زندگی والے لمحے


کچھ لمحے مکمل زیست لے کر آتے ہیں۔ ان لمحوں میں بھی میں نے زندگی کو مسکراتے دیکھا جس وقت محبوب من میرے قریب تھے۔ یہ شام بہت خاص تھی کیوں کہ یہ رواں سال کی آخری شام تھی۔ سورج جو سر پر چمک رہا تھا آہستہ آہستہ آنکھوں سے اوجھل ہونے لگا تھا اور آسمان پر قوس قزح کے رنگوں کا مجموعہ رنگ چھوڑتا جا رہا تھا۔ آسمان پر ڈھیروں رنگ تھے وہ کائنات کے خوبصورت ہونے کی گواہی دے رہے تھے۔ اور ان رنگوں کا رنگ دو دل جلوں پر بھی چڑھ رہا تھا وہ رنگوں سے صرف اپنی زندگی کو ہی رنگین نہیں بنا رہے تھے بلکہ ان رنگوں کو گواہ بنا کر بہت سے رنگین عہد بھی کر چکے تھے۔ یہ وہی لمحہ تھا جب میں نے زندگی کو خود پر مہربان پایا اور میرے محبوب نے میرا ہاتھ تھام لیا۔

یہ شہر کے ایک مشہور ریسٹورنٹ کے باہر کا منظر تھا۔ یہاں سبزہ ہی سبزہ تھا اور بہترین پارکنگ بھی میسر تھی۔ ہم نے بہت آرام سے اپنی گاڑی پارک کی اور میں نے شریک حیات کا ہاتھ تھام کر قدم بہار کی جانب بڑھائے۔ یہ جگہ میرے لئے اس لئے خاص تھی کیوں کہ یہ جگہ میرے شریک حیات کے مزاج کے مطابق تھی۔

یہاں ہر طرف سبزہ ہی سبزہ تھا اور محبتیں راج ہنس کی مانند چہک رہی تھیں۔ ان میں میں کھو گئی اور جی بھر کر چہکنے لگی۔

ہم نے اس باغ میں مہکتی محبتیں محسوس بھی کیں اور بانٹی بھی بہت۔ یہاں لوگوں کا آنا جانا ایسے ہی تھا جیسے خوشیوں کا بازار ہو۔ اس ریسٹورنٹ کی خاص بات یہ تھی یہاں باغ میں بیٹھنے کی جگہ بھی تھی جس کے ارد گرد کوئلے جلا کر دسمبر کی آخری شام اور جاڑے سے خوب نبھا کیا جا رہا تھا۔ سامنے ایک سادہ اور پر سکون عمارت تھی جہاں دو فلور بھی اس ریسٹورنٹ کی ان ڈور نشست کو ظاہر کر رہے تھے جو کسی محل سے کم نہیں تھی اس کے استقبالیہ پر بہت سے رنگین پھول آپ کو ویلکم کرتے ہیں جن کی قربت محسوس کرتے ہی ہر محبت والا مالا مال ہوجاتا ہے۔

اور اس ریسٹورنٹ کا تیسرا مقام روف ٹاپ تھا۔ جس کا چناؤ کرنے میں میں نے ایک لمحے کی بھی دیر نہیں کی۔ اس اونچی عمارت کا آخری کونہ محبت والوں کے سنبھالنے کی دیر تھی ہمارے قریب کوئلوں کی انگیٹھی رکھ دی گئی۔

میں نے شریک حیات کی پسند کو ترجیح دی اور محبوب من نے میری پسند کو اور اس لمحے محبت ہمارے پاس کھڑے مسکرا رہی تھی۔

کھانے کا اختتام گلاب جامن اور چائے کے ساتھ کیا۔ یہ دسمبر کی آخری شام تھی رواں سال سے بچھڑنے کی گھڑی تھی۔ جس لمحے میں نے جدائی کو بھی خوبصورت پایا۔ کیوں کہ آنے والا سال ہم دونوں کے لیے انتہائی پر امید اور با مقصد ہے۔

ہم نے نیچے آ کر چاند سے ہمکلام ہونے کی کوشش کی۔ ایک درخت جو مصنوعی روشنیوں کے سہارے چمک رہا تھا اس۔ کے قریب نشست سنبھالی اور اس آخری شام کا لطف لینے لگے۔ یہاں محبت والے بغیر کچھ کہے بہت کچھ کہے جا رہے تھے۔ زندگی یہاں چلتی محسوس ہو رہی تھی۔ کوئی سالگرہ کا کیک کاٹ رہا تھا اور کسی کو ازدواجی زندگی کا سال مکمل ہونے کی خوشی تھی کسی نے نئے سال کی خوشی میں موم بتی بجھائی اور کسی نے ہماری طرح محبت کو سیلیبریٹ کیا۔

یہ سال کی آخری شام تھی اور انتہائی خوبصورت۔
اس وقت چاند چمک رہا تھا اور ہماری محبت کا گواہ تھا۔
ہم نے اس لمحے کو زندگی کا نام دیا۔ اور زندگی والے لمحوں سے امید کے جگنو لے کر واپسی کی راہ لی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments