مرغی کے گوشت کی بڑھتی قیمتیں: ’مڈل کلاس چکن کھانا بند کر دے گی اور خاموش ہوجائے گی‘


چکن فیڈ
اسلام آباد کے ایف-10 سیکٹر کے رہائشی محمد عثمان نے ایک روز پہلے 650 روپے فی کلو مرغی خریدی، اور آج یعنی بدھ کے روز اس کی قیمت تقریباً 700 روپے فی کلو ہوچکی ہے۔ جبکہ حکومت کی جاری کردہ پرائس لسٹ کے مطابق اس وقت اسلام آباد میں مرغی 500 روپے فی کلو ہے۔ عموماً شہر کی دکانوں پر قیمتوں کی فہرست لگی ہوئی ہوتی ہے جس کے تحت مرغی یا اشیا خورد و نوش بکتی ہیں۔

عثمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ’مسئلہ یہ ہے کہ مرغی کی مختلف دکانوں پر مختلف قیمتیں ہیں۔ یہاں پر یہ مرغی تقریباً 700 روپے فی کلو مل رہی ہے۔ حکومت کی طرف سے جاری کردہ پرائس لسٹ یہاں پر موجود نہیں ہے۔ کل میں نے 650 روپے دیے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ ان قیمتوں کی نگرانی کون کر رہا ہے؟ اور کیا ہم سے یہ امید ہے کہ ہم بنا پوچھے پیسے دیتے جائیں؟‘

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے قیمتوں میں اضافے کا ’نوٹس‘ لیتے ہوئے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے مطابق ان دکانداروں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا جو سرکاری پرائس لسٹ آویزاں نہیں کریں گے۔

اس وقت پاکستان کے مختلف شہروں میں مرغی کے دام مختلف ہیں۔ کوئٹہ میں 570 روپے فی کلو، کراچی میں 580 روپے فی کلو، لاہور میں 549 روپے اور پشاور میں مرغی 365 روپے فی کلو مل رہی ہے۔

عمارہ نامی خاتون نے اس شور کے درمیان کہ شاید پاکستان میں چکن کی قیمت بکرے کے گوشت سے بھی بڑھ جائے، لکھا کہ اس کی قیمت 900 روپے فی کلوگرام تک پہنچے گی۔

انھوں نے سوال کیا کہ ’کیا اس سے کچھ بدلے گا؟ نہیں۔ مڈل کلاس چکن کھانا بند کر دے گی اور خاموش ہوجائے گی۔‘

انھوں نے کہا کہ اس وجہ سے پاکستان کبھی ترقی نہیں کر سکے گا کیوں کہ ’ایک طرف بدعنوان نظام ہے اور دوسری جانب نام نہاد ’قوم‘‘۔

https://twitter.com/LahoreWali_/status/1610523823673155584

احمد جاوید نے یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’لاہور میں چکن کی قیمت، پرانے پاکستان میں خوش آمدید‘۔

نوید خان نے طنز کرتے ہوئے قیمتوں کی حقیقت سے نظریں چرانے کو ’مثبت رپورٹنگ‘ قرار دیا۔

https://twitter.com/NaveedOfficial_/status/1610618825111633922

ٹوئٹر پر بہت سے لوگ مرغی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر مختلف حکومتوں کو الزام دیتے نظر آئے۔

لیکن محمد نے بظاہر تمام حکومتوں کو طنزاً ’مبارک باد‘ پیش کی۔

https://twitter.com/Shahid36541533/status/1610602120356691968

ایم فضل نامی ایک صارف نے کہا ’اللہ اپنا کرم کریں غریبوں پر، آٹا 140 روپے کلو، انڈے تین سو روپے درجن، مرغی 600 روپے کلو‘۔

قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

اس کی ایک بڑی وجہ مرغیوں کی خوراک یا فیڈ ہے۔

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اشرف نے بی بی سی کو بتایا کہ مرغیوں اور انڈوں کی قیمتیں آنے والے دنوں میں مزید بڑھیں گی، ’کیونکہ اس وقت مرغیوں کو دی جانے والی فیڈ کسٹم پر رکی ہوئی ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ اس فیڈ میں 30 سے 35 فیصد سویا بین استعمال ہوتا ہے جو پاکستان، امریکہ اور برازیل سے ایکسپورٹ ہوتا ہے۔ ’دس سال سے یہ فیڈ آرہا تھا۔ اب جاکر اچانک سے اس پر سوال اٹھایا گیا ہے کہ اس میں جینیٹیکلی موڈیفایڈ آرگینزم (جی ایم او) استعمال ہوتا ہے، اس لیے اسے نہیں استعمال کریں گے۔ اب محکموں کی ضد کے نتیجے میں ہمارے آٹھ جہاز کراچی کی بندرگاہ پر کھڑے ہیں اور مزید چھ جہاز راستے میں ہیں۔ ان جہازوں کے بندرگاہ پر لنگر انداز رہنے کی فیس 1000 ڈالر فی گھنٹہ ہے۔‘

جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ پاکستان جی ایم او بیج کے استعمال کے خلاف عالمی مہم کا حصہ ہے۔ اس لیے اس کے استعمال پر سوالات اٹھا رہا ہے اور جہازوں کے ریلیز آرڈر جاری نہیں کررہا ہے۔

مرغی کا گوشت

مرغی کا گوشت عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوتا جا رہا ہے

اس کے نتیجے میں اس وقت چکن فیڈ پانچ سے سات ہزار کے درمیان مل رہی ہے۔ جبکہ محمد اشرف اور ان جیسے یونین کے دیگر عہدیدار مرغیوں کی بڑھتی قیمتوں کا الزام وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ اور تحقیق طارق بشیر چیمہ پر لگاتے ہیں۔

طارق بشیر چیمہ نے بدھ کے روز پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مرغی کی قیمت میں اضافے پر بہت جلد کنٹرول پا لیا جائے گا۔

جبکہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائے گئے کمیشن نے پچھلے سال اکتوبر میں بننے والی چھ وزرا پر مشتمل کمیٹی کو حکم دیا تھا کہ مرغیوں کی قیمت میں اضافے اور پورٹ پر کھڑے جہازوں کے معاملے کی تحقیق کی جائے۔

محمد اشرف نے بتایا کہ اس کمیٹی کا فیصلہ بھی مثبت آیا ہے اور ایسوسی ایشن کے حق میں آیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔

اس وقت احتجاج کی صورتحال بن رہی ہے۔ محمد اشرف کا کہنا ہے کہ ’پہلے ہم نے جمعرات کو احتجاج کی کال دی تھی جس کے بعد کچھ ہلچل ہوتی نظر آئی۔ لیکن اس پر اگر اب کچھ نہیں کیا گیا تو ہم بالکل احتجاج کریں گے اور جمعرات کے روز ہی کریں گے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments