیں کہ بچوں کو ان کی ماں دو ماہ تک دودھ پلاتی رہے، اور پھر بچوں کو گود لے لیا جائے اور ماں کی نس بندی کرا دی جائے۔‘

لالسی کی طرح تربیت یافتہ کتے سکیورٹی فورسز کے لیے ایک اہم ہتھیار کے طور پر کام کرتے ہیں، اور اکثر انھیں سرحد، ایئر پورٹ، دہشت گردی، جرائم یا دیگر غیر قانونی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

لالسی کا دستہ، بی ایس ایف، انڈیا کی سرحدوں پر تعینات سب سے بڑا نیم فوجی دستہ ہے اور یہ کتوں کو باقائدہ تربیت دیتا ہے۔

اس دستہ کے تحت ۱۹۷۰ سے کتوں کا ایک قومی تربیتی مرکز ’نیشنل ٹریننگ سنٹر فار ڈوَگ‘ (این ٹی سی ڈی) ہے جو انڈیا کی مختلف سکیورٹی فورسز کے لیے کتوں اور ان کے ہینڈلرز کی تربیت کرتا ہے۔ اس مرکز میں کتوں کو بنیادی اطاعت، منشیات اور دھماکہ خیز مواد کا پتہ لگانے، حفاظت اور گشت کی تربیت دی جاتی ہے۔

تربیت یافتہ کتے

این ٹی سی ڈی میں تربیت یافتہ سابق کتوں نے پورے انڈیا میں کئی حساس معاملات کو حل کرنے میں مدد کی ہے۔ بی ایس ایف کے مطابق ہیرو نامی ایک کتے نے ممبئی کسٹمز کو 100 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم ضبط کرنے میں مدد کی ہے۔ سونو اور سکّا نے دہلی ہوائی اڈے پر 3.5 کروڑ سے زیادہ کی چرس ضبط کرنے میں مدد کی۔

اسی طرح فینٹا نے امرناتھ یاترا کے دوران 10 کلوگرام  دھماکہ خیز مواد آر ڈی ایکس کا پتہ لگانے میں مدد کی۔

متعدد دیگر انڈین سکیورٹی ایجنسیاں بھی کتوں کو تفتیش اور سکیورٹی میں مدد کے لیے تربیت دیتی ہیں۔ مثلا سرحد پر گشت کرنے والی تنظیم ’آئی ٹی بی پی‘ کے کتے ملک کے باہر بھی ملازمت کر چکے ہیں۔

سنہ 2021 میں طالبان کی واپسی تک اس تنظیم کے کم از کم تین کتے، روبی، مایا اور بابی، کابل میں انڈین سفارت خانے کی حفاظت کے لیے تعینات تھے۔ جب انڈین سفارت خانے کے اہلکار افغانستان سے واپس آئے تو یہ تین کتوں کو بھی واپس لایا گیا۔ یہ اب انڈیا میں نکسلی باغیوں کے علاقے میں تعینات ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments