محمد بن سلمان کا ’وژن 2030‘: سوشل میڈیا پر زیرِ بحث پانچ سعودی خواتین کون ہیں؟


سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ’وژن 2030‘ کے تحت خواتین کو سماجی اور معاشی طور پر بااختیار بنانے  کے اقدامات جاری ہیں اور خواتین کو ووٹ ڈالنے، گاڑی چلانے، سینما اور سٹیڈیم میں فٹبال میچ دیکھنے کے بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ اب خواتین کو سفیر جیسے اہم عہدوں پر بھی تعینات کیا جا رہا ہے۔

دو روز قبل خبر آئی تھی کہ سعودی عرب میں اب خواتین بلٹ ٹرین چلائیں گی۔ سعودی ریلوے نے یہ معلومات ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دیں اور بتایا کہ 32 خواتین نے بلٹ ٹرین چلانے کی تربیت کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے۔

اس کے بعد منگل کو سعودی عرب کے شاہ سلمان نے 11 ممالک میں نئے سفیر تعینات کرنے کی منظوری دی جن میں سے دو خواتین ہیں۔

سعودی عرب ایک ایسا خلیجی ملک ہے جہاں خواتین پر بہت سی پابندیاں ہیں اور جہاں کچھ عرصہ قبل امریکی صدر کی اہلیہ کو سر نہ ڈھانپنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ لیکن حالیہ برسوں میں سعودی عرب نے خواتین کو بااختیار بنانے، انھیں مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے کئی بڑی پالیسی تبدیلیاں نافذ کرنے کے دعوے کیے ہیں۔

سال 2019 میں سعودی عرب نے پہلی بار ایک خاتون کو کسی غیرملک میں سفیر مقرر کیا تھا۔ تب سے یہ سلسلہ جاری ہے اور اب تک پانچ خواتین کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

جانتے ہیں کہ سعودی عرب کی وہ پانچ سفیر خواتین کون ہیں جو ان دنوں بحث میں ہیں۔

https://twitter.com/KSAmofaEN/status/1610608770740113410

1: ہیفا الجدیع

ہیفا الجدیع اس سلسلے میں تازہ ترین تعیناتیوں میں سے ایک ہیں جنھیں منگل کو تعینات کیا گیا ہے۔ ہیفا کو یورپی یونین اور یورپی اٹامک انرجی کمیونٹی میں سعودی عرب کے مشن کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

اس سے پہلے ہیفا سعودی ریسرچ اور میڈیا گروپ ’ایس آر ایم جی تھنک‘ کی منیجنگ ڈائریکٹر تھیں۔ اس عہدے پر رہتے ہوئے ہیفا کا کام شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں معیشت، جغرافیہ اور خارجہ پالیسی جیسے اہم امور کا تجزیہ کرنا تھا۔

ریاض میں پیدا ہونے اور  نیو یارک میں پرورش پانے والی ہیفا الجدیع نے کولمبیا یونیورسٹی سے تنازعات کے حل اور مذاکرات میں ماسٹرز کیا اور ایک انڈرگریجویٹ کے طور پر صحافت کی تعلیم بھی حاصل کی۔

انھوں نے سعودی وژن 2030 کے تحت اقدامات پر کام کرنے کے لیے ریاض جانے سے پہلے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی مرکز کے ساتھ کام کیا۔ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سعودی عرب کی نمائندگی بھی کر چکی ہیں اور سعودی وزارت سیاحت میں بین الاقوامی تعلقات کے جنرل ڈیپارٹمنٹ کی سربراہی کر چکی ہیں۔

2: نسرین الشبیل

 فن لینڈ میں سعودی عرب کی سفیر مقرر ہونے والی نسرین بنت حمد الشبیل نے 3 جنوری کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے سامنے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔

الشبیل نے حلف اٹھانے کے بعد ٹوئٹر پر شاہ سلمان کا شکریہ ادا کیا۔

العربیہ کی خبر کے مطابق سعودی عرب اور فن لینڈ کے درمیان 1969 سے مضبوط سفارتی اور اقتصادی تعلقات ہیں۔ 

سعودی عرب خلیجی خطے کے ممالک کو برآمدات کے لحاظ سے فن لینڈ کے لیے سب سے اہم ملک ہے۔

3: شہزادی ریما بنت بندر السعود، پہلی خاتون سفیر

سعودی خواتین

سال 2019 میں شہزادی ریما بنت بندر سعودی عرب کی پہلی خاتون سفیر بنیں۔ اس وقت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے انھیں امریکہ کا سفیر مقرر کیا تھا۔

اس سے قبل شہزادی ریما سعودی جنرل سپورٹس اتھارٹی میں محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی نائب سربراہ اور خواتین کے امور کی نائب صدر کی ذمہ داریاں سنبھال چکی تھیں۔

ریما کو امریکہ میں سعودی سفیر کے عہدے کی ذمہ داری اس وقت سونپی گئی تھیں جب اکتوبر 2018 میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد امریکہ سعودی عرب کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب میں اب خواتین مکہ اور مدینہ کے درمیان ٹرین بھی چلا سکیں گی

سعودی خواتین پر سفری پابندیوں کا خاتمہ: سعودی عرب کی ’نئی سمت’ ایک عورت کی زندگی کیسے تبدیل کر رہی ہے؟

کیا سعودی عرب میں خواتین سر عام سڑکوں پر دوڑ لگا سکتی ہیں؟

سعودی عرب میں خواتین کے حقوق: مرد نگران سے متعلق نئے سفری قوانین کا کیا مطلب ہے؟

سعودی عرب کے شہر جدہ میں خواتین کی پہلی سائیکل ریس

شہزادی ریما شہزادہ بندر بن سلطان کی بیٹی ہیں جو 1983 سے 2005 تک امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر رہے۔

اس دوران شہزادی ریما بھی امریکہ میں ہی رہیں اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔

ریما بندر کا شمار خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں میں ہوتا ہے۔ وہ سعودی عرب میں ملٹی سپورٹس فیڈریشن کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون بھی رہی ہیں۔

سعودی عرب کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق ریما فوربز کی 200 طاقتور عرب خواتین اور سعودی عرب کی طاقتور ترین خواتین کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔

4: امل المعلمی

سعودی خواتین

سال 2020 میں امل المعلمی کو ناروے میں سعودی عرب کا سفیر مقرر کیا گیا۔ المعلمی سعودی عرب کے انسانی حقوق کمیشن سے وابستہ ایک بین الاقوامی کمپنی کی جنرل منیجر رہ چکی ہیں۔

المعلمی نے سعودی عرب کی نورہ بنت عبدالرحمٰن یونیورسٹی سے انگریزی میں گریجویشن کیا۔ اس کے بعد وہ امریکہ گئیں اور ڈینور یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن اور میڈیا کی تعلیم حاصل کی۔

المعلمی نے 2019 میں امریکہ میں ہونے والی ایک تقریب میں کہا تھا کہ ’وژن 2030 کے تحت جو کچھ ہو رہا ہے اس کا اثر پڑے گا اور یہ کامیابیاں اور پیشرفت پورے خطے کو متاثر کرے گی۔ اب کوئی ایسا علاقہ نہیں بچا ہے جہاں خواتین کام نہ کرتی ہوں۔‘

المعلمی کے بھائی عبداللہ المعلمی اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر اور مستقل نمائندے بھی ہیں۔

5: انس الشہاوان

اپریل 2021 میں، انس الشہاوان نے سویڈن اور آئس لینڈ میں سعودی عرب کے سفیر کے طور پر حلف اٹھایا۔ وہ سعودی کی نمائندگی کرنے والی تیسری خاتون سفیر ہیں۔

سفیر بننے سے قبل الشہاوان 2007 سے سعودی عرب کی وزارت خارجہ سے وابستہ تھیں۔ وہ وزارت میں کئی اہم عہدوں پر فائز رہیں اور نائب وزیر خارجہ کی مشیر بھی تھیں۔

آسٹریلیا سے بین الاقوامی تعلقات کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد، انس وزارت کے سیاسی اور اقتصادی امور کے شعبہ میں منیجر کے عہدے پر بھی فائز رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments